اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے قواعد وضوابط کے اجلاس میں حکام پنجاب ہائوس یہ ثابت نہ کر سکے کہ پانچ سال تک کمراکس کے نام تھا اور کمرے کا کرایہ کیوں وصول نہیں کیا گیا جس مجلس قائمہ نے سینیٹر مشاہد اللہ خان پر پنجاب ہاوس میں پانچ سال غیر قانونی رہائش کے الزام کو مسترد کر دیا اور حکام پنجاب ہائوس 15دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی پیر کو سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے قواعد وضوابط کا اجلاس چئیرپرسن سینیٹر عائشہ فاروق رضا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہا ئوس منعقد ہوا۔ اجلاس میںوزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان کے علاوہ پنجاب ہاوس اسلام آباد کے حکام نے شرکت کی اجلاس میں سینیٹر مشاہد اللہ خان کی جانب سے تحریک استحقاق پر غور کیا گیا ۔ چیئرپرسن عائشہ فاروق رضا نے کہاکہ پنجاب ہائوس اسلام آباد کو گذشتہ اجلاس میں بھی ڈاکومنٹس دینے کا کہاتھا مگر ابھی تک انہوں نے کوئی ڈاکومنٹس دئیے نہ ہی کوئی شواہد۔ کنٹڑولر پنجاب ہائوس کسی قسم کا پروف دینے میں ناکام رہے بادی النظر میں مشاہد اللہ خان کا استحقاق مجروح ہوا ہے پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت نے آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر پریس کانفرنس کی کہ مشاہد اللہ خان پانچ سال تک بغیر کرائے کے کمرے میں رہائش پذیر رہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس عرصے میں کرایہ کیوں وصول نہیں کیا گیا۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ یہ بہت بڑا ایشو ہے کمیٹی کو گہرائی میں جا کر حقائق کا جائزہ لینا ہوگا اگر وزیر قانون نے پریس کانفرنس کی ہے تو وہ حقائق سے کمیٹی کو آگاہ کریں یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کمرہ پانچ سال تک بک رہے اور کرایہ ہی وصول نہ کیا گیا ہو ۔کمیٹی اپنی رپورٹس سینیٹ میں جمع کراتے وقت سفارش کرئے کہ اس کی تحقیقات سینیٹ کی ہائوسنگ کمیٹی کرئے اور اصل ذمہ داروں کا تعین کرئے ۔مشاہد اللہ خان کا کہناہے کہ سینیٹ نے ان کو رہائش دی تھی اور کرایہ ادا کیا تو وہ کرایہ کس نے وصول کیا پانچ سال تک کس نے کمرے میں رہائش رکھی ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے ۔سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ حکام کی جانب سے جو ڈاکومنٹس دئیے گے اس میں کوئی شواہد نہیں درخواست وزیر اعلی کو دی جاتی ہے اور ہر پندرہ دن بعد نئی درخواست دی جاتی ہے پھر کس نے پانچ سال تک بغیر درخواست کے کمرہ کرائے پر دئیے رکھا انوائس کی کاپی ساتھ ہو نی چاہیے تھی ۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ سینیٹر بننے کے بعد پارلیمنٹ میں کوئی کمرہ نہ ہونے کی وجہ سے سینیٹ نے انہیں پنجاب ہاوس میں کمرہ دیا اور اس کا کرایہ ادا کیا گیا بعد میں وزیر بننے کے بعد انہوں نے رہائش منسٹر کالونی رکھ لی تھی ۔پنجاب ہائوس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آڈٹ نے ذمہ داری پنجاب ہاوس پر فکس کی تھی اور اس کا ذمہ دار وہ افسر تھا جس نے کمرہ الاٹ کیا تھا آڈٹ پیراز سے قبل نہ تو کوئی ایس او پی تھا نہ ہی کوئی قواعد وضبوابط آڈٹ کے بعد ریکارڈ مرتب کیا جا رہاہے سینیٹر مظفر نے کہاکمیٹی کا اختیار محدود ہے جس نے یہ دیکھنا ہے یہ مشاہد اللہ خان کا استحقاق مجروع ہوا یا نہیں سینیٹ کو سفارش کی جائے کہ استحقاق مجروع ہواہے جب کوئی شواہد نہیں اور نہ ہی کوئی ثبوت تو مشاہد اللہ خان کا نام کیسے آیا سینیٹر نگہت مرزا ،منظور کاکڑ، سکندر میندرو نے بھی سفارش کی استحقاق مجروع ہو ا ہے اس کی رپورٹ سینیٹ میں جمع کروادینی چاہیے مگر چیئر پرسن کمیٹی عائش رضا فاروق نے کہا کہ پنجاب ہائوس حکام کو 15دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کمیٹی کی جانب سے آخری مہلت دی جاتی ہے وہ تمام ریکارڈ اگلے اجلاس سے قبل کمیٹی کو فراہم کرئے تاکہ اراکین کمیٹی حتمی فیصلے پر پہنچ سکے ۔