حضور نبی کریم ﷺ نے سخاوت اور فیاضی کو پسند فرمایا اور بخل ، کنجوسی اور تنگ دلی کی مذمت فرمائی کیونکہ کنجوسی اور بخل اللہ تعالیٰ کے لئے نا پسندیدہ عمل ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے جودو عطا اور فیاضی کی تحسین اور ترغیب فرمائی اور بخل اورکنجوسی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔
بخاری شریف کی روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ بخل سے ، سستی سے ، محتاجی کی عمر سے ، عذاب قبر سے ، دجال کے فتنہ سے اور حیات و ممات کے فتنہ سے۔
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا بخل اور کنجوسی برائیوں کی جڑ ہے۔
شعب الایمان کی روایت ہے آپ نے ارشاد فرمایا: ظلم سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کی تاریکیوں میں سے ایک تاریکی ہے اور بخل سے بچو کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کر دیا اور انہیں خونریزی کرنے پر بْرا نہیں لگتا تھا۔
حضور نبی کریمﷺ سب سے بڑھ کر جودو عطا کرنے والے ہیں اور کوئی دوسرا اس مقام کو نہیں پہنچ سکتا۔ آپ کے دربارمیں آنے والے اپنے اور پرائے سب جھولیاں بھر کر لے کر جاتے تھے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی آپ کے پاس سوالی بن کر آیا ہو اور آپ نے اسے کچھ نہ دیا ہو۔ (بخاری )
واہ کیا جودو کرم ہے شہ بطحا تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
حضور نبی کریمﷺ سخاوت ایسی تھی کہ جو جس طرح کا سوالی بن کر آیا آپؐ نے اسے وہ کچھ عطا کیا اگر کسی نے مال کاسوال کیا تو آپ ؐ نے اسے مال عطا کیا اور اگر کو ئی عقل کا طلبگار تھا تو اسے عقل عطا کی۔ اگر کوئی طالب علم سوالی بن کر آیاتو اسے علم عطا کیا اور اگر کوئی مریض مرض لے کر آیا تو اسے شفاء کاملہ سے نوازا۔ بقول علامہ اقبال
تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پا گئے
عقل ، غیاب و جستجو ، عشق و حضور و اضطراب
کتاب الشفاء میں ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے آپ سے دو پہاڑوں کے درمیان والی بکریاں مانگیں تو آپؐ نے اسے عطا فرما دیں وہ شخص اپنی قوم میں واپس گیا اور کہا اے میری قوم اسلام قبول کر بیشک محمد ؐ اتنا عطا فرماتے ہیں کہ پھر فاقے کا ڈر نہیں رہتا۔ سنن ترمذی میں ہے کہ حضور نبی کریمﷺنے کبھی بھی کل کے لیے کوئی چیز ذخیر ہ نہیں کی تھی۔