افغان مہاجرین کی واپسی: فضل الرحمن ، سراج الحق، اچکزئی ، بلور، شیرپائو کا طریقہ کار پر اعتراض

اسلام آباد+ لاہور (وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار) ریاستوں و سرحدی امور کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ رواں سال چار لاکھ افغان مہاجرین کی واپسی متوقع ہے، اب تک ایک لاکھ 86 ہزار افغان رجسٹرڈ مہاجرین واپس جاچکے ہیں جبکہ تقریباً 2 لاکھ غیر رجسٹرڈ مہاجرین واپس گئے ہیں۔ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو جبری بیدخلی اور ہراساں کرنے کے حوالہ سے تاثر درست نہیں، ان کے قیام کی مدت 31 مارچ 2017ء تک وزیراعظم نے توسیع کر دی ہے، ملک میں کاروبار سے منسلک افغان مہاجرین کے حوالہ سے قانون کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا، یہ بات انہوں نے وزارت سیفران میں پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کو افغان مہاجرین کے معاملہ پر پیدا ہونے والی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ جب کہ فضل الرحمان، سراج الحق، محموداچکزئی، غلام بلور اور آفتاب شیرپائو نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے طریقہ کار پر اعتراض کیا۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغان مہاجرین 1980ء سے پاکستان آئے ہیں، ہم گذشتہ 40 سالوں سے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہے ہیں لیکن ان کو زبردستی واپس بھیجنے سے مثبت ردعمل سامنے نہیں آئے گا۔ افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالہ سے جلد بازی سے کام نہ کیا جائے، جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی ان کے وطن واپسی کے لئے ماحول کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ،جس طرح بے ڈھنگے طریقے سے افغان مہاجرین کو ان کے وطن کی طرف دھکیلا جا رہا ہے یہ طریقہ غلط ہے،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور نے کہا کہ افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں توسیع دی جائے جبکہ کاروباری حضرات کو اس سے الگ کر دیا جائے۔ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد شیرپائو نے کہا ملک سے افغان مہاجرین کو طاقت کے ذریعے واپس بھیجنا درست نہیں، انہیں ایک میکنزم کے تحت آہستہ آہستہ واپس بھیجا جائے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے ساتھ تعلقات افغان مہاجرین کو زبردستی بھیجنے سے متاثر ہو رہے ہیں، سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالہ سے حکومت کا درست فیصلہ ہے، اگر ہم آج ان مہاجرین کو واپس نہیں بھیج سکتے تو کبھی نہیں بھیج سکیں گے۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر ثمینہ خالد نے کہا کہ مختلف جرائم میں افغان مہاجرین کو ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔ غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو رجسٹرڈ کیا جائے، اس موقع پر پنجاب کے وزیر راجہ اشفاق سرور نے کہا کہ افغان مہاجرین کی درجہ بندی کی جائے، کاروبار، تعلیم اور ہنرمند افراد کے حوالہ سے درجہ بندی لازمی کی جائے جبکہ غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو رجسٹرڈ کیا جائے۔ خیبرپی کے کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی نے کہا کہ صوبہ سے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو جبری طور پر واپس بھیجنے کے حوالہ سے الزامات درست نہیں اور آج تک کسی رجسٹرڈ افغان مہاجر کو زبردستی نہیں بھیجا گیا۔ایبٹ آباد سے نامہ نگار کے مطابق فضل الرحمان نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کو جبر، طاقت اور دھونس کی بنیاد پر پاکستان سے بے دخل کرنا صریحاً ظلم ہے جسے برداشت نہیں کیا جاسکتا جبکہ یہ تمام معاملات سیاسی اور سفارتی بنیادوں پر حل ہونے چاہ ئیں اور تمام فیصلے جمہوری انداز میں پاکستان کی سالمیت اور ترقی کو مدنظر رکھ کر کرنے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایبٹ آباد میں جمعیت علماء اسلام کے ضلعی کنونشن اور عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علاوہ ازیں سراج الحق نے کہا ہے کہ بھارت ہمیشہ اقوام متحدہ کے اجلاس سے پہلے کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ کرتا ہے یہ بھارت کی تاریخ ہے کہ وہ اپنے مکروہ چہرے کو چھپانے کے لئے اس طرح کے ڈرامے کرتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود اقوام متحدہ جانے کے لئے تیار نہیں ہیں اور یہ دوسرا اجلاس ہے جس میں وہ شرکت نہیں کر رہے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے پوری دنیا میں بھارت کا چہرہ داغ دار ہو چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت سیفران میں افغان مہاجرین کے مسئلے کے حوالے سے قومی کانفرنس سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ افغان مہاجرین کی ان کے وطن واپسی کے لئے ماحول کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن ریفارمز کے بغیر الیکشن بے معنی ہوںگے۔ضمنی انتخابات میں بھی الیکشن کمشن کی مقرر کردہ حدوود کی پرواہ نہ کرتے ہوئے امیدواروں نے پانی کی طرح پیسہ بہایا جس سے ثابت ہوگیاہے کہ الیکشن صرف امیرشہزادوں کا کھیل ہے غریبوں کیلئے اس میں کوئی جگہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے الیکشن کمشن سے مطالبہ کیا کہ الیکشن ریفارمز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ علاوہ ازیں جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس 22ستمبر کو منصورہ میں ہوگا ۔اجلاس کی صدارت سراج الحق کریں گے۔ اجلاس میں 30ستمبر کو کرپشن کے خلاف فیصل آباد میں ہونے والے دھرنے کی بھی منصوبہ بندی کی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن