نئی سرد جنگ نہیں چاہتے ، افغان وار ختم کر کے سفارتی راستہ اختیار کیا: امر یکی صدر

Sep 22, 2021

نیویارک (نوائے وقت رپورٹ)  امریکی صدر جو بائیڈن  نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میرے لئے اعزاز ہے۔ کرونا کی وجہ سے دنیا  کی معیشت کو نقصان ہوا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات  پوری دنیا پر مرتب ہو رہے ہیں۔  میں‘ میری انتظامیہ دنیا میں امن اور مشترکہ محفوظ مستقبل کیلئے متفق ہے۔ افغانستان میں طویل جنگ ختم کرکے  ہم نے  سفارتی راستہ اختیار کیا۔ اتحادیوں  کے ساتھ ملکر چیلنجز کا مقابلہ  کرنا امریکہ کی ترجیح  ہے۔  امریکہ اتحادیوں  کے ساتھ ملکر دہشتگردی کے خلاف کام  کرتا رہے گا۔ کرونا کا سب ملکر مقابلہ کریں گے ۔ امریکہ  نے کرونا سے نمٹنے کیلئے 15  ارب  ڈالر مختص کئے ہیں۔ جوبائیڈن نے کہا کہ ہم ایک اور سرد جنگ نہیں چاہتے۔ تمام مسائل پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ امریکہ  ان چیلنجز سے نمٹنے  کیلئے معاونت جاری رکھے گا۔  افغانستان میں سفارتکاری کے نئے دور کا آغاز کر رہے  ہیں۔ ہم دنیا میں جمہوریت اور آزادی کے علمبردار ہیں۔ دنیا کو کرونا‘ موسمیاتی تبدیلی اور دہشتگردی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ امریکہ  اب تک 100  ممالک کو اپنی تیار کردہ ویکسین فراہم کر چکا ہے۔ عالمی ہیلتھ  سکیورٹی  کے فنانس کیلئے دنیا کو نئے طریقہ کار کی ضرورت ہے۔ امریکہ کرونا کے خلاف جنگ کو آگے بڑھانے کیلئے اضافی اعلانات کرے گا۔ امریکہ  صرف صاف اور قابل حصول ملٹری مشنز میں مصروف  رہے گا۔  امریکہ اگلے سال اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی سیٹ دوبارہ لینے کیلئے تیار ہے۔ امریکہ کمزور ممالک پر غلبہ حاصل کرنے کیلئے مضبوط  ممالک کی کوششوں کی مخالفت کرے گا۔ امریکہ پرامن اصلاحات کرنے والی کسی بھی قوم کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے  کیلئے امریکہ اپنے عہد پر برقرار ہے۔ جوبائیڈن نے کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے پر واپس آنے پر امریکہ بھی معاہدے میں واپس آجائے گا۔ ایران جوہری معاہدے سے متعلق چین، فرانس، روس، برطانیہ اور جرمن سے رابطے میں ہیں۔ ہم معاہدے میں آنے کیلئے پوری طرح تیار ہیں لیکن ایران کو بھی ایسا ہی کرنا ہوگا۔ خود  مختار اور جمہوری فلسطینی ریاست کا راستہ ہی اسرائیل کے مستقبل کا ضامن ہے۔ اسرائیل کی سکیورٹی کیلئے امریکہ کے عزم و تعاون پر کوئی سوال نہیں ہوسکتا۔ مسئلہ فلسطین کا دوریاستی حل ہے اسرائیل کے مستقل کو محفوظ بنا سکتا ہے۔ اسرائیل جمہوری اور یہودی ریاست، خود مختار فلسطینی ریاست کے ساتھ ہی بن سکتا ہے۔ اسرائیل فلسطین حل سے ابھی بہت دور ہیں لیکن ہمیں اس کی کوششیں ختم نہیں کرنی چاہئے۔ 

مزیدخبریں