اسلام آباد ( وقائع نگار ) ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے 2ماہ کے لئے مختلف مکتبہ فکر کے 11علما کی تقاریر پر پابندی عائد کردی جبکہ 14علمائ کے اسلام آباد داخلے پر پابندی ہو گی ، پابندی پر عمل درآمد کویقینی بنانے کی ذمہ داری پولیس کی ہو گی ۔ جمعرات کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق دیوبند مسلک کے4، بریلوی مسلک کے 3اور شیعہ مسلک کے 4 علما کی تقاریر پر پابندی عائد کی گئی ہے جن میں مولانا عبدالعزیز، مولانا عبدالرزاق حیدری، عبدالرحمن معاویہ ،قاری احسان اللہ خطیب مسجد قاسمیہ، امتیاز کاظمی، مولانا لیاقت رضوی، محسن علی نقوی، آغا شفا نجفی، علامہ ناصر عباس جعفری اور علامہ محمد امین شہیدی شامل ہیں ، دوسرے نوٹیفکیشن کے مطابق 14 علما کے اسلام آباد داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے ، دیوبند مسلک کے 5، بریلوی مسلک کے 4اور شیعہ مسلک کے 5علمائ پر پابندی ہو گی جن میں حافظ محمد صدیق ، مولانا محمد الیاس گھمن ، علامہ طاہر اشرف ، مولانا عبدالخالق رحمانی ، مولانا اورنگزیب فاروقی ، مولانا محمد یوسف رضوی المعروف ٹوکے والی سرکار ، پیر عرفان المشہدی ، مولانا خادم حسین رضوی ، ڈاکٹر عارف اشرف جلالی ، علامہ سید ذاکر مقبول حسن ، حافظ تصدق حسین ، مولانا محمد اقبال ، علامہ غضنفر تونسوی اور علامہ جعفر جتوئی شامل ہیں ۔ نوٹیفکیشنز کے مطابق پابندی امن وامان اور مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے عائد کی گئی ہے ۔ پابندی کا اطلاق2ماہ کے لئے ہو گا ، پولیس اور اسپیشل برانچ کو ہدایات دی گئی ہیں کہ ان علما کے داخلے کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔دپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن ( ر ) مشتاق احمد کی منظوری سے دونوں نوٹیفکیشنز جاری کر دیئے گئے ۔