اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے انتخابات 2018 میں انتخابی مواد کی خریداری میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے۔ آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے آڈٹ سال 19-2018 کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کردی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انتخابات 2018 کے انتخابی مواد کی خریداری میں مالی بے ضابطگیاں کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق الیکشن کمشن نے ضرورت سے 1 لاکھ 15 ہزار زائد بیلٹ باکس خریدے، ضرورت سے زائد بیلٹ باکسز خریدنے پرقومی خزانہ کو 14 کروڑ 64 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ الیکشن کمیشن نے بیلٹ باکس کی خریداری میں بھی من پسند کمپنی کو فائدہ پہنچایا اور 22 کروڑ 83 لاکھ کی بولی کے مقابلے میں 25 کروڑ 72 لاکھ بولی لگانے والی کمپنی کوٹھیکہ دے دیا، اس غلط فیصلے کی وجہ سے قومی خزانے کو 2 کروڑ 89 لاکھ کا نقصان ہوا۔ الیکشن کمشن نے نہ صرف قومی خزانے کو نقصان پہنچایا بلکہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہوا، کیوں کہ پیپرا رولز کے مطابق کم بولی والی کمپنی کو ٹھیکہ ملنا چاہیے تھا۔ آڈیٹر رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ الیکشن کمشن نے ضرورت سے 1 لاکھ 46 ہزار زائد سکرینیں بھی خریدیںجس کے باعث قومی خزانہ کو 22 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ رپورٹ میں موبائل فون کمپنیز کا 8300 ایس ایم ایس سروس کے 10 کروڑ 81 لاکھ روپے الیکشن کمشن کو نہ دیئے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے، موبائل فون کمپنیز نے الیکشن کمشن کا شئیر نادرا کے حوالے کر دیا، الیکشن کمشن کی جانب سے اپنا شیئرحاصل کرنے کے لیے نادرا سے بات نہ کرنے پر بھی قومی خزانہ کو نقصان ہوا۔ آڈیٹرجنرل نے مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی سفارش کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ الیکشن کمشن کا ضرورت سے زائد انتخابی سامان کی خریداری پر حکومت کو 36 کروڑ 68 لاکھ روپے اور انتخابی سامان پولنگ سٹیشنز تک پہنچانے کی مد میں 77 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
انتخابات 2018: الیکشن کمشن نے کروڑوں روپے کا زائد سامان خریدا: آڈیٹر جنرل
Sep 22, 2019