سکھر (بیورو رپورٹ +نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ملک میں مہنگائی میں اضافے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے اپنے ملک کی معیشت کو معاہدے کرکے آئی ایم ایف کے حوالے کیا۔ سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی صورتحال اور آزمائش کے ماحول میں کسی شخص یا جماعت پر تنقید یا پارٹی پالیسی کے حوالے سے بات کرنے سے اجتناب کر رہا ہوں۔ میں نے گزشتہ روز سندھ کے 6 اضلاع کا فضائی دورہ کیا جہاں مجھے ہر جگہ پانی ہی پانی نظر آیا، کوئی ایسا علاقہ نظر نہیںآیا جہاں پانی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں سمندر کی طرح پانی کھڑا ہے، انسانی زندگی مکمل طور پر معطل ہے، اس کو بحال کرنے کے لیے قومی جذبے سے کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو امدادی سامان آ رہا ہے، اس امداد کو پوری دیانتداری کے ساتھ لوگوں تک پہنچانا فلاحی تنظیموں کی طرح حکومت کا بھی فرض ہے۔ سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں سندھ حکومت کی کارکردگی سے متعلق میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، اس پر سندھ کے لوگ خود تبصرہ کریں، جو لوگ اس سے متعلق شکایات کریں گے، ہم ان کو سنجیدہ لیں گے۔ جو امداد آرہی ہے اس کی تقسیم نظر آنی چاہیے اور مقامی رہنماؤں، میڈیا اور دیگر لوگوں کو اس پر بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، اس سلسلے میں ہم حکومت اور وزیراعظم پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے اقدامات کریں، وہ لگے ہوئے ہیں کہ کس طرح سے معیشت کو سنبھال سکیں۔ ٹرانس جینڈر بل کی منظوری کی مخالفت سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایسے بل کی منظوری میں جے یو آئی (ف) کا کیا فائدہ ہے، جے یو آئی کی ضرورت تو نہیں ہے، ٹرانس جینڈر جے یو آئی کی ضرورت نہیں ہے، یہ پی ٹی آئی کی ضرورت ہے۔