آج 22ستمبر اور جمعرات کا دن ہے۔ 400برس میں 58بار جمعرات یا ہفتہ کوآنے والا22ستمبر کا یہ دن جو سال کا 265واں روز ہے ‘ ہمیں خدا کی واحدانیت بیان کرنے والے سکھ مت کے بانی باباگرونانک کی یاد دلاتا ہے۔547برس اور 175دن قبل 15 اپریل 1469ءکو لاہور کے قریب رائے بھوے کی تلونڈی یعنی کہ موجودہ ننکانہ صاحب میں ایک محترم ہندو خاندان کے گھر جنم لینے والے بابا گرونانک 477سال پہلے 1539کو مغلیہ سلطنت کے علاقے کرتار پورمیںرہائش کے دوران اِسی دن اس دنیا سے چلے گئے تھے۔ اب پاکستان کا حصہ بنے مغلیہ سلطنت کے اُس علاقے کرتار پور نارووال میںانکی سمادھی موجود ہے۔
تقسیم کے بعد پاکستان کا حصہ بننے والے کرتار پور نارووال میں موجود بابا گرونانک کی سمادھی کے متعلق پائی جانے والی روایت کے مطابق ”جب بابا گرو نانک اس دنیا سے چلے گئے تو اس وقت کے ہندو کہتے کہ ہم نے گرو جی کو جلانا ہے اور مسلم کہتے کہ گرو جی کو دفنانا ہے۔تو اس بارے میں روایت ہے کہ بابا گرو نانک کو اندازہ تھا کہ انکے جانے کے بعد ایسا کچھ مسئلہ سر اٹھا سکتا ہے ‘ لہٰذا انہوں نے کچھ ہدایات پہلے ہی دے دی تھیں۔دی گئیں اُن ہدایات کے بارے میں سکھ کتابوں کا مطالعہ کرنے والے بابر جالندھری بتاتے ہیں کہ ‘بابا گرونانک نے کہ رکھا تھا جب میں اس دنیا سے چلا جاﺅں تو میرے اوپر ایک چادر ڈال دینا،چنانچہ روایت کے مطابق جسد خاکی کی جگہ پھول بچھے ملے تو آدھے پھول ہندوﺅں نے جلا دیئے اور آدھے مسلمانوں نے دفنا دیئے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی گوردوارہ کرتار پور میں باباگورو نانک کی سمادھی اور علامتی قبربھی موجود ہے‘ جہاں ہندو مسلم سکھ سبھی آتے ہیں“۔
1476میں7 برس کی عمر میں بابا گرونانک کے کے والدکلیان چند داس بیدی جی نے ‘ جو کہ تلونڈی گاو¿ں میں فصل کی محصولات کے مقامی پٹواری تھے‘ اُنہیں اُس وقت کے رواج کے مطابق گاو¿ں کے مدرسے میں داخل کروایا۔ روایات کے مطابق، کم عمر نانک نے حروف تہجی کے پہلے حرف میں، جو حساب میں عدد 1 سے مشابہت رکھتا ہے، جس سے خدا کی وحدانیت یا یکتائی ظاہر ہوتی ہے، رموز بیان کرکے اپنے استاد کو حیران کردیاتھا۔
7برس کی عمر کے قریب قریب اپنے استاد کو حیران کرنے والے بابا گورونانک کوخودسے5سال بڑی اپنی بہن بی بی نانکی جی سے شدید لگاﺅ ہوگیاتھا ‘ نانکی جی جب اپنی شادی کے بعد سلطان پورسدھار گئیں تو وہ بھی اپنی بہن اور بہنوئی کے ساتھ رہنے کے لیے سلطان پور جا پہنچے۔ تقریباً 16 سال کی عمر میں بابانانک نے دولت خان لودھی کے ماتحت کام کرنا شروع کیا۔ پوراتن جنم سکھی کے مطابق، یہ بابا نانک کی تشکیل کا مرحلہ تھا اور ان کے بھجنوں میں سرکاری ڈھانچے سے متعلق جو حوالے ملتے ہیں، غالب اندازہ یہی ہے کہ ان کا علم اسی عرصے میں حاصل کیا گیا تھا۔سکھ روایات کے مطابق، گرو نانک کی پیدائش کے وقت اور زندگی کے ابتدائی برسوں میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ بابا گرو نانک کواللہ تعالیٰ نے کرامات سے نوازاہے۔۔
خدا کی وحدانیت یا یکتائی ظاہرکرنے والے عدد1کا رموز بیان کرکے اپنے استاد کو ششدر کرڈالنے والے بابا گرونانک کے بچپن کی دیگرروایات میں سے رائے بولر سے منقول ایک روایت کے مطابق کم سن نانک جی جب سوئے ہوئے تھے تو انھیں تیز دھوپ سے بچانے کے لیے ایک درخت، یا دوسری روایت کے مطابق، ایک زہریلا ناگ ان پر سایہ کیے رہا۔کم عمر نانک جی میں مقدس خصوصیات پہچاننے والے اولین افراد ‘ مقامی زمیندار رائے بولر اور بابانانک کی بہن بی بی نانکی تھیں۔یہ وہ اولین افراد ہیںبابانانک کوجنہوں نے مطالعہ کرنے اور سفر کرنے کی ہمت بندھائی۔ سکھ روایات کے مطابق 30 سال کی عمر میں انھیں ایک کشف ہوا۔ وہ غسل کرکے واپس نہ لوٹ سکے اور ان کے کپڑے کالی بین نامی مقامی چشمے کے کنارے ملے۔ قصبے کے لوگوں نے یہ خیال کیا کہ وہ دریا میں ڈوب گئے ہیں۔ دولت خان نے اپنے سپاہیوں کی مدد سے دریا کو چھان مارا، مگر ان کا نشان نہ ملا۔ گم شدگی کے تین دن بعد نانک دوبارہ ظاہر ہوئے، مگر خاموشی اختیار کیے رکھی۔
جس دن وہ بولے تو انھوں نے یہ اعلان کیا:
” نہ کوئی ہندو ہے اور نہ کوئی مسلمان ہے، بلکہ سب صرف انسان ہیں۔ تو مجھے کس کے راستے پر چلنا چاہیے؟ مجھے خدا کے راستے پر چلنا چاہیے۔ خدا نہ ہندو ہے اور نہ مسلمان، اور میں جس راستے پر ہوں، وہ خدا کا راستہ ہے۔“
باباگرونانک نے کہا کہ انھیں خدا کی بارگاہ میں لے جایا گیا تھا۔ وہاں انھیں امرت سے بھرا ایک پیالہ دیا گیا اور حکم ملا کہ” یہ نام خدا کی عقیدت کا پیالہ ہے۔ اسے پی لو۔ میں تمھارے ساتھ ہوں۔ میری تم پر رحمت ہے اور میں تمھیں بڑھاتا ہوں۔ جو تمھیں یاد رکھے گا، وہ میرے احسانات سے لطف اندوز ہوگا۔ جاو¿، میرے نام کی خوشی مناو¿ اور دوسروں کو بھی اسی کی تبلیغ کرو۔۔ میں نے اپنے نام کی عنایات سے تمہیں نوازا ہے۔ اسے ہی اپنی مصروفیت بناو¿۔“اس واقعے کے بعد سے بابا نانک کو گرو (اتالیق، استاد) کہا گیا اور سکھ مت نے جنم لیا۔
سکھ مت کا بنیادہ عقیدہ انتقام اور کینہ پروری کی بجائے رحم دلی، اور امن کا پیغام عام کرنا ہے۔باباگرونانک جی کی تعلیمات سکھ صحیفے گرو گرنتھ صاحب میں موجود ہیں، جو گرمکھی میں لکھے گئے اشعار کا مجموعہ ہےں۔باباگرو نانک نے تاکید کی کہ تمام انسان بغیر کسی رسوم یا مذہبی پیشواو¿ں کے خدا تک براہ راست رسائی پاسکتے ہےں۔
گرو نانک کی تعلیمات سے متعلق دو نظریات پائے جاتے ہیں۔ ایک کی بنیاد، بقول کول اور سامبھی، مقدس جنم سکھی پر ہے جس کے مطابق سکھ مت 15ویں صدی میں اسلام اور ہندومت کی ہم آہنگی کی کوشش یا احتجاج کی تحریک نہیں، بلکہ نانک کی تعلیمات اور سکھ مت خدا کی طرف سے الہام تھا۔ دوسرا نظریہ، بقول سنگھا ”سکھ مت اوتار کا نظریہ یا پیغمبری کا تصور پیش نہیں کرتا۔ بلکہ اس کا محور گرو کا تصور ہے جو خدا کا مظہر نہیں ہوتا اور نہ ہی پیغمبر ہوتا ہے۔ وہ تو بس ایک روشن روح ہوتا ہے“۔