سندھ کےسیلاب زدہ علاقے بدستور پانی کی لپیٹ میں، اشیائے خوردو نوش کی ترسیل اورامدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا

Sep 22, 2011 | 05:29

سفیر یاؤ جنگ
این ڈی ایم اے کے ترجمان ارشاد بھٹی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اس وقت سندھ کے بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ تئیس اضلاع میں سے زیادہ تر میں امدادی سامان کی ترسیل کا مسئلہ سنگین ہوتاجارہا ہے۔ ان علاقوں میں متاثرین ٹولیوں کی شکل میں بکھرے ہوئے ہیں جنہیں منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت امدادی سامان اور خیمے تودستیاب ہیں لیکن ان کو متاثرہ علاقوں میں پہنچانے کے لیے اہلکار موجود نہیں ہیں۔
ان کے مطابق اسی لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہیں اور امدادی کیمپوں میں متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ارشاد بھٹی نے بتایا کہ ٹھٹھہ، تھرپارکر، ٹنڈو محمد خان اور میر پور خاص میں ملیریااور ہیضہ بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ مراکز صحت زیر آب آنے کی وجہ سے لوگوں کو طبی سہولیات بھی میسر نہیں۔ ادھر ٹنڈو الہ یار خان کے مختلف علاقوں میں چھ چھ فٹ پانی کھڑا ہےجس کی نکاسی کا انتظام نہیں ہوسکا ہے۔ ان علاقوں میں کھڑی فصلیں تباہ جبکہ سیکڑوں مویشی ہلاک ہوچکے ہیں اور امداد نہ ملنے پر لوگ سراپا احتجاج ہیں۔
مزیدخبریں