اصحاب فیل کا واقعہ (۲)

حضرت عبدالمطلب نے واپس آ کر قریش کو آگاہ کیا اور کہا کہ آپ سب پہاڑوں کی چوٹیوں پر پناہ گزین ہو جائیں۔ حضرت عبدالمطلب خود چند خاندان والوں کو ساتھ لے کر خانہ کعبہ میں گئے اور دروازہ کا حلقہ پکڑ کر خوب گریہ و زاری کے ساتھ اس طرح دعا مانگی۔ 
” اے اللہ ! بے شک ہر شخص اپنے گھر کی حفاظت کرتا ہے۔ لہٰذا تو بھی اپنے گھر کی حفاظت فرما۔ اور صلیب والوں اور صلیب والوں کے پجاریوں کے مقابلہ میں اپنے اطاعت شعاروں کی مدد فرما “۔
 آپ نے یہ دعا مانگی اور اپنے خاندان والوں کو لے کر پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے اور خدا کی قدرت کا جلوہ دیکھنے لگے۔ ابرہہ نے جب صبح لشکر کو تیاری کا حکم دیا تو ایک بہت بڑا ہاتھی جس کا نام محمود تھا جب اسے خانہ کعبہ کی طرف چلاتے تو وہ بیٹھ جاتا اور جب کسی اور سمت چلاتے تو وہ چل پڑتا۔ اللہ تعالی نے چھوٹے چھوٹے پرندوں ابابیل کے ذریعے اس لشکر پر قہر نازل فرمایا۔ ان پرندوں کے پاس تین کنکر ہوتے ایک چونچ میں اور ایک ایک دونوں پنجوں میں اور ہر ایک کنکر کے اوپر کافر کا نام لکھا ہوتا جب پرندہ کنکر کو چھوڑتا تو کنکر اس کافر کے سر میں سے ہوتا ہوا اس کے جسم کو چیرکر ہاتھی کو بھی ہلاک کر دیتا اس طرح اللہ تعالی نے اس لشکر کو کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا۔جب حضرت عبدالمطلب نے ابرہہ اور اس کے لشکر والوں کا یہ حال دیکھا تو پہاڑ سے نیچے آکر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا۔ 
اس واقع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں۔
 ” اے محبوب کیا آپ نے نہ دیکھا تمہارے رب نے ان ہاتھی والوں کا کیا حال کیا۔ کیا ان کا داﺅتباہی میں نہ ڈالا۔اور ان پر پرندوں کی ٹکڑیاں بھیجیں۔ کہ انہیں کنکر کے پتھروں سے مارتے۔ تو انہیں کر ڈالا جیسے کھائی کھیتی کا بھوسہ“۔ 
یہ واقعہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے پچپن دن پہلے پیش آیا۔ اس واقعہ کی وجہ سے پوری دنیا کی توجہ خانہ کعبہ کی طرف ہو گئی اور اقوام عالم کو اس بات کا اندازہ ہو گیا کہ قیامت تک کے لیے اللہ تعالی نے اس گھر کو عزت و احترام کے لیے چن لیا ہے۔ اور اگر ابرہہ کا لشکر غالب آجاتا تو وہ آپ کی قوم کو غلام بنا لیتا۔ اس طرح آپ پر حمل و طفولیت کی حالت میں غلامی کا دھبہ لگ جاتا اسی لیے اللہ تعالی نے خانہ کعبہ کی عظمت و حرمت کو قائم رکھا اور یہ واقعہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا پیش خیمہ تھا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...