از قلم: نگہم جنڈالوی
تحریر: اور اسباب بن گئے تقسیم کے
الہامِ قلم
آپ میں سے بہت سے لوگ میری اس تحریر سے شاید اختلاف کریں اور کرنا بھی چاہیے کیونکہ ہر شخص کا اپنا نقطہِ نظر ہوتا ہے اور جہاں ہر ایک کو آزادیِ اظہارِ رائے کا پورا حق ہے وہیں ہر شخص کو قدرتی طور پر اختلاف کرنے کا اختیار بھی ودیعت کر دیا گیا ہے۔ بہر حال میری اس تحریر کا موضوع ہمارے پڑوسی ملک بھارت سے متعلقہ ہے اور ا±ن پیشن گوئیوں کے بارے میں آج میں لکھ رہی ہوں جس کا ذکر ہمیں آٹھ سو یا نو سو سال پہلے کی تحریر کردہ ایک صوفی بزرگ کی نوشتوں میں ملتا ہے۔ یہ صوفی بزرگ نعمت اللّہ شاہ ولی تھے جنھیں اپنے دور کا ولی اللّٰہ کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا بھر سے گھومتے ہجرت کرتے بر صغیر آئے اور کشمیر میں آباد ہو گئے۔ یہیں ان کی وفات ہوئی اور اب وہ یہیں پر مدفون ہیں۔ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ شاہ ولی کے بعد آنے والے واقعات کے بارے میں جس باریک بینی سے انھوں نے پیشن گوئیاں کیں اور وہ پیشن گوئیاں درست بھی ثابت ہوئی۔ جو جو انھوں نے مغل بادشاہوں کے بارے میں بیان کیا اس کا مختصر خلاصہ آپ کے سامنے پیش کرتی چلوں جس سے تاریخ بھی واقف ہے۔ نعمت اللہ ولی نے مسلمانوں کے مغلیہ دور کے علاوہ بر صغیر کی تقسیم سے لے کر پاکستان کی تخلیق اور ارتقا کے بارے میں بھی بہت سی باتیں کہی ہیں جو پڑھنے اور سننے والوں کے لیے بہت دلچسپ ہیں۔ ایران سے دہلی پر نادر شاہ کا حملہ اور ہندوستان کی فتح؛ یہ پیشین گوئی پوری ہوئی۔ مغلوں کے بارے میں انھوں نے کہا تھا کہ300 سال بعد مغل کہیں نہیں پائے جائیں گے اور 1857 کی جنگِ آزادی میں ایسی ہی صورت دیکھی گئی۔
انھوں نے بتایا تھا کہ ہندوستان کے گورنر اور بادشاہ اپنے دور میں عیاش ہو جائیں گے اور زیادہ تر وقت افیون کے نشے میں مدہوش رہیں گے۔ اس دوران انگریز، تاجروں کی شکل میں ہندوستان میں داخل ہوں گے اور آخر کار پورے برصغیر کو فتح کر لیں گے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی مثال اسی بات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
برصغیر پر برطانوی راج 100 سال بعد ختم ہو جائے گا۔ اس پیشین گوئی پر ہندوستان کے وائسرائے لارڈ کرزن نے سنت کی کتاب پر پابندی لگا دی تھی۔ تاریخ گواہ ہے کہ انگریزوں کو اس کے بعد ہندوستان چھوڑنا پڑا۔
یہ نعمت اللّہ شاہ ولی کے چند فارسی نسخوں کا ترجمہ ہے جو تاریخ میں سب ثابت ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے بارے میں بھی بہت سی پیشن گوئیاں ہیں جن کے بارے میں آپ تفصیل سے تحقیقات کر سکتے ہیں۔ میرا موضوع مغلیہ دور یا پاکستان نہیں بلکہ ہندوستان یعنی بھارت ہے۔ میں صرف چند کڑیوں کو آپس میں ملانے کی کوشش کر رہی ہوں۔
غزوہِ ہند کے بارے میں آپ سب نے سنا ہی ہو گا جس کا ذکر حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک میں موجود ہے۔ غزوہِ ہند سے متعلق نعمت اللّہ ولی نے بھی چند پیش گوئیاں کی ہیں اور حالات کے روانگی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ شاید یہ باتیں سچ ہونے والی ہیں۔ نعمت اللّٰہ شاہ ولی نے کہا تھا کہ برصغیر کا ٹکڑا جب تقسیم ہو جائے گا اس کے بانوے سالوں کے بعد ہندوستان کے علاقہ ٹوٹ کر الگ الگ ریاستوں میں تقسیم ہو جائے گا اور اندرونی خانہ جنگی کے سبب بہت سے سیاسی فرقے ہندوستان کے اندر سے جنم لیں گے اور ہندوستان ٹوٹ کر ٹکڑوں میں بٹ جائے گا۔ دہلی کے صدر دروازے پر اسلام کا پرچم لہرایا جائے گا اور اس سے پہلے جنگ ہو گی اور اس جنگ میں مسلمانوں کی فتح ہو گی اور یہ جنگ اتنی خونریز ہو گی کہ اٹک دریا تین دفعہ انسانوں کے خون سے بھر جائے گا۔ اس غزوہِ کے بارے میں ہمیں حدیث سے بھی شواہد مل جاتے ہیں۔
اب آپ سوچ رہے ہوں گے یہ سب تمہید باندھنے کا مقصد کیا ہے تو میرے معزز قارئین، بھارت میں خانہ جنگی کا دور شروع ہو چکا ہے۔ بھارت میں موجود دو فیصد سکھ برادری جو کئی عرصے سے اپنی الگ ریاست بنانے کے لیے بھارت میں کوشاں ہے اب اس نے شدت اختیار کر لی ہے۔ اس تحریک کا نام خالصتان ہے اور ہوا کچھ یوں ہے کہ خالصتان تحریک کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کو کینیڈا میں اپنی عبادت گاہ کے باہر سفاکیت سے قتل کر دیا گیا۔ کینیڈا نے اس قتل کا الزام بھارت پر لگا کر بھارت سے تمام سفارتی تعلقات ختم کر دیے۔ پوری دنیا میں سکھ برادری شدید غم و غصّے میں ہے اور اب خالصتان کے دیگر رہنماو¿ں نے بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یعنی کہ یہ "سارے لمحات ہم کو بچھڑنے کے لیے ملوا رہے ہیں"۔
ہندوستان کی اندرونی حالت اس وقت شدید خراب ہے۔ خالصتان کے علاوہ بھی بھارت کے اندر اور بھی گروہوں کی طرف سے خانہ جنگی کی ہوا ا±مڈ رہی ہے جسے مصنوعی طور پر بھارتی حکومت کی طرف سے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس میں آپ نے کسانوں کی طوف سے خانہ جنگی دیکھی ہی ہو گی۔ یہ تمام تر حالات میری نظر میں اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ بھارت آہستہ آہستہ اس دور کی طرف بڑھ رہا ہے جس کے بارے میں حدیث مبارکہ اور نعمت اللّہ شاہ ولی کے قصیدوں میں ذکر ہے۔ اگر تو واقعی ایسا ہوا تو مسلمانوں کو بھی عظیم جنگ کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ اب تو قیامت کی بھی تقریباً نشانیاں پوری ہو چکی ہیں اور ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ اب قیامت دور نہیں۔ اگر یہ عظیم جنگ ہوئی تو اس میں پاکستان کا کتنا حصہ ہو گا، اس کا اندازہ آپ اپنے نظریے کے مطابق کر سکتے ہیں۔ بہر حال اللّٰہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رب العالمین مسلمانوں کی مدد فرمائے۔ آمین