لاہور‘ سیالکوٹ‘ پسرور (خبرنگار+ نامہ نگاران) بھارتی فوج کی ورکنگ باﺅنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ، گولہ باری سے ایک ہی خاندان کے 4افراد سمیت 6افراد شہید جبکہ 14افراد شدید زخمی ہوگئے، شہداءمیں 2خواتین بھی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نے ورکنگ باﺅنڈری کے چارواہ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ اور شیلنگ کی جبکہ پنجاب رینجرز نے بھارتی بلااشتعال فائرنگ اور شیلنگ کا موثر اور بھرپور جواب دیا اور کئی بھارتی مورچے تباہ کر دیئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایل او سی پر بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے شہداءکے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار خون کی پیاسی ہوچکی ہے۔ 4 شہریوںکی شہادت ناقابل معافی جرم ہے۔ شہداءکا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا عالمی برادری مودی کو لگام ڈالے ورنہ انسانیت کو کاٹتا رہے گا۔ پیپلزپارٹی تمام شہداءکی وارث ہے اور رہے گی۔لاہور سے خبر نگار کے مطابق بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس نے سیالکوٹ سیکٹر میں ہرپال اور چاروا سب سیکٹر کے مقام پر چھوپے اور بڑے ہتھیاروں کے ساتھ بلااشتعال فائرنگ شروع کی اور ورکنگ باﺅنڈری پر سول آبادی کو نشانہ بنایا۔ بلااشتعال فائرنگ بغیر کسی وقفہ کے صبح تک جاری رہی جس میں 8سو سے زائد گولے فائر کیے گئے۔ نامہ نگاران کے مطابق مسلسل کئی گھنٹے چاروہ اور بینی سلہریاں پر مارٹر گولے برسائے گئے ۔ زخمیوں کو فوری طور پر ریسکیو 1122 اور حساس ادارے کی گاڑیوں میں سی ایم ایچ سیالکوٹ منتقل کردیا گیا۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ بھارتی فوج کی فائرنگ اور شیلنگ اتنی شدید تھی شہدا کی میتوں اور زخمیوں کو وہاں سے منتقل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شہید ہونے والوں میں 30 سالہ وسیم انور، اسکی فرسٹ کزن 23سالہ شکیلہ، میٹرک کی طالبہ 19 سالہ مریم اور ایک نامعلوم شخص کا تعلق بنی سلہریاں کے ایک ہی خاندان سے ہے۔ کندن پور کے علاقے میں 70 سالہ اشرف اور 15 سالہ مریم بی بی شہید ہو گئی۔ شکیلہ کا آبائی گاﺅں سید نیال بتایا جاتا ہے اس کی شادی ایک ماہ قبل بینی سلہریاں میں ہوئی تھی۔ شہید ہونے والے افراد چئیرمین یونین کونسل چاروہ رانا افتخار حسین کے قریبی عزیز ہیں۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے رات گئے بھی فائرنگ ومارٹر گولہ باری کی اور صبح بھی پاکستانی چیک پوسٹوں کے علاوہ دیہات ہرپال، اکھنور، جمال جنڈ، جروال ودیگر کو نشانہ بنایا ۔ سچیت گڑھ سیکٹر کے گاﺅں ٹھٹھی کلاں میں بھارتی فائرنگ وگولہ باری سے مویشیوں کو چارہ ڈالنے والا ساٹھ سالہ پاکستانی شہری محمد مجید زخمی ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نے رہائشی گھروں کو نشانہ بنایا اور بلااشتعال فائرنگ کی اور مارٹر گولے برسائے جو لوگوں کی چھتوں کو پھاڑ کر اندر کمروں میں گرے۔ بھارتی فائرنگ ومارٹر گولہ باری کی وجہ سے پندرہ سے زائد بھینسیں ماری گئیں۔ درجنوں مویشی زخمی ہوئے، بھارتی سکیورٹی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ وگولہ باری کی وجہ سے ورکنگ باﺅنڈری لائن پرواقعہ ہرپال، چاروہ، جمال جنڈ، جروال، باجڑی گڑھی، وینس سمیت درجنوں دیہات سے مکینوں نے محفوظ مقامات پر نقل مکانی شروع کردی۔ ورکنگ باو¿نڈری لائن پر پاکستانی دیہاتوں کو نشانہ بنانے پر چپراڑ، سچیت گڑھ، ہرپال، چاروہ، باجڑہ گڑھی کے سرکاری سکولوں میں طلبہ و طالبات کو چھٹی دیدی گئی۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے چوبارہ، پنڈی بھاگو اور سبز پیر میں ریلیف کیمپ قائم کردیئے ہیں۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق بھارتی بارڈر سیکورٹی فورسزکی بلا اشتعال گولہ باری سے زخمی ہونے والوں میں سے دو کی حالت انتہائی تشویشناک بیان کی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے ؒ کندن پور اور وینس کے درمیان ایک گاو¿ں میں فوتیگی کے سلسلہ میں لوگ ایک گھر میں جمع تھے ایک گولہ وہاں آکر گرا جس کے نتیجہ میں تنزیلہ بی بی، عمر، اشرف، رخسانہ بی بی، حفیظاں بی بی، عنبرین بی بی، ثمرین بی بی، پندہ سالہ سلمان اور فریدہ بی بی زخمی ہوئیں جبکہ باجرہ گڑھی، بینی سلہریاں، کندن پور میں عمران، مریم بی بی اور نفیسہ بی بی، خورشید بی بی زخمی ہوئیں۔ مسلسل بھارتی گولہ باری کے پیش نظر سول ہسپتال سیالکوٹ اور سی ایم ایچ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ رات گئے تک بھارتی گولہ باری جاری رہی۔