لاہور(کامرس رپورٹر )سٹیٹ بنک نے چیپٹر84 اور 85 کے تحت ڈالر پیمنٹس کو کلیئر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔اس امر کا اظہار گزشتہ روز صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے پاکستان کی تمام کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کو آگاہ کرتے ہوئے کیا ہے کہ فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے اس کے سینئر نائب صدر اور ایف پی سی سی آئی کے فوکل پرسن برا ئے سٹیٹ بنک معاملات سلیمان چاؤلہ کی قیادت میں سٹیٹ بنک کے ساتھ مذاکرات میں سٹیٹ بنک نے تمام بیک لاگ اور پھنسے ہوئے ادائیگیوں کے معاملات جوکہ کسٹم ٹیرف کے ا بواب 84 اور 85 کے تحت آتے ہیں اور اگر ان کی انوائس کی مالیت 50 ہزار ڈالر تک ہے توان ادائیگیوں کو 2 دن کے اندر کلیئر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی درآمد کنندگان کی ڈالر کی ادائیگیوں کی کلیئرنس کے معاملے پر گزشتہ چند ماہ سے انتھک محنت کر رہا ہے اور بالآخر ایف پی سی سی آئی اور سٹیٹ بنک کے درمیان مشاورتی اجلاسوں کے متعدد تفصیلی دوروں کے بعد مرکزی بنک نے اصولی طور پر50 ہزار ڈالر اور اس سے کم کی تمام ادائیگیوں کو کلیئر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ سلیمان چاولہ نے بتایا کہ انہوں نے ایف پی سی سی آئی کی جانب سے اس معاملے پر پیش رفت کے بارے میں ایک سر کلربھی جاری کر دیا ہے؛ تاکہ فیڈریشن کے تمام ممبران اور اسٹیک ہولڈرز کو آگاہی حاصل ہو جا ئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی کو گزشتہ چند مہینوں سے پاکستان بھر سے پابندیوں سے متاثر ہونے والے مختلف سیکٹرز سے روزانہ متعدد کالز موصول ہو رہی ہیں؛ جو کہ 84 اور 85 کے تحت آنے والے خام مال اور آلات پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں اور ایف پی سی سی آئی پرْ امید ہے کہ مذکورہ بالا زمرہ کے تحت آنے والی تمام ادائیگیاں اس ہفتے کے اندر کلیئر کر دی جائیں گی۔سلیمان چاولہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کمرشل امپورٹرز اور مینوفیکچررز کو پابندیوں کی وجہ سے بہت نقصان ہوا ہے؛کیونکہ ان پا بندیوں کا اعلان اچانک اور بغیر کسی ہوم ورک یا مشاورت کے کیا گیا تھا۔انہو ں نے مزید کہا کہ گورنمنٹ اتھارٹیز کو احتیاط کے ساتھ صرف لگڑری آئٹمز پر پابندیوں کا نفاذ کرنا چاہیے تھااور جس کے نتیجے میں کاروباری برادری کو ڈیمریجز، کنٹینر چارجز اور پورے نا ہونے والے برآمدی آرڈرز میں کروڑوں ڈالر کی بچت ہوسکتی تھی۔