سندھ میں ملیریا‘ ڈینگی اور گیسٹرو نے پنجے گاڑھ لئے‘ مختلف اضلاع میں روزانہ اموات‘ محکمہ صحت کی بے حسی برقرار‘ اسپتالوں اور میڈیکل اسٹوروں سے ادویات غائب


جیکب آباد/ہالانی/قمبر علی خان( نامہ نگاران) سندھ میں ملیریا نے اپنے پنجے گاڑ لئے۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں ملیریا میں مبتلا ہوکر مزید 2 بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں سیلاب و بارش متاثرین ملیریا میں مبتلا ہوکر اسپتالوں میں داخل ہوچکے ہیں، ٹھل کے نواحی گا¶ں علی شیر برڑو میں نوجوان عبدالحمید برڑو، گوٹھ محمد رمضان نوناری میں 55 سالہ عبدالجبار نوناری، گا¶ں علی مردان بروہی میں نوجوان اویس بروہی، یونین کونسل شیر واہ کے گوٹھ عبدالحمید جعفری میں 45 سالہ راجل، گا¶ں صاحب ڈنو سومرو میں 8سالہ بچی مبینا سومرو، گوٹھ محمد صدیق نوناری میں 6 سالہ کونج لاشاری ملیریا کے باعث فوت ہوچکے ہیں، جیکب آباد میں ملیریا کی وباءتیزی سے پھیل رہی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دو بچیوں اور خاتون سمیت 11 افراد فوت ہوچکے ہیں جبکہ بارشوں کے بعد سے اب تک ضلع بھر میں 107 سے زائد افراد ملیریا اور گیسٹرو کے باعث جاں بحق ہوچکے ہیں، ملیریا کی وجہ سے آئے روز ہلاکتوں کے باوجود محکمہ صحت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اور شہر میں ملیریا کی ادویات بھی غائب کردی گئی ہیں جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ملیریا کے علاج کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں اور ملیریا کی ادویات کی فراہمی کو یقینی بناکر لوگوں کی زندگیاں بچائی جائیں۔ہالانی سے نامہ نگار کے مطابق نوشہرو فیروز وبائی امراض پر قابو نہیں پایا جاسکا، ملیریا میں مبتلا مزید ایک شخص موت کے منہ میں چلا گیا، موصول خبر کی مطابق اکری کنیاری کے گاو¿ں وزیر علی میں 53 سالہ حضور بخش ولد محمد یعقوب ابڑو ملیریا کے باعث انتقال کر گیا ورثاء کے مطابق گاو¿ں میں علاج کی سہولیات موجود نہ ملنے کی وجہ سے ضعیف شخص وبائی مرض ملیریا کے باعث انتقال کر گیا، اکری کنیاری کے اس علاقہ میں برساتی کی نکاسی نہ ہونے سے ملیریا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے محکمہ صحت ملیریا اور ڈائریا (اسہال) سے بچاو¿ کے اقدامات نہیں کر رہی ہے۔قمبر علی خان سے نامہ نگار کے مطابق قمبر ڈگری کالج کی ریلیف کیمپ میں بیٹھے ہوئے سیلاب متاثرین کے دو کمسن معصوم بچے بھوک بدحالی ، گیسٹرو اور ملیریا میں مبتلاہوکر تڑپ تڑپ کر ہلاک ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق قمبر ڈگری کالج کی ریلیف کیمپ میں قیام پذیر سیلاب زدگان میں قمبرکے گا¶ں نوزمان کی رہائشی کمسن چار سالہ بچی رحیماں چانڈیو اور گا¶ں درمحمد چانڈیو کی رہائشی سات سالہ بچی فرزانہ چانڈیو سخت بھوک و بدحالی ، گیسٹرو اور ملیریا کی بیماری میں مبتلا ہوکر تڑپ تڑپ کر ہلاک ہوگئیں مگر افسوس کہ ان کی کیمپ پر نہ کوئی ڈاکٹر علاج ومعالجہ کرنے آیا اور نہ ہی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ان کو قسم کی کوئی ادویات ، راشن یا دیگر کوئی ریلیف دیا گیا سیلاب متاثرین خاندانوں کی دونوں بچیاں رحیماںچانڈیو اور فرزانہ چانڈیو کی ہلاکت کے بعد ورثاءمیں سخت کہرام مچ گیا اور وہ دھاڑیں مارکر رونے لگے۔ اس موقع پر سیلاب متاثرین نے حکومت کے خلاف احتجاج کرکے دھرنہ دیا جہاں الیاس چانڈیو اور محمد نواز چانڈیو سمیت دیگر نے کہاکہ اس وقت سیلاب سے متاثر ہونے والے ہزاروں افراد سڑکوں او ر مختلف تعلیمی اداروں کی کئمپوں میں بے یارومد گار بیٹھ کر سخت بھوک وبدحالی ، گیسٹرو ، ملیریا اور ڈینگی سمیت دیگر وبائی امراض میں مبتلا ہوکر مررہے ہیں اور خو دکشیاں کررہے ہیں جن کو نہ تو راشن دیا جارہاہے نہ پینے کا صاف پانی میسر ہے اور نہ ہی علاج ومعالجے کو کو ئی سہولیات ہیں پی پی حکمرانوں نے سندھ کے غریب عوام کی زندگیاں فقیروں سے بھی بدتر بناکر ان کی عزت نفس کو بری طرح مجروح کردیا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن