اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) احتساب عدالت نے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے بحال کیے گئے کیسز میں سے پہلے کیس کی سماعت کرتے ہوئے رینٹل پاور کیس میں راجہ پرویز اشرف کو طلب کرلیا۔ احتساب عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے پہلا کیس کھول دیا جو کہ رینٹل پاور کرپشن کیس ہے، بحال کیے گئے اس پہلے کیس میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو طلب کرلیا۔ احتساب عدالت (نیب کورٹ) میں نیب کی درخواست پر رینٹل پاور کیس کی سماعت ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس کیس میں ٹرائل کا دائرہ اختیار اسی عدالت کا بنتا ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی درخواست پر کیس میں سابق سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی طلبی کا سمن جاری کردیا اور کہا ہے کہ اس کیس میں فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔ احتساب عدالت نے فرزانہ راجہ کے خلاف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں خورد برد ریفرنس میں دلائل طلب کرلیے۔ فرزانہ راجہ سمیت دیگر ملزمان کو نوٹس جاری‘ دائرہ اختیار پر دلائل طلب کیے ہیں۔ لوک ورثہ اسلام آباد کے فنڈ میں خورد برد ریفرنس پر روبینہ خالد سمیت شریک ملزمان کو 4 اکتوبر کو طلب کرتے ہوئے سمن جاری کردیا۔ نیب ترامیم کالعدم قرار دینے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد مکمل ہو گیا۔ نیب نے لاہور کی 10 احتساب عدالتوں میں 118 ریفرنسز واپس جمع کروائے۔ شہباز شریف اور حمزہ شریف کیخلاف ملزم ریفرنس بحال ہو گئے۔ رمضان شوگر ملز کا ریکارڈ احتساب عدالت جمع کرا دیا گیا۔ خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کیخلاف پیراگون ریفرنس کا ریکارڈ جمع کرا دیئے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان سمیت دیگر کیخلاف معدنی ذخائر کے خلاف معدنی ذخائر کے غیرقانونی ٹھیکوں کا ریفرنس جمع ہو گئے۔ سابق ڈی جی سپورٹس عثمان انور کیلخاف پنجاب یوتھ فیسٹویل کا ریفرنس جمع کرا دیا گیا۔ نیب نے 26 ریفرنسز کی جانچ پڑتال مکمل کر کے ریکارڈ احتساب عدالت میں جمع کرا دیا۔ احتساب عدالت نمبر 1 میں 5 احتساب عدالت نمبر 2 میں 8 ‘ احتساب عدالت نمبر 3 میں 13 ریفرنسز کا ریکارڈ جمع کروایا گیا۔ نیب قوانین میں ترامیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد احتساب عدالت سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ریفرنس چیئرمین نیب کو واپس بھیجا گیا تھا، اس کے علاوہ ڈاکٹر عاصم حسین، ایم کیو ایم رہنما مصطفی کمال، سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب شیخ، ایم کیو ایم رہنما رو¿ف صدیقی کا ریفرنس بھی واپس بھیجا گیا تھا۔ سابق سیکرٹری بدر جمیل میندھرو اور سابق ڈی جی کے ڈی اے ناصر عباس سمیت دیگرکے ریفرنس بھی واپس بھیجے گئے تھے۔ کراچی کی احتساب عدالت کو شاہد خاقان عباسی، ڈاکٹر عاصم حسین اور رو¿ف صدیقی‘ وفاقی وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کے خلاف ریفرنس واپس نیب کورٹ کو موصول ہو گئے۔ نیب بلوچستان نے ریفرنسز دوبارہ کھولنے‘ انکوائریز اور انویسٹی گیشن شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ سابق وزراءاعلیٰ‘ وزراءاور ریٹائرڈ و حاضر سروس بیورو کریٹس ‘ سابق صوبائی وزراءکے خلاف تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ احتساب عدالت نمبر 2 اور 3 کے سٹاف کو واپس ڈیوٹی پر بلا لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق احتساب عدالت نمبر 2 اور 3 کے نئے ججز بھی تعینات کئے جائیں گے‘ فی الحال احتساب عدالت نمبر ایک میں جج محمد بشیر نیب کیسز کی سماعت کر رہے ہیں۔ احتساب عدالت رجسٹرار آفس نے نیب کیسز کی فہرست احتساب عدالت کو بھجوا دی۔ نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف اور سردار مظفر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہم کچھ دیرتک نیب ہیڈکوارٹرجارہے ہیں،کیسزبحالی پر میٹنگ ہے، اس پر جج نے کہا کہ پرائیویٹ، پبلک آفس ہولڈرز اور سرکاری ملازمین کے کیسزکی نوعیت مختلف ہے، آپ نے بتانا ہے کہ کونسا کیس سن سکتے ہیں اورکونسا دائرہ اختیارمیں نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے کہا کہ ہم تمام نیب کیسزکا ریکارڈ احتساب عدالت میں پیش کریں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے پرعملدرآمد یقینی بنانا ہے۔ بعد ازاں نیب ٹیم کیسز کا ریکارڈ لے کر احتساب عدالت پہنچ گئی‘ عدالتی فیصلے میں کہاگیا تھا کہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے، 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں، نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اربوں روپے مالیت کے کرپشن ریفرنسز دوبارہ کھولنے کے بعد مزید اہم فیصلے کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے کرپشن کے خلاف کارروائیوں کیلئے حساس اداروں کے افسران کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت نیب نے اہم عہدوں پر تقرریوں کیلئے ڈیپوٹیشن پرحساس اداروں سے افسران مانگ لیے ہیں، حساس اداروں کے افسران آئندہ چند روز میں نیب میں کام کرنا شروع کردیں گے۔ حساس اداروں کے افسران کی خدمات کیلئے خط لکھ دیا گیا ہے جب کہ نیب میں تمام خالی آسامیوں پربھی فوری طورپرتقرریاں کردی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق نیب میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے تمام افسران اپنے اسکیل اور تنخواہ پر ہی کام کریں گے، ذرائع کا کہنا ہےکہ ڈپٹی چیئرمین نیب اورپراسیکیوٹرجنرل کے عہدوں پربھی جلد مستقل افسران کا تقررکردیا جائے گا۔