مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات پر  حریت کانفرنس کا ردعمل

کل جماعتی حریت کانفرنس نے مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرائے جانے والے نام نہاد اسمبلی انتخابات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ایک بھونڈا مذاق قرار دیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے ایک بیان میں کہا کہ ڈھونگ انتخابات اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ استصواب کا ہرگز متبادل نہیں جس ذریعے جموں وکشمیر کے سیاسی مستقبل کا تعین ہونا ہے۔نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے ایک بیان کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ، کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر لیے اور اب نام نہاد انتخابات کا ڈھونگ رچا کر عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں پہلی بار جعلی انتخابات کا ڈھونگ نہیں رچا رہا‘ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار وادی میں انتخابات کا انعقاد کرکے دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتا رہا ہے کہ کشمیری عوام بھارت کا حصہ ہیں اور بھارت کے ساتھ ہی الحاق چاہتے ہیں مگر کشمیری عوام نے ہر بار اسکے انتخابی ڈرامے کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور بھارت کیخلاف سخت احتجاج کرکے دنیا کو ٹھوس پیغام دیا کہ وہ وادی میں ایسے کسی انتخاب کو نہیں مانتے جو انکی منشاء اور امنگوں کے خلاف ہو گا۔ وہ کسی صورت بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیری عوام 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی اور 26 جنوری کو اسکے یوم جمہوریہ کو بطور یوم سیاہ منا کر بھارت سمیت پوری دنیا کو پیغام دیتے ہیں کہ انہوں نے کبھی بھارت کے تسلط کو تسلیم نہیں کیا اور نہ اسکے کسی ہتھکنڈے کے آگے سرنڈر کرینگے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو کشمیری عوام گزشتہ 76 سال سے غاصب اور ظالم بھارتی فوجوں اور دوسری سکیورٹی فورسز کے جبر و تشدد‘ ریاستی دہشت گردی اور بھارتی حکمرانوں کے مکر و فریب کا بلاخوف مقابلہ کرتے ہوئے صبر و استقامت کے ساتھ اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کا کوئی ہتھکنڈہ یا دبائو قبول نہیں کر رہے۔ جب تک بھارت اقوام متحدہ اور اسکی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو استصواب کا حق نہیں دیتا‘ بھارت چاہے وادی میں ہزار بار انتخابات کرالے‘ ایسے نام نہاد انتخابات اسکے منہ پر کالک ملتے رہیں گے۔

ای پیپر دی نیشن