اسرائیلی فوج نے ٹینکوں سے جمعرات کو مقبوضہ گولان کی چوٹیوں سے شامی اہداف پر فائرنگ کی ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے اس حملے میں شامی فوج کے زیراستعمال ’دو عارضی ڈھانچوں‘ کو نشانہ بنایا گیا ہے اور یہ دونوں ڈھانچے دونوں ممالک کے درمیان 1974ء میں طے شدہ فوجی کارروائیوں سے گریز کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنائے گئے تھے۔فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے علاقے میں موجود فوٹوگرافر نے اطلاع دی ہے کہ اس نے ایک اسرائیلی ٹینک کو کم سے کم دو گولے فائر کرتے ہوئے دیکھا ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی چھے روزہ جنگ کے دوران میں شام کے علاقے گولان کی چوٹیوں پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اس علاقے کو اپنی ریاست میں ضم کر لیا تھا لیکن اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی ادارے اس کے اس جارحانہ اقدام کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے ٹینکوں سے یہ گولہ باری ایک ڈرون حملے کے بعد کی ہے۔گولان کی چوٹیوں کی حدبندی لائن کے نزدیک آج اس ڈرون حملے میں فلسطینی گروپ جہادِ اسلامی کے دو ارکان ہلاک ہو گئے تھے۔اسرائیلی فوج نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ گولان کی چوٹیوں پر حد بندی لائن کے قریب ہونے والی ہلاکتوں کے واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی۔شام میں گذشتہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے دوران میں اسرائیل نے شامی سرزمین پر سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں جن میں بنیادی طور پر ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کے علاوہ اسدی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں شام کے بحیرۂ روم کے ساحلی علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں دو اسدی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔