چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی عدم شرکت کے باعث رات 8 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کے انتخاب کے لیے بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ارکان پہنچنا شروع ہو گئے۔ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والی رعنا انصار کمیٹی اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئیں جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما کامران مرتضیٰ بھی اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے تھے۔سیکریٹری قانون کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بھی اجلاس میں شرکت کے لیے کمیٹی روم نمبر 5 پہنچے۔اجلاس کے لیے آنے والے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما کامران مرتضیٰ سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو ججز کے نام مل گئے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، ابھی ہمیں نام نہیں ملے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آج چیف جسٹس پاکستان کا نام فائنل ہو جائے گا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اللہ تعالی بہتر جانے۔پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کچھ دیر تاخیر کا شکار ہوا اور پارلیمانی کمیٹی کے اراکین کی تعداد پوری نہ ہونے کے سبب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کمیٹی روم آکر واپس چلے گئے۔
بعد ازاں ارکان کی آمد کے بعد کمیٹی کا اجلاس شروع گیا جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور ایم کیو ایم کے اراکین شریک تھے البتہ سنی اتحاد کونسل کا کوئی بھی کمیٹی رکن نہیں پہنچا۔اجلاس میں سیکریٹری قانون نے 3 سینئر ترین ججز کے نام اور کوائف کمیٹی کے سامنے پیش کر دیے جہاں سینئر ترین ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام شامل ہیں۔کمیٹی کے ارکان نے ایک ایک کر کے سینئر ترین ججز کے پروفائل کا جائزہ لیا۔تاہم اجلاس میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی عدم شرکت کے باعث اجلاس کو آج رات 8 بجے تک موخر کردیا گیا۔اجلاس پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کو شرکت کے لیے قائل کرنے کی خاطر ملتوی کیا گیا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج چیف جسٹس کی نامزدگی کے لیے پہلا اجلاس ہوا اور کمیٹی کے 9 اراکین نے اجلاس میں شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کمیٹی اجلاس جاری رہے گا اور ہم جمہوریت کے حسن کو برقرار رکھیں گے۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی آج نئے چیف جسٹس کو نامزد کرے گی۔وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بتایا کہ کمیٹی اراکین کی تعداد پوری نہیں۔اسپیشل سیکریٹری قانون سازی مشتاق احمد اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔تحریک انصاف اورسنی اتحاد کونسل کے ارکان کے علاوہ دیگر تمام کمیٹی ارکان شریک ہیں۔جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ، مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز، ایم کیو ایم کی رعنا انصار، وفاقی سیکرٹری قانون وانصاف راجہ نعیم اکبر، راجہ پرویز اشرف، فاروق نائیک، وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑاوروفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کمیٹی اجلاس میں شریک ہیں۔ذرائع کے مطابق پہلے اجلاس میں کمیٹی ٹی او آرز فائنل کرے گی.کمیٹی وزارت قانون کی جانب سے پیش کیے گئے سینیئر ترین تین ججوں کے ناموں پرغورکرے گی۔ سیکریٹری قانون تینوں سینیئرترین ججزکے قوائف بھی کمیٹی کے سامنے پیش کریں گے۔ کمیٹی کی جانب سے اج ہی چیف جسٹس کے لیے نام وزیراعظم کو بھجوانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرارنے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ کی جانب سے تین نام وزارت قانون کو بھجوائے۔ تینوں سینئر ججزکے کوائف تعلیم اورججز بننے کی تاریخوں کی تفصیل بھی ارسال کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت قانون کی جانب سے رجسٹرارسپریم کورٹ کو خط لکھا گیا تھا جس میں تین سینئر ترین ججوں کے نام نئے چیف جسٹس کے لیے مانگے گئے تھے۔ نئے چیف جسٹس کے لیے جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختراورجسٹس یحییٰ آفریدی کے نام بھجوائے گئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں سینئرججز کے کوائف تعلیم اورججز بننے کی تاریخوں کی تفصیل بھی ارسال کی گئی ہے۔ نئے چیف جسٹس کی تقرری موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ سے تین روز قبل کی جائے گی۔سپریم کورٹ کے تین سینئرترین ججوں میں پہلے نمبرپرجسٹس منصورعلی شاہ، دوسرے نمبر پرجسٹس منیب اختر اور تیسرے نمبر پر جسٹس یحییٰ آفریدی ہیں۔نئے چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تینوں سینئر ترین ججز کی اسناد پیش کرنےکا طریقہ طے کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی سیکریٹری قانون و انصاف تینوں ججز کی مکمل پروفائل کمیٹی میں پیش کریں گے اور کمیٹی ججز کی اسناد اور پروفائل کی بنیاد پر نئے چیف جسٹس کو نامزد کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے سیکریٹری قانون سے تین سینئر ججز کے نام اور اسناد مانگی تھیں۔اجلاس سے قبل رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو 3 نام بھجوا دیے تھے۔26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے بذریعہ رجسٹرار چیف جسٹس سے 3 نام مانگے گئے تھے.26ویں آئینی ترمیم کے تحت نئے چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں سے ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے کمیٹی کو 3 نام بھجوا دیے ہیں۔