نکیال (نامہ نگار)نکیال سیز فائر لائن پر بھارتی فوج کیاندھا دھند گولہ باری کا سلسلہ بدستور جاری۔ گذشتہ21اور22 ستمبر کی درمیانی شب سے رات گے تک نکیال سیز فائر لائن کے مضافاتی اور دور رداز کے دیہاتوں میں بھارت نے بڑے پیمانے پر دھروتی،موہڑہ،پیر کلنجر،داتوٹ اولی سوبن ،ماہل ،گھمب و ود یگر سول آبادی کے علاقہ جات کوجدید آتشیں اسلحہ سمیت چھوٹے بڑے ہتھیاروں و بارود سے اپنی کھلی و غیر اعلانیہ جارحیت کا نشانہ بنایا۔سول آبادی پر بھارت کا ائیر بلاسٹ گولوں کا بھی بکثرت استعمال کیا۔بھارتی فوج کی جارحیت اور آئے روز کی دراندازی تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی ۔گذشتہ شب مکمل طور پر سول آبادی کو ٹارگٹ کیا گیا جس کے نیتجہ میں موہڑہ دھروتی کے رہائشی دوکاندار سردار محمد بشیر دانش اور نصیر بشیر کی دوکانوں کے سامنے و درمیان میں گولوں کے پھٹنے سے دوکان مکمل تباہ اور دوکان میں موجود ساز و سامان کو نقصان پہنچا،موہڑہ نارہ کے رہائشی سید خزین حیسن شاہ کا مکان گولہ لگنے سے مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ جبکہ سردار محمد فیاض تاج کی کار نمبری026 بھارتی گولہ کا نشانہ بنی جس کار کوبری طرح متاثر ہوئی ،سردار عبدالرحمان نامی شخص کے گھر گولہ لگنے سے مکان کو خاصا نقصان پہنچا۔گورئمنٹ بوائز مڈل سکول بالا کوٹ کے دفتر کے اوپر گولہ پڑنے سے سکول کو جزوی نقصان ہوا۔سیز فائر لائن کے ساتھ جوڑے سوبن نامی گاوں میں محمد ظہور نامی شخص کے گھر شادی کی تقریب میں گولہ پڑنے کے باوجود سینکڑوں شرکاء شادی معجزاتی طور پر بچ گے تاہم ابھی تک کسی بھی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔بھارتی کی گولہ باری کی جارحیت میں سیز فائر لائن نکیال کی ستر فیصد آبادی اس وقت شدید ترین مشکلات سے دوچار ہے ۔حسب رویت اندھا دھند شیلنگ کے نتیجہ میں سیز فائر لائن کے مذکورہ بالا علاقہ جات کے عوام نے پوری رات جاگتے جاگتے گذاری۔گولوں کی کثرت و خوفناک آواز کی شدت سے بچوں عورتوں بوڑھوں سمیت عوام مکمل طور پر خوف و ہراس کی لہرکا شکار ہیں۔عوام کی بڑی تعداد نے ایک مرتبہ پھر نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری کر دیا ہے ۔نکیال و کوٹلی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم و متعلقہ حکام کی کئی ہفتوں سے جاری اچانک گولہ باری سلسلہ میں اقدامات کو عوام سطح پر غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سیز فائر لائن کے متاثرہ علاقہ جات کی بڑی تعداد میں عوام نے کہا کہ بھارتی فوج دن رات یا چوبیس گھنٹے میں کسی وقت بھی گولہ باری اور فائرنگ شروع کر دیتی ہے جس کی وجہ سے معاملات زندگی سے جوڑی سرگرمیوں بارے نقل و حرکت شدید متاثر ہے ۔سیز فائر لائن کے تقریبا متاثرہ و زد میں آنے والے علاقہ جات کے تعلیمی سرکاری و نجی ادارے ،اسکولز و انٹر کالجز بدستور کھلے ہوئے ہیں جو کہ انتہائی خطر ناک امر ہے جس سے ہزاروں معصوم طلباء و طالبات ،استاتذہ اور ان کے والدین اور عزیز و اقارب کی زندگیاں خطرے میں ہیں ۔