پیغمبر امن عالم رحمتہ للعالمین کی ولادت با سعادت کا مہینہ

ڈاکٹر سبیل اکرام 
ماہ ربیع الاول رحمت دو عالم کی ولادت باسعادت کا مہینہ ہے ۔ تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ آپ کی بعثت سے قبل پوری دنیا میں جہالت کا دو ر دورہ تھا ،لوگ باہم دست وگریباں تھے، ذرا ذرا سی بات پر خوں ریز جنگیں برپا ہو جایا کرتی تھیں ،لوگ لڑائیوں کے اس قدر دل دادہ ہوگئے تھے ، ایک دوسرے کا خون بہانے ، تلواریں چلانے پر فخر کرتے تھے۔ ذرا سی بات پر لڑتے تو آدھی آدھی صدی اسی بدلے کی آگ میں گزار دیتے تھے ۔ قبیلہ اوس اور خزرج کی لڑائی کے خون ریز واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے ۔ یہ لڑائیاں کبھی اونٹ دوڑانے پر ہوتیں اور کبھی پانی پینے پلانے پر ہوتی تھی ۔ الغرض عرب قبائل ایک دوسری کی جان کے دشمن اور خون کے پیاسے تھے۔۔۔۔۔ لیکن جب پیغمبر امن اور رحمت دو عالم مکہ سے مدینہ تشریف تشریف لائے تو آپ نے اپنی تعلیمات اور ذاتی کردار کی بدولت سب متحارب قبائل کو ایسے باہم شیر و شکر کردیا کہ گویا کبھی ان کے درمیان کوئی اختلاف ہی نہیں تھا۔یہاں تک جن لوگوں نے آپ کو بے حد ستایا، آپ کے راستے میں کانٹے بچھائے ، قتل کی سازشیں کیں، صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو اذیتیں دیں ، جو آپ کے خون کے پیاسے تھے ۔ آپ نے ان کوبھی معاف کردیاتھا ۔ اس ضمن میں فتح مکہ کا واقعہ دور ِ حاضر کے امن کے ٹھیکداروں اور انسانیت کے تحفظ کے نام نہاد عملبرداروںکے لیے مشعل راہ ہے کہ کس طرح آپ نے خون کے پیاسوں کو معاف کرکے ایک ایسی مثال قائم کی کہ اس جیسی خوبصورت مثال نہ اس سے پہلے موجود تھی اور نہ اس کے بعد کوئی اس طرح کی مثال قائم ہوسکی ۔ 
 یہ بات معلوم ہے کہ جس طرح پیغمبر امن رحمة للعالمین ہیں ایسے ہی اسلام بھی ایک ایک آفاقی دین ہے ۔ اسلام کی تمام تعلیمات میں امن ، محبت ، رحمت ، شفقت، اخوت اور ہمدردی کا سبق پنہاں ہے ۔ رحمت دو عالم نے جو معاشرہ تشکیل دیا اس میں ایسا امن وامان قائم کیا کہ زیورات سے لدی ایک خاتون ہزاروں کا سفر تن تنہا کرتی تو اس کی طرف کوئی ٹیڑھی آنکھ سے بھی دیکھنے والا نہ ہوتا تھا ۔ اس طرح کے مثالی امن امان کے قیام کے لیے حدود اللہ نافذ کی گئیں لیکن اس سے پہلے رحمت دو عالم نے اپنی تعلیمات کے ذریعے افراد کی اصلاح کی یہ اس لیے کہ جب افراد کی اصلاح ہو گی تب ہی صالح معاشرہ تشکیل پاتا ہے ۔ اسی طرح رحمت دو عالم نے برائیوں کا خاتمہ کیا۔ تعلیمات سے لوگوں کو بتایا سمجھایا کہ مومن وہ جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ رہیں،مومن وہ ہے جو اپنے بھائیوں کے نرم خو ہو ، مومن وہ ہے جو ہمیشہ سچ بولے ، مومن وہ ہے دسروں کو دھوکہ نہ دے ،مومن وہ ہے جو عہد شکنی نہ کرے، جھوٹ نہ بولنے ،سچائی ، محبت ، انصاف اور مساوات کاخوگر ہو۔یہی وجہ تھی کہ آپ کے اسوہ ءحسنہ کو دیکھ کر لوگ برے کاموں سے تائب ہوگئے اور اتنے دیانت دار اور امانت دار بن گئے کہ دنیا آج بھی ان کی مثالیں دیتی ہے ۔صرف یہی نہیں کہ رحمت دوعالم نے ریاست مدینہ میں امن قائم کیا بلکہ امن کو عالمی سطح پر پھیلانے کے لیے یہود ونصاریٰ جو اسلام کے سب سے بڑے دشمن تھے،انھیں بھی صلح وامن کی دعوت دی۔ 
حقیقت یہ ہے کہ اگر آج بھی رحمت دوعالم کی روشن تعلیمات سے رہنمائی لی جائے، عفو ودر گزر، اخلاق وکردار حسنہ سے سبق لیا جائے تو انتقام و لڑائی اور باہمی اختلاف ختم ہوجائیں۔اس ضمن میں ضروری ہے کہ قرآن مجید اور کتب سیرت کا مطالعہ کریں ۔سیرت کی کتابیں رحمت دو عالم کے عفو ودر گزر ، رحم وکرم ،اخوت و محبت، صلح و آشتی کی روشن مثالوں سے بھری پڑی ہیں۔ ضرورت قرآن مجید اور کتب سیرت کے مطالعہ کی ہے اور یہ پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ دنیا میں امن و امان صرف اسلامی تعلیمات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس کے علاوہ دنیا میں جتنے بھی طریقے ہیں ان سے وقتی طور پر امن وسکون تومل سکتا ہے، لیکن اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ان کے ذریعے دائمی امن و سکون قائم کیا جائے۔۔۔۔توایں خیال است ومحال است وجنوں ۔
مسلمان سکالرز ، علما ، دانشوروں اور مفکرین دنیا کو باور کروائیں کہ اسلام امن عالم کا سب سے بڑا داعی ہے۔تاریخ اس بات پر شاہد ہے جب تک دنیا میں مسلمانوں کا غلبہ رہا دنیا امن وامان کا گہوارہ بنی رہی اس کے برعکس جب دنیا پر یہود ونصاریٰ اور دیگر اقوام ومذاہب کا غلبہ ہوا تو دنیا ظلم وستم ، جنگ وجدل اور خونریزی سے بھرگئی ۔آج یورپ وامریکہ دنیا پر اثر و رسوخ رکھتے ہیں،یہ ممالک دیگر اقوام کے ساتھ جو کررہے ہیں ، انھیں لوٹ رہے ہیں اور وسائل پر اندھا دھند قبضہ کررہے ہیں ، ان ممالک نے تیسری دنیا کو بھوک اور افلاس کی بھٹی میں جھونک دیا ہے ، حد یہ ہے کہ یہ اپنا اسلحہ بیچنے کی خاطر تیسری دنیا کے ممالک کو آپس میں لڑاتے ہیں ، ان کا خون بہاتے اور خود تماشے دیکھتے ہیں ۔۔۔یہ سب تہذیب نو کے تحفے ہیں جو خود کو انسانی حقوق علمبردار کہتے ہیں لیکن درحقیقت انسانیت کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ اگر چہ آج دنیا پر یورپ وامریکہ کا اثر ورسوخ ہے اس کے باوجود یہ ممالک امن قائم کرنے میں ناکام ہیں کیونکہ یہ ممالک دنیا میں امن چاہتے ہی نہیں ہیں ۔ یہ جانتے ہیں کہ اگر دنیا میں امن قائم ہوگیا تو ان کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی ۔ یہ ممالک دانستہ ایسے اقدامات کرتے ہیں جو تخریب کاری اوردہشت گردی میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔
لہٰذاآج ہم سب کیلئے رحمت دو عالم کی سیرت طیبہ سے رہنمائی لینا ہی اس آزائش سے نکلنے کا واحد راستہ ہے ۔ اس ضمن میں دنیا والوں کے لیے خطبہ حجة الوداع مشعل راہ ہے کہ جس میں رحمت دو عالم نے قیامت تک آنے والی اقوام و ملت کو امن ، محبت ، اخوت ، ہمدردی ، انسانیت اور مساوات کا ایک عالمی چارٹر دیا تھا ۔رحمت دو عالم نے خطبہ حجة الوداع کے موقع پر فرمایا تھا : مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے لوگ محفوظ رہیں۔مومن وہ ہے جس سے دوسرے لوگوں کا جان و مال امن و عافیت میں رہے۔ فرمایا اللہ کو سب سے زیادہ ناپسندیدہ وہ شخص ہے جو بلاوجہ کسی کا خون بہائے ۔ فرمایا لوگو!اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے ۔۔۔! ہم نے تم سب کوایک ہی مردوعورت سے پیداکیاہے اورتمہیں جماعتوں اورقبیلوںمیں بانٹ دیاہے کہ تم الگ الگ پہچانے جاسکوتم میں سب سے زیادہ عزت وکرامت والااللہ پاک کے نزدیک وہ ہے جواللہ پاک سے سب سے زیادہ ڈرنے والاہو۔نہ کسی عربی کوعجمی پرکوئی فوقیت حاصل ہے نہ کسی عجمی کوعربی پرنہ کالاگورے سے افضل ہے اورنہ گوراکالے سے ہاں بزرگی اورفضیلت کامعیارہے تقویٰ ہے سب انسان آدم علیہ السلام کی اولادہیں اورآدم علیہ السلام مٹی سے بنائے گئے اب فضیلت وبرتری کے سب دعوے،خون مال کے سارے مطالبے اور سارے انتقام میرے پاﺅں تلے دفن اورپامال ہوچکے ہیں ۔
”اے لوگو!اللہ تعالیٰ نے تمہاری جھوٹی نخوت کوختم کرڈالااورباپ داداکے کارناموںپرتمہارے لئے فخرومباہات کی کوئی گنجائش نہیںاے لوگو!تمہارے خون ، مال اورتمہاری عزتیںایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح آج کے دن کی ،اس ماہ مبارک( ذی الحج) کی اور اس شہر(مکہ)کی حرمت قائم ہے ۔ یہ ہے خطبہ حجة الوداع کا عالمی اور آفاقی چارٹر آج جبکہ ماہ ربیع الاول ہم پر سایہ فگن ہوچکا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ امن عالم قائم کرنے کے لیے رحمت دو عالم کی تعلیمات اور خاص کر خطبہ حجة الوداع کو عام کیا جائے ۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں سیرت رسول کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین ! 

مولانا مجیب الرحمن انقلابی

نبوت و انبیاءکا جو سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا تھا‘ وہ سلسلہ آنحضرت محمد مصطفی کی ذات پاک پر ختم کردیا گیا۔آپ کی ولادت باسعادت بنی نوع انسان کیلئے امن وآشتی کا پیغام لے کر ہوئی۔ آپ پر جو کتاب قرآن مجید کی صورت میں نازل ہوئی وہ اللہ کی آخری کتاب ہے اس کے بعد کوئی کتاب نازل نہیں ہوگی اور آپ کی امت آخری امت ہے جس 

ای پیپر دی نیشن