نیویارک (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ملاقات ہوئی۔ انٹونیو گوئٹریس نے جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے سامنے کشمیر کا معاملہ اٹھایا وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ڈوزیئر دیا اور اقوام متحدہ سے کشمیر کیلئے خصوصی نمائندہ کے تقرر کا مطالبہ کیا وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند کر رکھے ہیں۔ وزیراعظم نے ایل او سی پر بھارت کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کرنے میں کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے رواں سال ایل او سی پر جنگ بندی کی 600 سے زائد خلاف ورزیاں کیں آج بھی ایل او سی پر بھارتی جارحیت سے چار افراد شہید ہوئے۔ وزیراعظم اور انٹونیو گوئٹرس کے درمیان افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں رہنما¶ں نے امن کیلئے مذاکرات پر مبنی کوششوں کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے یو این ملٹری مبصر مشن کا دائرہ کار وسیع کرنے کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری جنرل انٹونیو گوئٹرس نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کا گواہ اور معترف ہوں پاکستان کا کئی مرتبہ دورہ کر چکا ہوں۔ پاکستان میرے دل کے بہت قریب ہے۔ وزیراعظم نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے معاملہ پر تبادلہ خیال کیا اور میانمار میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھجوانے کا مطالبہ کیا۔ انٹونیو نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری استحکام نے بھی متاثر کیا میں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے آپریشنز دیکھے ہیں انٹونیو نے نواز شریف سے خوشگوار ملاقاتوں کا بھی ذکر کیا اور امن عمل میں پاکستان کے کردار پر اظہار تشکر کیا۔ علاوہ ازیں کونسل آف فارن ریلشنز سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ خطے میں بھارتی بالا دستی قبول نہیں، افغانستان میں قیام امن کیلئے ہر طرح کی بات چیت کیلئے تیار ہیں، پاکستان افغانستان سرحد پر سکیورٹی نہ ہونے کے باعث منشیات فروش فائدہ اٹھا رہے ہیں، مالی امداد نہیں عالمی منڈیوں تک رسائی چاہتے ہیں، پاکستان میں وزیر اعظم اکیلا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا پاکستان کے ایٹمی ہتھیار دفاع کیلئے، ایٹمی اثاثوں کا مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم رکھتے ہیں۔ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ پر کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام عالمی اصولوں کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا پاک افغان بارڈر کو مینج کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں قیام امن کیلئے ہر طرح کی بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ جانی اور مالی نقصان اٹھایا۔ نہیں سمجھتے کہ افغانستان میں بھارت کا کوئی کردار ہے۔ انہوں نے کہا مالی امداد نہیں عالمی منڈیوں تک رسائی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حق میں ہیں۔ خطے میں بھارتی بالا دستی قبول نہیں ہے۔ پاکستان میں اکیلا وزیراعظم کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا۔ تمام فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں۔ پاکستانی آئین میں وزیر اعظم کا کردار واضح ہے۔ قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ بھارت کنٹرول لائن پر جارحیت کر رہا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان اپنی سرزمین پر ڈرون حملے نظرانداز نہیں کر سکتا۔ اب امریکی فوجی اڈوں کی مزید ضرورت نہیں۔ امریکہ کو چاہئے کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ یکساں برتا¶ کرے۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا سیاسی تبدیلی عدالتوں کے ذریعے نہیں، ووٹوں کے ذریعے آنی چاہئے۔ عمران خان اور ہمارا منشور الگ الگ ہے۔ سیاست میں اخلاقیات، باہمی احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا پوری دنیا میں اگر کوئی ملک دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے تو وہ پاکستان ہے۔ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں حقانی یا ایسے کسی نیٹ ورک کا کوئی وجود نہیں۔ وزیراعظم نے سی پیک بارے سوال کے جواب میں کہا کہ سی پیک اقتصادی ترقی کا اہم حصہ ہے۔ پاکستان امریکہ تعلقات کے سلسلے میں سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا تعلقات میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ پاک امریکہ تعلقات 70 سال پر محیط ہیں۔ وقت نے ثابت کیا کہ ہم ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر انتہائی ذمہ دار ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے اربوں ڈالرز کا نقصان اٹھایا۔ اسامہ بن لادن کے بارے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس اسامہ بن لادن کی وہاں موجودگی کی معلومات نہیں تھی۔ خواہش تھی کہ اسامہ بن لادن کیلئے ایکشن سے پہلے اعتماد میں لیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کیخلاف سب سے بڑی اور خطرناک جنگ لڑی گئی اور پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف یہ جنگ اپنے وسائل سے لڑی ہے اور لڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا اپنی سرزمین افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہو رہی۔ دریں اثناءوزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا کمانڈ اور کنٹرول نظام محفوظ ہاتھوں میں ہے، پاکستان کے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیار ہیں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نہیں۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو ایک انٹرویو میںوزیراعظم نے کہا پاکستان کے پاس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نہیں ہیں۔ ہمارے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ کم مار کرنے والے جوہری ہتھیار میدان جنگ میں استعمال کیے جانے والے نہیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا کمانڈ اور کنٹرول نظام محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ پاک فوج سے افغان سرحد کے قریب سے شدت پسندوں کے تمام محفوظ ٹھکانوں کو ختم کر دیا ہے۔انہوں نے کہا ہم نے علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اب وہاں کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں،کوئی بھی نہیں۔ نیو یارک ٹائمز نے لکھا وزیراعظم پاکستان کا یہ بیان امریکی انٹیلیجنس کی معلومات کے مطابق نہیں ہے۔ خاقان عباسی نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی کوششوں کو نہیں سراہتا جن کے باعث پاکستانی فوج نے طالبان کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کیا۔ پاکستان میں عام تاثر ہے کہ امریکہ پاکستان کی قربانیوں کو نہیں سراہتا اور آج ہم پر الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فعال پارٹنر ہیں اور اس سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ الزام تراشی نہ کرے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ شعبہ تعلیم میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور صنفی تفریق کے خاتمے کے لئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر نوبل انعام یافتہ پاکستانی نژاد ملالہ یوسفزئی سے ملاقات میں گفتگو کررہے تھے۔ اس دوران وزیراعظم نے ملالہ یوسفزئی کی تعلیم کی کوششوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا تعلیم حکومت کی ترجیح ہے جس کے فروغ کیلئے موجودہ حکومت پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں چار سال میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔مزید برآں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں، دنیا ہماری قربانیوں کا اعتراف کرے۔ وزیر اعظم نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے بھی ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم سے نیویارک میں ورلڈ اکنامک فورم کے ایگزیکٹو چیئرمین کلا¶س شواب نے ملاقات کی۔ کلا¶س شواب نے کہا کہ پاکستان کی حالیہ معاشی ترقی سے متاثر ہوں۔ سیاسی استحکام کے باعث عالمی تجارتی برادری کا پاکستان پر اعتماد بحال ہوا۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع پیدا کئے۔ مغربی ممالک سے سرمایہ کاری کے اضافی ذرائع کے خواہاں ہیں۔ حکومت سرکاری اور نجی شعبے پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ چیئرمین عالمی اقتصادی فورم نے وزیر اعظم کو فورم میں شرکت کی دعوت دی۔ دونوں رہنما¶ں نے رابطے برقرار رکھنے اور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان واحد اسلامی مملکت اور جوہری طاقت ہے جو دین اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق زندگی بسر کرنے کیلئے ریاست مدینہ منورہ کے تصور کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آیا، قیام پاکستان کے بنیادی مقاصد پر عمل پیرا ہونا ایک طرح سے ہر پاکستانی شہری کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے یہ بات اسلامی سال نو محرم الحرام کے آغاز پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کدورتوں، رنجشوں اور فتنہ و فساد کو چھوڑ کر وطن عزیز کی ترقی اور خوشحالی کےلئے خلوصِ دِل، محنت اور تمام صلاحیتوں کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے بھی ملاقات کی جس میں سیکرٹر ی خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور وزیراعظم کے سیکرٹر ی فواد حسن فواد بھی موجود تھے۔
وزیراعظم