لاہور (فاخر ملک) سٹیٹ بنک کی طرف سے شرح سود کو 7 فیصد سے بڑھا کر 7.25کرنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ تاہم خریداری (کھپت) میں کمی سے مقابلہ کی فضا میں بھی کمی آئے گی۔ جس سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کا رجحان بڑھے گا اور ملک میں بے روزگاری کی شرح بڑھنے کے امکانات ہیں۔ جبکہ نئی سرما یہ کاری میں کمی اور طویل المیعاد کاروباری منصوبوں سازوں کے خدشات، بنکوں کے ڈیپازٹ بڑھنے اور بچتوںکے رجحان میں میں اضافہ اور زیر گردش نوٹوں کی مقدار میں کمی آئے گی۔ یہ بات شرح سود کے اضافہ کے ضمن میں ماہرین اقتصادیات نے کہی۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر طار منظور چوہدری نے کہا کہ شرح سود بڑھنے سے امیروں کو اپنی بچت پر زیادہ سود ملتا ہے۔ اس لیے امیر اور امیرتر ہوںگے۔ جبکہ غریب پر بوجھ بڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود بڑھانے کے اسباب میں جب دوسرے ممالک حکومتی بونڈز خریدنا بند کر دیتے ہیں تو شرح سود بڑھانی پڑتی ہے۔ اسی طرح جب حکومت زیادہ نوٹ چھاپتی ہے تو مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ پالیسی ریسرچ یونٹ کے پالیسی ایڈوائزری بورڈ نے اپنے مانیٹری پالیسی سروے میں کہا ہے کہ 84 فیصد تاجروں اور محققین کا مشورہ ہے کہ پالیسی کی شرح میں کوئی اضافہ نہیں ہونا چاہیے اور ان میں سے تقریبا نصف نے 50-100 بیسس پوائنٹ کی کمی کا مشورہ دیاتھا جبکہ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ کی شرح 6 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے اور اگر سٹیٹ بنک ملک میں کاروباری سرگرمیوں اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا چاہتا ہے تو اسے 5 فیصد تک لایا جائے۔
شرح سود بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ، مقا بلہ کی فضا میں کمی آئے گی
Sep 22, 2021