لارڈ میکالے کے نظام تعلیم کو بدلنے کی ضرورت

قلم زاریاں....ایم اے طاہردومیلوی
tahirdomelvi123@gmail.com
تعلیمی انحطاط کو دیکھ کر رونا آتا ہے دل خون کے آنسو روتا ہے تعلیمی تنزلی اس قوم کا آخر مقدر کیوں تعجب ہے ایک طرف ہم انگریزوں کی غلامی سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن دوسری طرف اس ہم اس کے نظام سے نجات حاصل نہ کر پائے 1823ئ میں لارڈ میکالے نے جو نظام تعلیم دیا جس کا مقصد مقامی آبادی کو غلام بنائے رکھنا تھا اور اس نظام کی بڑی خامی تحقیق کا فقدان ہے قیام پاکستان کے بعد اس نظام کو تبدیل کرنے یا اس میں بہتری لانے کی کوشش نہ کی گئی ہمارا المیہ یہ ہے کہ پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے جس کی اساس اسلام ہے جب کہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ نظام تعلیم مغربی اور مشرقی طرز کا ہے جو اسلام کے بنیادی تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں اور اس کے رو بہ تنزل ہونے کی وجہ بھی یہی ہے اور اس لئے ہمارا تعلیم نظام مسائل کا شکار ہے ہمارا امتحانی نظام بھی انتہائی ناقص ہے جو زیر تعلیم طلبائ کو رٹا لگانے یا نقل لگانے پر مجبور کرتا ہے اور معاشرے میں زیادہ نمبروں کی دوڑ نے رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے اور طلبہ مقصد تعلیم سے بے نیاز دکھائی دیتے ہیں تعلیم حاصل کرنے کی بجائے مختلف حربوں سے زیادہ سے زیادہ نمبروں کا حصول معمول بن چکا ہے تعلیمی بنیاد کا کمزور ہونا بھی ایک مسئلہ ہے پرائمری کی سطح پر صحیح تعلیمی معیار بر قرار نہیں رکھا جاتا پلے گروپ سے پانچویں تک قائم کئے گئے اداروں کے نصاب ،اساتذہ ،کی کمی تعلیمی قابلیت اور بغیر کسی مقصد کے تعلیم دینا بھی تعلیم کا مسئلہ بن چکا ہے طلبہ کو رٹا لگوایا جاتا ہے ان کو سوچنے کی ترغیب نہیں دی جاتی جس کے باعث بچوں کی بنیاد کمزور رہ جاتی ہے اور وہ امتحان میں فیل ہو جاتے ہیں ہماری تعلیم کا معیار یہ ہے کہ بچے دسویں جماعت تک پہنچ جاتے ہیں لیکن ان کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا آئین کے تحت گریجویشن کی سطح تک اسلامیات اور مطالعہ پاکستان۔ بطور لازمی مضمون شامل کیا گیا ہے لیکن طلبہ دینی علوم حاصل کرنے کی بجائے محض امتحانی نقظہ نظر سے اسلامیات جیسے مضمون کو پڑھتے ہیں اس سے ان کی ذہنی سطح بلند ہونے کی بجائے پست ہو جاتی ہے پاکستان کا نظام تعلیم ملی تقاضوں سے دور دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ ملک میں یکساں نظام تعلیم کا نہ ہونا ہے ہم نصابی سرگرمیوں کا فقدان بھی تعلیمی مسئلہ ہے پیشہ ورانہ اور فنی تعلیم کی کمی ہے جو تعلیمی پستی کا باعث بن رہی ہے قومی تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے نصاب کو جدید خطوط پر تشکیل دیا جائے سکولوں کی سطح پر کتابوں کے ساتھ ساتھ مفت اسٹیشنری بھی فراہم کی جائے امتحانی نظام کو شفاف بنایا کر نصاب یکساں کر کے اور لارڈ میکالے کے نظام کو تبدیل کر کے ہی ہم تعلیمی میدان میں آگے بڑھ سکتے ہیں ورنہ یہ تعلیمی انحطاط اور پستی کا رونا دھونا لگا رہے گا اور مقاصد تعلیم کماحقہ ہو پورے نہیں ہو پائی۔ گے تعلیم مسائل کو ترجیعی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے ورنہ بقول اقبال
شکایت ہے مجھے یارب خداوند مکتب سے
سبق شاہیں بچوں کو دے رہے ہیں خاکبازی کا

ای پیپر دی نیشن