لاہور+کاہنہ + پشاور (نیوز رپورٹر+ خبرنگار+ نامہ نگارنوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے جلسے کا مقررہ وقت ختم ہونے پر پولیس نے جلسہ 6 بجے شام ختم کروادیا۔ پولیس جلسہ گاہ پہنچی جہاں انہوں نے ڈی جے کا ساؤنڈ سسٹم ، جنریٹر سے بجلی بند کروادی، جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما سٹیج سے اتر گئے۔ شرکاء جلسہ گاہ سے نعرے بازی کرتے ہوئے واپس چلے گئے۔بیرسٹر گوہر نے خطاب میں کہا کہ آزاد عدلیہ پر قدغن کسی صورت بھی قبول نہیں ۔ علی امین گنڈا پور تاخیر سے لاہور پہنچے، رنگ روڈ پر ہی کارکنوں سے مختصر خطاب کیا اور واپس روانہ ہو گئے، بعد میں ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ فارم 47 کی حکومت کو نہیں مانتے، کسی حکومتی آئینی ترمیم کو نہیں مانیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے تحریک انصاف کو مویشی منڈی کاہنہ میں جلسے کی اجازت دی گئی تھی، انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کو سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت دیا تھا۔ وقت ختم ہونے کے بعد جلسہ ختم نہ کرنے پر انتظامیہ اور پولیس جلسہ گاہ پہنچ گئی۔ انتظامیہ نے جلسہ ختم کروایا، جس کے بعد پی ٹی آئی کے چئیرمین گوہر خان اور فیصل جاوید سٹیج سے نیچے اتر کر چلے گئے۔ پولیس کے سینئیر حکام نے جلسہ کے منتظمین کو جلسہ فوراً ختم کرنے کا حکم دیا۔ جلسے میں لائٹس بند ہونے کے بعد جلسہ گاہ میں اندھریا چھا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے لاہور میں جلسہ سے خطاب کرتے کہا کہ اتنے بڑے جلسے کے انعقاد پر پی ٹی آئی لاہور کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ہمیں آزاد عدلیہ کے سوا کچھ قبول نہیں۔ جمہوریت کے سوا کچھ قبول نہیں کریں گے، اداروں کو اداروں کو نہیں لڑانا، جلسے کیلئے این او سی نہیں ملتا جبکہ امریکہ کا ویزا این او سی سے جلدی مل جاتا ہے، آزاد عدلیہ کیلئے کوشش کریں گے، انا کو نہیں چھوڑا تو ملک تباہ ہو جائیگا،عوام کی آواز سنو، نقارہ خدا کو سمجھو، راستے بند نہ کرو، بکلہ راستے نکالو۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ شب خون مارنے کی کوشش کی گئی، ایک شخص کیلئے آئینی ترمیم کا ڈرامہ کیا گیا۔ سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ آٹھ فروری کو جھوٹی حکومت بھی ، جھوٹی حکومت کے خلاف کھڑے ہونا ہے۔ راستے بند ہونے کے باعث علی امین گنڈا پور پیدل جلسہ گاہ کی طرف روانہ ہوئے جلسہ گاہ نہیں پہنچ سکے، رنگ روڈ پر ہی کارکنوں سے مختصر خطاب میں علی امین گنڈا پور نے کہا کہ راستے بند ہونے کے باوجود پہنچ گیا ہوں۔کارکنوں سے خطاب کرنا اور لاہوریوں سے ملنا تھا، میں نے یہاں جلسہ گاہ میں حاضری لگوا دی، میرا سلام قبول کریں، لاہور آگیا ہوں، میری حاضری قبول کی جائے، ساری رکاوٹیں توڑ کر آپ تک پہچا ہوں۔ اب آپ خوش ہیں بانی پی ٹی آئی کو جلد رہا کراؤں گا۔ اب آپ سے اجازت چاہتا ہوں علی امین گنڈا پور نے 15 منٹ تک نعرے لگوائے اور رنگ روڈ سے ہی واپس روانہ ہو گئے۔ بعد میں اپنے ویدیو بیا مین گنڈا پر کا کہنا تھا کہ فارم 47 کی حکومت نہیں مانتے نہ اس حکومت کی کوئی آئینی ترمیم مانیں گے ، ہم آزاد عدلیہ کے ساتھ ہیں، لاہور آنے والے تمام ورکرز کا شکریہ آج اپنا بیانیہ پیش کروںگا، جب تک زندہ ہیں عدلیہ کا ساتھ دیں گے ۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کا قافلہ پولیس سے سخت تلخ کلامی کے بعد زبردستی ٹریفک کھلوا کر لاہور داخل ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ قافلے نے لاہور سیالکوٹ موٹروے انٹرچینج سے لاہور داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس کے روکنے پرگنڈا پور کے سیکورٹی گارڈز کی پنجاب پولیس کے جوانوں کے ساتھ تلخ کلامی کی ، اور زبردستی ٹریفک کھلوا دی ، علی امین کے ہمراہ سپیشل کمانڈو فورس اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اسلحہ بردار جوانوں نے زبردستی سڑک کھلوائی، پنجاب پولیس نے پچھے ہٹ کر علی امین گنڈا پور کے قافلے کو جانے دیا۔جبکہ علی امین گنڈا پور مقررہ وقت پر جلسہ گاہ نہ پہنچنے پر غصے میں آگئے۔ علی امین گنڈا پور نے کالا شاہ کاکو کے قریب غصے میں آکر کلاشنکوف کے بٹ مار کر ٹرک کے شیشے توڑ دیئے اور غصے میں نازیبا کلمات کہتے رہے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور موسیٰ رضا نے کہا کہ جلسہ ختم کرنے کا وقت 6 بجے تک تھا، این او سی کی خلاف ورزی کرنے پر قانون کے مطابق کارروائی کی گئی۔ این او سی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیدیا۔ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ پشاور سے روانہ ہوا جس میں تحریک انصاف کے ڈنڈا بردار کارکن بھی شامل تھے۔ علاوہ ازیںنجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر اطلاعات خیبر پی کے بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جلسہ ہمارا حق ہے ہم کریں گے اور بار بار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں زبردست جلسہ ہوا، علی امین گنڈا پور کے پہنچنے سے قبل جلسہ گاہ خالی کرانا گبھراہٹ نہیں تو اور کیا ہے ؟۔ جلسہ کرنا تھا کر لیا ۔ بیا ن میں کہا کہ کل رات کارنر میٹنگ کے انعقاد پر 20 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ راج کماری مریم نواز اپنے اوچھے ہتھکنڈوں کی خود ذمے دار ہو۔پی ٹی آئی رہنما ملک احمد بھچرنے کہا کہ ہمیں لولہ لنگڑا این او سی دیا گیا اور پنجاب حکومت نے اپنے ہی این او سی کی خلاف ورزی کی، ہمارے کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر مرکزی کنٹینر پر پہنچے، تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی اعجاز شفیع، رانا شہباز بھی کنٹینر پر پہنچے تھے۔ ملک احمد بچھڑ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لولہ لنگڑا این او سی دیا گیا اور پنجاب حکومت نے اپنے ہی این او سی کی خلاف ورزی کی، ہمارے کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ پوری رات کنٹینر لگائے رکھے، ہمارا کنٹینر نہیں آنے دیا گیا، راستے بند رہے ، ایک گھنٹے کی جدوجہد کے بعد میں جلسہ گاہ پہنچا ہوں۔ جلسے کے شرکاء سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر مقامی رہنما افضال عظیم پاہٹ، ضمیر احمد جھیڈو، یوسف میو سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا جبکہ وزیراعلٰی کے پی کے علی امین گنڈا پور جلسہ ختم ہونے کے بعد رنگ روڈ پر پہنچے اور کارکنان سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آگیا ہوں، لاہور والو میری حاضری قبول کی جائے۔ ساری رکاوٹیں توڑ کر آپ کے پاس پہنچا ہوں، بہت جلد عمران خان کو رہا کروائوں گا۔ علی امین گنڈا پور مختصر خطاب کے بعد جلسہ گاہ سے واپس روانہ ہو گئے۔