واشنگٹن (نمائندہ خصوصی + اے ایف پی) امریکی کانگریس کا رکن بننے والے پہلے مسلمان قانون ساز کیتھ ایلی سن نے مسلمانوں کے امریکی صدر نہ بننے کی حمایت کرنے والے ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدواروں ٹرمپ اور کارسن کی شدید مذمت کی ہے۔ خیال رہے 2007ء میں کانگریس کا رکن بننے والے کیتھ ایلی سن نے پہلی مرتبہ بائبل کے بجائے قرآن کریم پر حلف اٹھایا تھا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا مذہب کی آزادی ہماری قوم کا بنیادی اصول ہے۔ ہمارا آئین منتخب ارکان سمیت تمام امریکی شہریوں کو آزادی مذہب کا حق دیتا ہے۔ یہ ناقابل تصور ہے کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار اپنی انتخابی مہم کے فائدے کیلئے عوام کو خوف دلا رہے ہیں۔ ہر امریکی شہری کو اس پر پریشان ہونا چاہئے کہ قومی سطح کی شخصیات مذہبی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ سامعین کی جانب سے اوباما کو مسلمان کہنے اور امریکہ سے مسلمانوں کو نکالنے کے بیان پر ٹرمپ کی خاموشی کا 2008 کی انتخابی ممہ میں جان مکین کے واقعے سے موازنہ کیا جا رہا ہے۔ جان مکین نے اس وقت اوباما کو عرب کہنے والے شخص کی فوری تردید کرتے ہوئے کہا تھا اوباما امریکی شہری ہیں اور ان سے میرا اختلاف بنیادی اصولوں پر ہے اور یہ انتخابی مہم صرف انہیں اختلافات کے حوالے سے چلائی جا رہی ہے۔ دوسری طرف امریکی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار کارسن کے بیان ’’کسی مسلمان کو امریکہ کا صدر نہیں ہونا چاہئے‘‘ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسلامی امریکی تعلقات کی کونسل نے کہا ہے اسلام کو امریکی آئین سے عدم مطابق قرار دیکر کارسن خود صدارت کیلئے نااہل ہو گئے ہیں۔ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار سینڈرز نے کارسن کے بیان کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی چیئرپرسن شلٹرز نے کہا مسلمان یا کوئی بھی امریکی شہری امریکی صدارت کا امیدوار بن سکتا ہے۔ دریں اثنا ٹرمپ اور کارسن کے بعد ری پبلکن پارٹی کے بھارتی نژاد صدارتی امیدوار بوبی جندال نے بھی متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک مسلمان امریکی صدر کو آئین کی پاسداری کرتے ہوئے بائبل پر حلف اٹھانا چاہئے۔ واضح رہے جندال کے والدین بھارتی پنجاب سے ہجرت کر کے امریکہ آئے تھے۔