تہران + برن (نوائے وقت رپورٹ) ایران کی پارلیمنٹ نے حجاب بل کی منظوری دے دی ہے۔ بل کے تحت اسلامی ضابطہ لباس کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو زیادہ سے زیادہ 10 سال تک قیدکی سزا دی جا سکے گی اور ان پر جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی ارکان پارلیمنٹ نے آزمائشی بنیادوں پر قانون سازی کی 3 سال کی مدت کی منظوری دی ہے۔ بل کے حق میں 152 اور مخالفت میں 34 ووٹ ڈالے گئے جب کہ 7 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس بل کو اب بھی قانون بننے کے لیے شورائے نگہبان کی منظوری کی ضرورت ہے۔ مسودہ قانون کے مطابق غیر ملکی یا مخالف حکومتوں، میڈیا، انسانی حقوق کے گروپوں یا تنظیموں کی ایماءپر یا حمایت سے حجاب یا مناسب لباس نہ پہننے والی خواتین کو 5 سے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔ علاوہ ازیں سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ نے برقع پر پابندی کے لیے بل کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں دو سال قبل برقع پر پابندی کے لیے کرائے گئے۔ ریفرنڈم میں 51 فیصد آبادی نے پابندی کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے بعد آج آئین سازی کا آخری مرحلہ بھی پورا کر لیا گیا۔ ریفرنڈم کے نتائج کی بنیاد پر پہلے ہی ایوان بالا سے بل منظور ہو چکا ہے اور آج سوئٹزرلینڈ کے ایوان زیریں میں برقع پر پابندی کا بل پیش کیا گیا۔151 ارکان نے حمایت جب کہ صرف 29 نے بل کی مخالفت کی۔ سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ سے برقع پر پابندی کا بل منظور ہونے کے بعد اس قانون کی خلاف ورزی پر جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا جو 1 ہزار فرانک یعنی ایک ہزار 116 ڈالر تک ہو سکتا ہے۔ برقع پر پابندی بل کی منظوری کے بعد اب عوامی مقامات اور نجی عمارتوں میں ناک، منہ اور آنکھوں کو ڈھانپنا جرم ہوگا تاہم کچھ صورتوں میں استثنیٰ بھی دیا جائے گا۔ یورپ میں برقع پر پابندی عائد کرنے والا سوئٹزرلینڈ تیسرا ملک ہے جب کہ اس سے قبل بیلجیئم اور فرانس ایسا کر چکے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں برقع پہننے والوں کی تعداد نہایت قلیل ہے۔ یاد رہے کہ برقع پر پابندی کے لیے دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی نے باقاعدہ مہم شروع کی تھی اور انھی کے دباﺅ پر ریفرنڈم کرایا گیا تھا۔