ناقص سلنڈر ۔۔چلتے پھرتے بم 

Sep 22, 2020

سی این جی اور ایل پی جی پر دوڑتی گاڑیوں کو چلتے پھرتے بم سے تشبیہ دی جائے تو غلط نہ ہو گا۔وین اور پبلک ٹرانسپورٹ میں ناقص سلنڈر کے باعث اکثر کوئی نہ کوئی حادثہ رونما  ہو جا تا ہے جس سے نقصان صرف عام شہریوں کا ہی ہوتا ہے ۔جب کہ شہر قائد میں تقریبا پبلک ٹرانسپورٹ اور اسکولز وین کے اندر غیر معیاری اور ناقص سلنڈر استعمال کیا جاتا ہے ۔جو کہ کسی بھی وقت حادثے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ روز کورنگی سنگر چورنگی پر واقع ایک سی این جی اسٹیشن پر پیش آیا جہاں مسافر بس میں گیس فلنگ کے دوران سلنڈر دھماکہ سے پھٹ گیا خوش قسمتی سے بس میں کوئی مسافر موجود نہ تھا لیکن بس کے پاس کھڑی گاڑی کا ڈرئیور اپنے پائوں سے محروم ہو گیا جس کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریبا 30 لاکھ گاڑیاں سی این جی پر چلتی ہیں ، جبکہ تقریبا 4 لاکھ سے زائد گاڑیوں میں ناقص اور غیر معیاری سلنڈر استعمال کیا جا رہا ہے،شہر قائد میں زیادہ تر پبلک ٹرانسپورٹ میں غیر معیاری سلنڈر استعمال کیا جاتا ہے جو بس کے اندر مسافروں کے پاس رکھا ہوا ہوتا ہے ۔ہائڈروکاربن انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کے مطابق گاڑی کا سلنڈر ہر 5 سال کے بعد چیک کیا جاتا ہے اور فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے لیکن افسوس پاکستان میں گاڑیوں کے غیر معیاری سلنڈر کو کوئی چیک کرنے والا نہیں اور نہ ہی پبلک ٹرانسپورٹر مالکان سلنڈر کی فٹنس چیک کروا کر سرٹیفکیٹ لیتے ہیںبلکہ پبلک ٹرانسپورٹر مالکان سستے داموں پرانا اور غیر معیاری سلنڈر خرید کر اس پر رنگ کر کے استعمال کرتے ہیں۔آپ کے اس موقر جریدے کے توسط سے میں حکام بالا کی توجہ اس اہم مسئلہ کی جانب دلانا چاہونگا کہ خدا راشہر میں پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر گاڑیوں میں لگے غیر معیاری اور ناقص سلنڈر کو چیک کیا جائے اور ٹرانسپورٹ مالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ معیاری سلنڈر کا استعمال یقینی بنائے اور سی این جی اسٹیشنز مالکان کو بھی پابند کیا جائے کہ کسی بھی غیر معیاری سلنڈر میں ہر گز گیس نہ بھریں تاکہ آئندہ کوئی نا خوش گوار واقعہ پیش نہ آسکے۔…سید مبشر امیر۔کراچی 

مزیدخبریں