اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری+شاہد اجمل) پاکستان کسان اتحاد کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ ڈیزل، بجلی، کھادوں اور زرعی ادویات کی آسمان سے چھوتی ہوئی قیمتوں نے زراعت اور زراعت سے وابستہ کروڑوں خاندانوں کو فاقوں پر مجبور کر دیا ہے، رہی سہی کسر سیلاب نے پوری کر دی ہے اور لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ ملکی معیشت کا 70 فیصد زراعت پر انحصار کرنے والے ملک میں کسانوں کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک حکومتوں کو زیب نہیں دیتا، پالیمنٹ کے سامنے پہنچ کر دھرنا دیں گے اور مطالبات پورا ہونے تک وہاں سے نہیں اٹھیں گے، انتظامیہ ہمارے بارے غلط رپورٹنگ کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں احتجاجی دھرنے کے لئے آئے ہوئے کسان اتحاد کے رہنماﺅں نے نوائے وقت فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مرکزی صدر پاکستان کسان اتحاد میاں خالد محمود کھوکھر نے کہااگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ہنگامی بنیادوں پر کسانوں کو سپورٹ نہ کیا تو کسانوں کے لئے موجودہ مہنگائی کے پیش نظر ربیع کی فصلوں کی کاشت ممکن نہیں رہے گی جس کے نتیجے میں گندم کی کاشت متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو زرعی مشینری اور کھاد، بیج، آلات مفت فراہم کئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈی چوک دھرنا دینے کے لئے آئے ہیں، ہمارے ساتھ حکومت نے مذاکرات کئے ہیں لیکن حکومت ہمارے مطالبات تسلیم کرنے کو تیار نہیں اس لئے ہم دھرنا دیئے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ کسان اتحاد کے مرکزی رہنما چودھری جاوید شمشادنے مطالبہ کیا کہ زرعی ٹیوب ویل سے تمام ٹیکسز ختم کئے جائیں، سردار اورنگ زیب بیگو نے کہا کہ ڈی اے پی اور یوریا پر حکومت کو سبسڈی دینی چاہیئے ، چودھری نوید حمید نے مطالبہ کیا کہ زرعی ٹیوب ویل کا فلیٹ ریٹ بحال کیا جائے۔ چودھری شفیق وڈا نے کہا کہ مچھلی کی ایکسپورٹ سے بھی کسانوں کو ریلیف مل سکتا ہے، حکومت کو فشریز سے وابستہ کسانوں کو ریلیف دینے کے لئے مچھلی کی ایکسپورٹ کا بندوبست کرنا چاہیئے،نادر بھٹی نے کہا کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے ۔