اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے)وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ناکامیاں پی ٹی آئی کا مقدر بن چکی ہیں، لاہور جلسے سے متعلق پی ٹی آئی نے بہت بڑھکیں ماریں، پورا زور لگانے کے باوجود یہ لوگ جمع نہیں کر سکے، عوام نے انہیں یکسر مسترد کر دیا ہے۔ ہفتہ کو یہاں پی ٹی آئی کے جلسہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نے لاہور جلسے کے حوالے سے بڑی بڑی باتیں کیں اور بڑھکیں ماریں، جس طریقے سے ان کا اسلام آباد کا جلسہ فلاپ ہوا، اسی طرح آج لاہور کا جلسہ بھی فلاپ ہو چکا ہے۔ انہوں نے اسلام آباد جلسے کے دوران کہا تھا کہ ہم پوری تیاری سے لاہور آ رہے ہیں، خبردار اور ہوشیار کے نعرے لگائے گئے۔ لاہور کی ہر سڑک کھلی تھی، پشاور سے علی امین گنڈاپور لاہور کے لئے روانہ ہوئے تو ایم ون سے ایم ٹو موٹر وے پر آئے، کسی جگہ کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی گئی، اٹک اور میانوالی سمیت دیگر علاقوں سے جلسہ کے لئے روٹ کھلا رکھا گیا، اتنی تیاری اور وقت ملنے کے بعد بھی یہ پورا زور لگا کر پاکستان سے چند لوگ اکٹھے نہیں کر سکے۔ جس طرح یہ اسلام آباد جلسے میں ناکام رہے، اسی طرح لاہور جلسہ میں بھی انہیں ناکامی ملی، عوام نے ان کے جلسوں کو مسترد کر دیا ہے۔ مہنگائی 9.6 فیصد پر آ چکی ہے، ان کے اپنے لوگ مانتے ہیں کہ مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، 2018ء میں نواز شریف کے دور میں مہنگائی 4 فیصد پر تھی جو پی ٹی آئی کے دور میں ڈبل ڈیجیٹ پر گئی۔ یہ کس بات پر احتجاج کر رہے ہیں، سڑکیں خالی ہیں، روٹ کھلے ہیں، ہم نے انہیں فری ہینڈ دیا کہ آپ آئیں اور جلسہ کریں، انہیں جلسہ گاہ فراہم کی، سکیورٹی فراہم کی، تمام سہولیات کے باوجود یہ ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے بڑے مالیاتی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت ٹیک آف کر رہی ہے۔ آج بلومبرگ میں ایک آرٹیکل شائع ہوا کہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ ایشیاکی ایمرجنگ مارکیٹس میں شمار ہوتی ہے۔سٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی ہے، فچ اور موڈیز کی ریٹنگ بہتر ہوئی ہیں، مہنگائی میں صرف کمی نہیں ہوئی بلکہ ہماری برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا اور شرح سود کم ہوئی، پالیسی ریٹ نیچے آیا۔ یہی وجہ ہے کہ عوام نے ان کے جلسے کو مسترد کر دیا ہے۔ علی امین گنڈاپور کو دو مرتبہ ناکامی ہو چکی ہیں، انہیں جلسے کی اجازت دی گئی، سیکورٹی دی گئی، جلسہ گاہ دی گئی، تمام سہولیات دی گئیں لیکن یہ پھر بھی ناکام ہوئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے دوسری مرتبہ ناکام جلسہ کیا ہے، آپ کس بات کے وزیراعلی ہیں کہ آپ ہر محاذ پر ناکام ہو رہے ہیں، آپ پنجاب کے ساتھ موازنہ کریں، اللہ کا شکر ہے کہ مریم نواز پنجاب کے اندر صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر سمیت ہر شعبہ میں بہترین کام کر رہی ہیں، وہ ایک مناسب انتظامی انفراسٹرکچر لائی ہیں، پنجاب میں ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں، سماجی شعبہ ترقی کر رہا ہے، نئے ہسپتال اور یونیورسٹیاں بن رہی ہیں، نواز شریف کی قیادت میں محمد شہباز شریف نے دس سال پنجاب میں نئے ریکارڈ قائم کئے، شہباز شریف نے مہنگائی میں کمی کی، ملکی برآمدات میں اضافہ کیا، معاملات بہتر ہوئے اور ہم بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔ وفاق اور پنجاب نے بجلی کے بلوں پر سبسڈی دی۔ مریم نواز نے اپنی گورننس کے اندر اعلی معیار قائم کیا ہے، پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ وہ کس طریقے سے نئے منصوبے لا رہے ہیں، وہ اپنے صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے منصوبے شروع کر رہی ہیں۔
لاہور (نیوز رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ+لیڈی رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی کو جواب دیتے کہا ہے کہ سارا دن میڈیا دکھاتا رہا کہ لاہور کے تمام راستے کھلے ہیں۔ کتنا کامیاب جلسہ تھا کہ بیرسٹر سیف جلسے کی بات پر خود ہی ہنس پڑے۔ بیرسٹر سیف نے علی امین گنڈا پور کو مویشی منڈی کا دورہ کرنے کیلئے بھیج دیا۔ سیاسی جماعتیں جلسے کرتی ہیں ان کیلئے اتنے تحفظات بھی نہیں ہوتے۔ پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ موجود ہے۔ پنجاب سے پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو گیا۔ علی امین گنڈا پور نے موٹر وے پر اے کے 47 کے بٹ مار کر ٹرک کے شیشے توڑ دیئے۔ جب جلسے کا وقت ختم ہوا تو ڈی جے نے ساؤنڈ سسٹم بند کرایا۔ پنجاب میں پی ٹی ارکان اسمبلی دس پندرہ بندے لیکر جلسہ گاہ پہنچے تھے۔ ڈی جے نے تو قانون کی پاسداری کی لیکن پی ٹی آئی قیادت نے نہیں کی۔ اچھے سے اچھا بندہ بھی پی ٹی آئی میں جا کر بدتمیز ہو جاتا ہے۔ جگہ جگہ موٹر وے پر قافلے والوں نے اپنا استقبال کرایا تو ٹریفک جام ہونا تھا۔ عمران خان جلسوں کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ اور توشہ خانہ کیسوں میں این آر او مانگ رہے ہیں جو انہیں ملنا ناممکن ہے۔ پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی کے جلسے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، انہوں نے خود کنٹینر پلوں کے نیچے پھنسا کر ہم پر ملبہ ڈالنے کی کوشش کی۔ جلسے کے دوران خیبرپی کے کے ملازمین اور وسائل استعمال کئے گئے، پنجاب کے سرکاری ملازمین فارغ ہوتے توہم انہیں بھی جلسے میں بھیج دیتے۔ پی ٹی آئی والے پر امن ہونے کا ڈرامہ کرتے ہیں، کئی مقامات پر انہوں نے آگ لگائی، ہنگامہ آرائی کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا پورا خاندان سر سے پاؤں تک کرپشن میں لتھڑا ہوا ہے۔ بہتر ہوتا بانی پی ٹی آئی کے بیٹے بھی جلسہ میں آتے۔ ڈو اور ڈائی سے پہلے بانی بیٹوں کو یہاں بلائیں۔ انہیں 9 مئی سمیت ہر جرم کا حساب دینا پڑے گا۔ حساب دینے کی باری آتی ہے تو یہ لوگ کبھی ہائی کورٹ چلے جاتے ہیں تو کبھی سپریم کورٹ۔ سیاسی لوگ سیاسی سرگرمیاں پسند کرتے ہیں مگر بدقسمتی ہے جب سے اڈیالہ جیل کے قیدی اور بدبخت ٹولے کی ملکی سیاست میں انٹری ہوئی ہے ملک سے سیاسی روایات، اخلاقیات اور تنقید برائے اصلاح کا جنازہ نکل گیا ہے۔ ہم نے اپنی روایات قائم رکھتے ہوئے ان کے راستے میں کوئی بھی رکاوٹ کھڑی نہیں کی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے خصوصی ہدایات کیں کہ کوئی بھی سڑک کنٹینرلگا کر بند نہ کی جائے۔ سب نے دیکھا کہ خیبرپی کے سے ایک وزیر اعلیٰ نے پنجاب پر حملہ آور ہونے کے لئے ڈنڈا بردار فورس کو تیار کیا جس کے پاس اسلحہ بھی تھا۔ پچھلے 6 ماہ سے گنڈا پور صاحب صرف جلسے کر رہے ہیں۔ ان کے اپنے حلقے کی صورت حال یہ ہے کہ وہ وہاں طالبان کو بھتہ دیئے بغیر نہیں جا سکتے۔ جتنے مرضی ڈنڈے لیکر آ جائیں پنجاب پولیس کا ڈنڈا سب سے اچھا ہے۔ لوگوں نے جلسہ ناکام بنا کر پی ٹی آئی کو مسترد کر دیا۔ صوبائی وزراء خواجہ عمران نذیر اور شعیب بھرت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جلسہ ناکام ہو چکا ہے۔ علی امین گنڈا پور کا انتظار ہے، علی امین گنڈا پور کو اپنے صوبے کی کوئی فکر نہیں ہے۔ پنجاب کے مختلف اضلاع سے بہت کم لوگ جلسے میں آئے۔ اتنا سکون لاہور میں کسی بھی ویک اینڈ پر نہیں دیکھا، پنجاب والوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے فتنہ فساد پارٹی کو مسترد کر دیا اور پنجاب حکومت کو سپورٹ کیا، جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ کنٹینرز لگا کر لاہور کے داخلی اور خارجی راستے بند کیے گئے۔ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ پنجاب حکومت کا محور عوام کو ریلیف کی فراہمی ہے، پنجاب کی طرح خیبرپی کے کے عوام کا بھی حق ہے کہ انہیں دہلیز پر خدمات میسر ہوں۔ پنجاب حکومت نے 6 ماہ میں تاریخی منصوبے شروع کیے۔ 2023ء سے پٹرول کی قیمت میں 90 روپے فرق پڑ چکا ہے، اس جلسہ سے زیادہ لوگ تو شادی میں شامل ہوتے ہیں۔ قسم لے لیں ایک بھی سنگل بندہ نہیں ملا جو جلسہ گاہ جا رہا ہو۔ علاوہ ازیں ن لیگی رہنما مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی جلسے میں خالی کرسیوں کی تصویر شیئر کر دی۔ ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ جلسے کے لئے مقررہ وقت کا آغاز ہونے والا ہے اور اب تک تین درجن کرسیاں نہیں بھر سکیں۔ یہ ‘‘انقلاب’’ اور ‘‘مقبولیت’’ کا عبرتناک نظارہ ہے جو سوشل میڈیا پر ذریعے گزشتہ جلسے میں جعلی اور پرانی وڈیوز جاری کر کے اپنے حامیوں کے’’ذہنوں’’ میں برپا کرنے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔ اس بار اصلی مناظر ہم جاری کر رہے ہیں تاکہ کوئی شک نہ رہے۔ ویلکم ٹو لاہور انہوں نے مزید کہا کہ پورے لاہور میں خیبر پی کے سے آنے والے وزیراعلیٰ کو ڈھونڈا جا رہا تھا‘ سوال یہ ہے کہ علی امین گنڈا پور آپ وقت پر کیوں نہیں پہنچے؟ تحریک انصاف والے 3 سے 6 بجے تک ٹائم پر راضی ہو کر گئے تھے‘ جیسی گفتگو انہوں نے اسلام آباد میں کی۔ ایسے شخص کو اپنے گھر میں نہ گھسنے دیں‘ ان کا سوشل میڈیا سیل جھوٹی پوسٹیں لگا رہا ہے بعد میں معذرت کرتے ہیں۔ جیل میں بیٹھا شخص وزیراعلیٰ خیبر پی کے کو کہتا ہے جاؤ پنجاب پر حملہ کرو‘ لاہور کی سڑک پر آپ کو کوئی قافلہ نظر آیا‘ پنجاب اور پاکستان کے عوام نے ان کو مسترد کر دیا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ آپ آئیں مریم نواز کے ساتھ ٹریکٹر سکیم‘ کسان کارڈ کا مقابلہ کریں‘ ایئر ایمبولینس‘ نوجوانوں کے لئے سکالرشپس اور لیپ ٹاپ سکیم کا مقابلہ کریں‘ پاکستان کے عوام انتشار کی سیاست کو آج خدا حافظ کہہ چکے ہیں۔لیڈی رپورٹر کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انتشار نے بڑے دعوے کئے، مگر ایک بھی پورا نہ ہوا۔ تحریک انتشار نے جیلیں توڑنے کا بھی دعویٰ کیا، مگر آج کا جلسہ بھی عمران خان کے بغیر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کئی مقامات کا دورہ کیا، کہیں رکاوٹ نہیں دیکھی۔ تمام راستے کھلے ہوئے تھے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہونے کی دعویدار لاہور کی 2 کروڑ کی آبادی سے چند ہزار لوگ جمع نہیں کر سکی۔ دوسری جانب ہماری وزیر اعلیٰ کا ویژن دیکھیں کہ تحریک فساد کو جلسہ کی اجازت دی اور فری ہینڈ بھی دیا۔ کہیں پکڑ دھکڑ نہیں کی گئی، عوام نے خود ہی ان کا جلسہ ناکام بنا دیا۔
کوئی شخص جلسہ میں جانے والا نہیں ملا، راستے کھلے، ہُو کا عالم، عوام نے جلسہ مسترد کر دیا: وزرا
Sep 22, 2024