ہم تقریباً ستر سال سے چونکہ پانچ شاہیوں کے یرغمال بنے ہوئے ہیں اس لئے شورائی جمہوریت کے صرف سہانے خواب ہی دیکھتے دیکھتے اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں اور ہوتے رہیں گے، عملی طور پر دنیا کی کوئی نعمت خواب سے حقیقت نہیں بن سکتی، ہمارے مقابلے میں بھارت کے پہلے چالاک وزیراعظم جواہر لال نہرو نے چونکہ آزاد ہوتے ہی اپنے ہاں کی دو شاہیوں.... وڈیرہ شاہی اور نوکر شاہی.... کا قلع قمع کرنے میں دیر نہیں لگائی تھی اس لئے باقی تین شاہیاں وہاں پیدا ہی نہیں ہو سکیں، البتہ نریندر مودی نے ایک نئی شاہی پیدا کر لی ہے جو گاﺅ رکھشا کے بہانے غیر ہندو اقوام، خصوصاً مسلمانوں کے سرکاری طور پر قتل عام کرنے پر لگی ہوئی ہے۔ مودی نے احمد آباد کے گجراتی مسلمانوں کا قتل عام کرا کر عالمی دہشت گرد کے لقب سے شہرت پائی تھی، اس لئے اب وہ یہی کام پورے بھارت کے لیول پر انجام دیکر مسلم کشی میں عالمی شہرت پانے کے موڈ میں ہے۔
لیکن چالاک نہرو نے اپنی وڈیرہ شاہی اور نوکر شاہی کو اس قدر جلدی کیوں اور کیسے لگام دے ڈالی تھی؟ بات یہ تھی کے نہرو کے سامنے وڈیروں اور نوکر شاہی کی غالب اکثریت مسلمان تھی جو فسادات کے سبب بے بس تھے کچھ ردعمل اور احتجاج ظاہر نہیں کر سکتے تھے چنانچہ جن مسلمان وڈیروں اور نوابوں کے پاس برائے نام ہی فوج تھی ان پر بعد میں ہاتھ ڈالا گیا، بیشتر نوکر شاہی مسلمان تھی لہٰذا ان کو بھگانے سے ہندو نوکر شاہی کو موقع ملنا تھا مگر ہمارے پاس نہ ہندو وڈیرے تھے اور نہ ہندو نوکر شاہی تھی، قائد اور اقبال کے بعد ہمیں یرغمال بنانے والے وڈیرہ شاہی اور نوکر شاہی، ایک تو سب انگریز کے پالے اور بنائے ہوئے تھے، دوسرے انکی اکثریت کرپشن میں غرق تھی اور بے حد بزدل بھی تھے بلکہ یہ سب بھارت کے ہندو لیڈروں سے ڈرتے ہی نہیں تھے بلکہ ”یرکتے“ تھے اس لئے کون کسی کے خلاف قدم اٹھاتا؟ ہماری وڈیرہ شاہی کی طرح نوکر شاہی آج بھی اسی ڈگر پر ہیں بلکہ پہلے سے بھی بدتر سے آ گے ہیں!
ہمارے ہاں وڈیرہ شاہی اور نوکر شاہی کے ردعمل سے ایک نئی شاہی نے جنم لیا جسے جرنیل شاہی کا لقب دیا گیا، یہ جرنیل شاہی آتی تو پاک فوج کے کندھوں پر سوار ہو کر ہے مگر یہ ہمارے بہادر سپاہی کو کچھ دیتے ہیں نہ وطن کو بلکہ وطن اور ہمارے سپاہی کو اپنی کرپشن سے بدنام کرتے ہیں‘ ملک و قوم کو بیچتے ہیں اور ٹکڑے بھی کر جاتے ہیں اس ضمن میں ایوب خان، یحییٰ خان اور پرویز مشرف کا ریکارڈ سب سے برا اور بہت شرمناک ہے! ہماری جرنیل شاہی کا کمال یہ ہے کہ دس دس گیارہ گیارہ سال تک غاصبانہ حکومت کرتے ہیں اور جب جاتے ہیں تو خود تو کرپشن میں لدے پھندے ہوتے ہیں مگرہماری بہادر اور محب وطن فوج کیلئے بدنامی کے بوجھ کے سوا کچھ دیکر نہیں جاتے!
جنرل ضیاءالحق مرحوم نفاذ اسلام کے بہانے جہاد گروپ اور مذہبی پیشواﺅں کے نام سے ایک نئی شاہی کا اضافہ فرما گئے ہیں جسے لوگ ملاں شاہی کے معزز لقب سے جانتے اور مانتے ہیں، میرے خیال میں یہ لقب شایان شان ہے، ملاں شاہی کا یہ جہادی گروپ دوسروں کیخلاف صف آرا اور قتل پر آمادہ ہوتا ہے، یہی حال مذہبی، سیاسی گروہوں کا نہ ہونے دینگے، خدا نخواستہ اگر یہ ”محبان اسلام“ پاکستان بنانے کیلئے میدان میں کود پڑتے تو انکے اختلافات کے باعث مکار ہندو پاکستان نہ بننے دیتے، اقبال اور قائداعظم انہیں متحد نہ کر سکتے جس طرح قائد کے غریب ووٹر ایک ہو گئے تھے اور قائداعظم اور انکے غریب ووٹر سب اختلافات بھلا کر ایک ہو گئے تھے اور قیام پاکستان کا معجزہ دنیانے دیکھ لیا تھا اور دیکھ رہے ہیں!
پانچویں اور آخری شاہی میری دریافت ہے جس کو میں نے ”دھکا شاہی“ کا نام دیا ہے آپ اسے سکھا شاہی سے بھی متاثر مان سکتے ہیں مگر حقیقت میں یہ پہلی چار شاہیوں کا ردعمل ہے، ہو سکتا ہے یہ دھکا شاہی سب کو دھکے مار کے گرا دے یا دھکیل کر کہیں پھینک آئے، پھر غریب اور مخلص عوام ہونگے، محروم محنت کش لوگ ہونگے، نیک اور ہمدرد دینی پیشوا ہو نگے اور سب کی داخلی اور خارجی حفاظت پاک فوج کریگی مگر اسکے لالچی جرنیل نہیں بلکہ محب وطن، سرفروش اور نڈر سپاہی ہونگے۔ بیچاری مسلم لیگ کو وڈیرہ شاہی نے یرغمال بنا رکھا ہے اور اسکے بارہ ٹکڑے بنا لئے ہیں، ہر ٹکڑا کسی نہ کسی وڈیرے کی جیب میں ہے میں نے ان تمام ٹکڑوں کی الگ الگ پہچان کیلئے انکے خاص نام رکھ چھوڑے ہیں حال ہی میں میرے ایک پرانے شاگرد عزیز حافظ سعید نے بھی لیگ کا ایک ٹکڑا (ملی مسلم لیگ ) بنایا ہے‘ اس پر پھر لکھوں گا لیکن اب اندازہ ہوا ہے کہ پہلے تو صرف وڈیرہ شاہی مسلم لیگ کی خدمت کر رہی تھی لیکن اب ملاں شاہی نے بھی اس طرف توجہ دی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ کون کس کو شکست دیتا ہے، میری رائے ملاں شاہی کے حق میں ہے کل ہی میرا ایک لائق شاگرد مولانا اپنا نیا ٹکڑا دکھا گیا ہے جس کا نام زیر غور ہے۔