اسلام آباد (وقائع نگار) سپریم کورٹ نے دہشتگردی میں ملوث دو ملزموں کی سزا کے خلاف اپیلیں مستردکردی ہیں اور ہائیکورٹ کا عمر قید کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ 14 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس مظاہر نقوی نے تحریر کیا، فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ہمارے ملک کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار رہے جبکہ نوے کی دہائی میں انتہا پسندی کی بنیاد پر دہشتگردی ہوئی، وقت کے ساتھ دہشتگردانہ کارروائیوں میں مزید اضافہ ہوا، اب دہشتگردی کا نشانہ اہم عہدوں پر فائز شخصیات اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں۔ دھماکہ خیز مواد، اسلحہ، ٹارگٹ کلنگ، اغواءبرائے تاوان اور دہشتگردی کے ذریعے فنڈز اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ ان تمام سرگرمیوں کا مقصد معاشرے کا امن تباہ کرنا اور خوف و ہراس پھیلانا ہے۔ دہشتگردی کی بڑھتی سرگرمیوں سے قومی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ ریاست کو دہشتگردوں سے محفوظ رکھنے اور اپنی عملداری برقرار رکھنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ریاستی ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، اسی مقصد کے لیے انسدادِ دہشتگردی قانون متعارف کرایا گیا، ہر گزرتے دن کے ساتھ جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ قانون کو توڑ کر معاشرے کا امن تباہ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ضروری ہے۔ معاشرے کا امن تباہ کرنے والے مجرم کسی نرمی کے حقدار نہیں، ملزموں نے ڈیرہ غازی خان میں پولیس ناکے پر دو اہلکاروں کو قتل کیا۔
امن تباہ کرنے والے کسی نرمی کے حقدار نہیں، سپریم کورٹ، سزا کے خلاف دہشت گرد کی اپیل مسترد
Sep 22, 2023