نیوزی لینڈ سے با ضابطہ احتجاج مراسلہ دیا: پاکستان کیلئے بر طانیہ  کے اندر سے بھی آوازیں 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے نیوزی لینڈ سے باضابطہ احتجاج کیا ہے۔ کرکٹ سیریز منسوخ کرنے پر پاکستان نے  احتجاجی مراسلہ نیوزی لینڈ حکومت کے سپرد کر دیا۔ پاکستانی ہائی کمشنر مراد اشرف جنجوعہ نے احتجاجی مراسلہ نیوزی لینڈ کے اعلیٰ حکام سے ملاقات میں ان کے سپرد کیا۔ مراسلے میں نیوزی لینڈ سے سیریز منسوخ کرنے کی تفصیلات کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پاکستانی ہائی کمشنر  نے کہا کہ نیوزی لینڈ کا کرکٹ  سیریز منسوخ کرنا سنجیدہ معاملہ ہے۔ جس انداز میں سیریز کو منسوخ کیا گیا وہ غلط ہے۔ سیریز منسوخ کرنے سے  متعلق تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں۔ پاکستان کی پوزیشن بالکل واضح ہے۔  دریں اثناء چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے واضح اعلان کیا ہے کہ اپنی کوئی بھی ہوم سیریز کھیلنے اب نیوٹرل وینیو پر نہیں جائیں گے۔ ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے رمیز راجہ نے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے انکار کے بعد ایشیائی بلاک بنانے کا بھی عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے اب تک سبق ہی سبق ہے۔ پتا چل رہا ہے کہ کون  دوست ہے‘ کون ساتھ کھڑا ہے۔ یہ سب ہمارے ہاں ایک مائنڈ سیٹ کے ساتھ آتے ہیں۔ ہمیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہونا۔ ہمیں ایک ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ رمیز راجہ نے کہا کہ اب یہ نہیں ہو گا کہ وہ ہم سے اپنا مطلب نکالیں اور چلے جائیں۔ نیوزی لینڈ کو تھریٹ تھا تو شئیر کرتے، اب دبئی پہنچ گئے ہیں تو اب بتا دیں۔ ہمیں اپنی پوزیشن کے حساب سے اپنی اننگز کھیلنی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے دورے منسوخ ہونے کے تمام معاملات آئی سی سی میں اٹھانے ہیں۔ ایسی کون سی تھریٹ تھی کہ وہ ایک دم بھاگ گئے، انہیں بتانا پڑے گا۔ ہمارے جذبات کی قدر نہیں کی گئی ہے۔ ہمیں کوئی بلاک ایسا نہیں بنانا لیکن جو لوگ ہمارے ساتھ ہیں انہیں ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوں نے  مزید کہا کہ نیوزی لینڈ سے زر تلافی کی وصولی کیلئے پاکستان آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔ یہ اچھی خاصی رقم ہوتی ہے۔ رمیز راجہ کی جانب سے انگلش کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ایین واٹ مور  کو خط لکھا گیا ہے جس کا جواب دینے سے انکار کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق خط میں پاک انگلینڈ میچز پنڈی سے لاہور منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی تھی اور انگلش ٹیم کو ہوٹل کی بجائے ہائی پرفارمنس سینٹر (ایچ پی سی) میں قیام کیلئے کہا گیا تھا۔ دریں اثناء دورہ پاکستان کی منسوخی پر برطانوی صحافی جارج ڈوبیل نے انگلش بورڈ کا دوہرا معیار بے نقاب کر دیا اور کہا کہ ای سی بی کے دوہرے معیار کی وجہ سے انگلش کرکٹ دوستوں سے محروم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی سے قبل لندن میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا۔ نیوزی لینڈ ویمن ٹیم کو انگلنڈ میں دھمکی ملی۔ مگر اس دھمکی کو رد کر دیا گیا۔ ای سی بی کے رویے نے کرکٹ میں قوموں کے درمیان فاصلے بڑھائے ہیں۔  سابق کپتان انگلینڈ کرکٹ ٹیم مائیک ایتھرٹن نے کہا ہے کہ انگلینڈ پاکستان کا واجب الادا قرض نہیں اتار سکا۔ انگلینڈ کے پاس موقع تھا اس کرکٹ نیشن کا قرض ادا کرتے۔ پاکستان کو اس وقت شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔ پاکستان کا غصہ قابل فہم ہے۔ برطانوی صحافی پیٹر اوبورن نے کہا ہے کہ انگلش بورڈ کا فیصلہ بزدلانہ  ہے۔ رمیز راجہ نے کہا کہ آسٹریلیا بھی دورہ ختم کرنے کیلئے پر تول رہا ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے اپنی ٹیم کو آنے کا کہا تھا اب پی سی بی کسی کے پیچھے نہیں بھاگے گا۔  ویسٹرن بلاک ہمیشہ سے اپنا مطلب نکالتا ہے۔ پاکستان بلاک بنا کر کوئی  چیز بلاک نہیں کرنا چاہتا۔ آسٹریلیا کے نہ آنے پر پلان بی پر کام شروع کر دیا۔ برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ برطانوی ہائی کمشن نے سکیورٹی کی بنیاد پر انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ منسوخ کرنے کی ایڈوائس نہیں دی۔ اس حوالے سے خبروں میں صداقت نہیں۔ ہائی کمشن کی جانب سے کھلاڑیوں کی بہبود وجہ بتائی گئی۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ ایک افسوسناک دن ہے۔ مجھ سے زیادہ کوئی مایوس نہیں۔ میں منتظر تھا کہ 16 سال بعد انگلینڈ کرکٹ ٹیم  پاکستان آ رہی ہے۔ برطانیہ کے مصنف پیٹر اوبورن نے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا فیصلہ بزدلانہ قرار دے دیا ان کا کہنا تھا کہ بورڈ نے دورہ پاکستان کی منسوخی کا فیصلہ انگلش کھلاڑیوں اور بھارت سے ڈر کر کیا۔ بالخصوص اس فیصلے میں آئی پی ایل کا بھی کردار ہے۔ پاکستان میں سکیورٹی انتظامات وہی تھے جو شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کیلئے کئے گئے تھے۔ پاکستان میں انگلش ہائی کمشن سکیورٹی  انتظامات سے مطمئن تھا۔  انگلش کرکٹ ٹیم کی جانب سے دورہ پاکستان منسوخ کرنے کے بعد انگلینڈ کی سابق خواتین کرکٹرز بھی پاکستان کے حق میں بول پڑیں۔ انگلش ویمنز ٹیم کی سابق کپتان شیرلٹ ایڈورڈز نے بھی انگلینڈ ویمنز ٹیم کے دورہ پاکستان کی منسوخی پر مایوسی کا اظہار کیا۔

ای پیپر دی نیشن