اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ حالیہ بدترین سیلاب، مالیاتی اور بیرونی ادائیگیوں میں توازن کیلئے سخت گیر پالیسی کی وجہ سے مالی سال 2023 ء میں پاکستان کی معیشت کی نمو کی شرح 3.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشین ڈویلپمنٹ آئوٹ لک 2022 ء کے نام سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہی ہے۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ 2020 میں 6 فیصد نموکے باوجود حالیہ بدترین سیلاب، مالیاتی اور بیرونی ادائیگیوں میں توازن کیلئے سخت گیر پالیسی کی وجہ سے مالی سال 2023 میں پاکستان کی معیشت کی نمو کی شرح 3.5 فیصد تک رہے گی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2022 میں مقامی کھپت میں اضافہ، زراعت، خدمات اور بڑی صنعتوں کی پیداوار میں نمایاں نمو کی وجہ سے جی ڈی پی میں 6 فیصد اضافہ ممکن ہوا تاہم 2023 میں ماحولیاتی رکاوٹوں، ڈبل ڈیجٹ افراط زر اور سخت زری ومالیاتی پالیسی کی وجہ سے پاکستان میں جی ڈی پی کی نمو کی پیش گوئی کو کم رکھا گیا ہے۔ پاکستان میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ینگ یی نے بتایا کہ حالیہ بدترین سیلاب نے پاکستان کے معاشی منظرنامہ کیلئے بڑے خطرات وخدشات پیدا کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہیں کہ سیلاب کے بعد تعمیرنو اور بحالی کی سرگرمیوں کیلئے خاطرخواہ بین الاقوامی معاونت حاصل ہوگی جس سے نمو میں اضافہ کے علاوہ سماجی ترقی اور معاشرے کے معاشی طورپر کمزور طبقات کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستانی عوام کیلئے بحالی، تعمیرنو، روزگار اور بینادی ڈھانچہ کی طویل المیعاد بنیادوں پر بحالی کیلئے پیکج تیار کررہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2022 میں کھپت میں 10 فیصد اضافہ ہوا جس سے روزگار اور لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 میں زراعت کے شعبہ میں 4.4 فیصدکی نمو ہوئی تاہم سیلاب کی وجہ سے آنے والے سال میں اس شعبہ میں متعدل نمو کی امید ہے، اگلے سال زرعی مداخل کی قیمت میں اضافہ ہوگا جس کے خدمات اور ریٹیل شعبہ کے نمو پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔ رپورٹ میں افراط زر کا دبائو اور اس کی شرح 18 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
2023، پاکستان کی شرح نمو 3.5فیصد تک رہنے کا امکان ہے: ایشیائی بنک
Sep 22, 2022