امریکہ، یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (یو ایس ایڈ) کے توسط سے، پاکستان میں شدید مون سون بارشوں کیساتھ ساتھ لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی جھیلوں کے پھٹنے کے نتیجے میں آنےوالے شدید سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے اضافی 30 ملین ڈالر کی انسانی امداد فراہم کر رہا ہے۔ وسط جون سیلاب نے ایک اندازے کے مطابق 33 ملین افراد کو متاثر کیا ہے اور اسکے نتیجے میں 1,100 سے زیادہ افراد ہلاک اور 1,600 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ اسکے علاوہ، 10 لاکھ سے زیادہ گھر تباہ یا تباہ ہو چکے ہیں، اور تقریباً 735,000 مویشی، جو روزی روٹی اور خوراک کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، ضائع ہو چکے ہیں اور سیلاب نے سڑکوں اور 20 لاکھ ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی کو نقصان پہنچایا ہے۔ان فنڈز کے ساتھ، یو ایس ایڈ کے شراکت دار خوراک، غذائیت، کثیر المقاصد نقد، محفوظ پانی، بہتر صفائی اور حفظان صحت، اور پناہ گاہ کی امداد کیلئے فوری طور پر درکار امداد کو ترجیح دینگے۔ پاکستان میں یو ایس ایڈ کا عملہ مقامی شراکت داروں، حکومت پاکستان، اور امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کے ساتھ قریبی تال میل میں سیلابی صورتحال کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکہ کو پاکستان بھر میں جانی و مالی نقصان پر شدید دکھ ہے۔ وہ اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امریکہ پاکستان کو انسانی بنیادوں پر امداد دینے والا واحد سب سے بڑا ملک ہے۔گزشتہ روز امریکن کانگریس وویمن شنیلا جیکسن نے اپنے ساتھیوں سمیت پاکستان کا دورہ کیا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کیلئے دونوں ممالک کے درمیان باہمی احترام، اعتماد اور افہام و تفہیم پر مبنی تعمیری اور پائیدار روابط کی ضرورت پر زور دیا۔وہ امریکی کانگریس کے وفد (CODEL) سے گفتگو کر رہے تھے، جس کی قیادت کانگریس کی خاتون رکن شیلا جیکسن لی نے کی۔ کانگریس وومن لی کے علاوہ وفد میں کانگریس مین تھامس سوزی اور کانگریس مین آل گرین شامل تھے۔ایک ایسے نازک موڑ پر وفد کے دورہ پاکستان کو سراہتے ہوئے جب ملک میں سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے، وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت بچاو¿ اور امدادی سرگرمیوں میں پوری طرح مصروف ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بحالی اور تعمیر نو کو سنگین چیلنجز درپیش ہوں گے اور اس کیلئے بے پناہ وسائل کے عزم کی ضرورت ہوگی۔ اس تناظر میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے مسلسل حمایت، یکجہتی اور مدد اہم ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تباہی کا سامنا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کو اپنی آب و ہوا کے عزائم کو بڑھانا چاہیے، بشمول ترقی پذیر دنیا میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔
وزیر اعظم نے امریکہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی سیلاب سے متعلق امداد کو سراہتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے وفد کا دورہ پاکستان میں سپر فلڈ سے ہونیوالی تباہی کے پیمانے کے بارے میں عالمی آگاہی کو بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ امداد کو متحرک کرنے میں مدد دیگا۔امریکی وفد نے نقصانات اور انسانی مصائب کی حد تک مشاہدہ کرنے کیلئے سندھ کا دورہ کیا اور اہم اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کیں تاکہ پاکستان کی بحالی کی کوششوں میں مسلسل مدد کرنے کے طریقے تلاش کیے جاسکیں۔کانگریس ویمن شیلا نے سیلاب متاثرین خصوصاً اپنے پیاروں سے محروم ہونے والوں کیلئے اپنی گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کی کوششوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پاکستانی قوم اس آفت سے ہمت اور عزم کے ساتھ نمٹے گی۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی کانگریس اور انتظامیہ اس زبردست چیلنج کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ کھڑی رہے گی اور متاثرہ لوگوں کے تکالیف کو کم کرنے اور ان کی زندگیوں اور کمیونٹیز کی تعمیر نو میں مدد کیلئے انکی بھرپور مدد کرے گی۔
شیلا جیکسن نے بیان دیا کہ سیلاب زدر علاقے میں
"جہاں تک آنکھ دیکھ سکتی تھی، میں نے پانی دیکھا،"
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پانی کے اندر پورے گاو¿ں کے ساتھ، 33 ملین پاکستانی سیلاب سے متاثر ہوئے اور تقریباً 70,000 خواتین کی "ممکنہ طور پر طبی دیکھ بھال بہت ضروری ہے.۔ وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی کانفرنس میں میں بھی پاکستان میں ہونے والے نقصانات کا ذکر کیا اور عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی، اب انکی اگلی منزل امریکی صدر بائیڈن سے ملاقات ہے۔ رجیم چینچ سے پہلے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اچھے نہیں رہے۔ پاکستان کیلئے یہ بہترین موقع ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف صدر بائیڈن سے ملاقات کر کے دو طرفہ تعلقات کو بہتر کریں۔ پاکستان مزید عالمی تنہائی کا متحمل نہیں ہو سکتا، وزیراعظم کوئی بھی ہو، عالمی برادری سے اچھے تعلقات پاکستان کی ضرورت ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ آج بھی امریکہ ہی پاکستان کی سب سے زیادہ امداد کرنے والا ملک ہے۔