اسلام آباد + پشاور (نوائے وقت رپورٹ+بیورو رپورٹ) انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے وزیراعلی خیبر پی کے علی امین گنڈاپور سمیت تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے جبکہ عمر تنویر بٹ کو اشتہاری قرار دے دیا ہے۔ دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبر پی کے کو 5 اکتوبر تک کسی بھی مقدمہ میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس حملہ اور توڑ پھوڑ پر تھانہ آئی نائن میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں علی امین گنڈاپور کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کی۔ وکیل نے علی امین گنڈاپور کی حاضری معافی کی درخواست عدالت میں جمع کروائی۔ جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ پچھلی مرتبہ 4 ستمبر کو حاضری معافی کی درخواست دی تھی اور 8 ستمبر کو جلسے میں طبیعت ٹھیک ہو گئی؟ عدالت نے عدم پیروی پر علی امین گنڈاپور کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کر دی۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور، واثق قیوم عباسی، راجہ راشد حفیظ اور عامر محمود کیانی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے جبکہ عمر تنویر بٹ کو مسلسل غیر حاضری پر اشتہاری قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصل جاوید کی حاضری معافی کی درخواست منظور کر کے سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ ادھر پشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کے خلاف وفاق اور پنجاب میں جتنے مقدمات درج ہیں ان کی تفصیل درخواست گزار کو فراہم کی جائے۔ اگر کسی مقدمے میں گرفتار کرنا ہو تو عدالت کو پہلے سے آگاہ کیا جائے۔ وزیراعلیٰ ایک صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، یہ وزیراعلیٰ کا بنیادی حق ہے کہ انہیں مقدمات سے آگاہ کیا جائے اور انہیں تفصیل فراہم کی جائے۔ آئین کا آرٹیکل 10 بھی یہ کہتا ہے کہ کسی شہری کے خلاف درج مقدمات سے انہیں پہلے آگاہ کرنا ہو گا۔ درخواست گزار کا وفاق اور پنجاب میں سیاسی حریف کی حکومت ہے، وہ ایک صوبے کا نمائندہ ہے اور مقدمات میں مفرور نہیں ہو سکتا۔ حکم نامے کی کاپیاں اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس کے رجسٹرار کو ارسال کی جائے۔ اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ نے وزیراعلی علی امین گنڈا پور کیخلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں درج مقدمہ کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے علی امین گنڈا پور کے وکلاء سے استفسار کیا کہ ضامن کدھر ہے؟ جس پر وزیراعلی خیبرپی کے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ضامن تو عمرے پر گیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے میڈیا نمائندگان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ باہر جائیں مجھے راجہ ظہور الحسن سے کچھ بات کرنی ہے۔ بعدازاں علی امین گنڈا پور کے وکیل راجہ ظہور الحسن نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جج شائستہ کنڈی نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی ہے۔ عدالت نے کیس کی فائل سیشن جج کو بھجوادی ہے، سماعت 5 اکتوبر کو سیشن جج کی عدالت میں ہو گی۔ جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے پاس ہیلی کاپٹر نہیں ہے‘ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر ہوتے ہیں ایوی ایشن اترنے کی اجازت نہیں دے گی۔ مزید دلائل دیئے کہ 2016ء کا کیس ہے ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ جج نے کہا کہ جی بالکل آپ بھی آتے ہیں اور درخواست بھی آتی ہے‘ ابھی علی امین گنڈا پور کدھر ہیں‘ کیا وہ لاہور ہیں۔ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ وہ لاہور تو نہیں جا سکتے۔