جھڑپوں میں 12 خوارج ہلاک  چھ جوان شہید

بھارت ایک عرصے سے ایران اور افغانستان کی سرزمین پاکستان میں مداخلت کے لیے استعمال کر رہا ہے۔بد قسمتی یہ ہے کہ حامد کرزئی اور اشرف غنی حکومتوں کے بعد بھی پاکستان میں دہشت گردی طالبان کے اقتدار میں آنے  کے باوجود جاری ہے۔طالبان عبوری حکومت سے امید تو یہ تھی کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بہت بہتر ہو جائیں گے مگرطالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ٹی ٹی پی نے افغانستان میں مضبوط ٹھکانے بنا لیے۔بھارت، ٹی ٹی پی، بلوچ علیحدگی پسندوں اور مذہبی شدت پسندوں کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرتا چلا آ رہا ہے۔جس کے ناقابل تردید ثبوت امریکہ اور دنیا کے ہر متعلقہ فورم کو مہیا کیے گئے ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دہشت گردوں کا سب سے بڑا گروپ ٹی ٹی پی کی صورت میں موجود ہے جو پاکستان میں طالبان حکومت کی مدد سے دہشت گردی میں ملوث ہے۔پاکستان نے افغانستان میں داخل ہو کر ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بھی بنایا تھا۔افغانستان کے اندر سے آئے روز پاکستان میں دہشت گردی ہوتی ہے۔دہشت گردوں کے مذموم عزائم خاک میں ملانے کے لیے پاک فوج کے سپوت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ تازہ ترین واقعات دو روز قبل پیش آئے جب جھڑپوں میں 12 خوارج ہلاک کر دیئے گئے۔ شمالی وزیرستان کے علاقے سپن وام میں پاکستان افغانستان سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والے 7 دہشت گردوں کی نقل و حمل کا سکیورٹی فورسز کو علم ہوا تو ان کو گھیر لیا گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں تمام کو ہلاک کر دیا گیا۔دوسری جھڑپ، جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھا میں ہوئی جس میں خوارج کے ایک گروہ نے سکیورٹی فورسز کی پوسٹ پر حملہ کیا فورسز نے 5 خوارج کو مار ڈالا۔ اس دوران6 بہادر سپوتوں نے جرأت و بہادری سے لڑتے شہادت کا عظیم رتبہ حاصل کیا۔تحمل اور برداشت کی ایک حد ہوتی ہے۔پاکستان کیخلاف افغانستان کی سرگرمیاں بدترین دشمن والی ہیں۔اسکے ساتھ دشمنوں والا ہی رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک بھر میں اسکے سہولت کار اور ایجنٹ اب بھی موجود ہیں جو پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کو چیلنج کرتے ہیں‘ ان کیخلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن