اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے آغاز کے موقع پر نیو یارک میں وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی غلطیاں اپنی جگہ لیکن افغانستان کے اندرونی اور بیرونی مسائل مشترکہ حکمت عملی اور متفقہ اقدامات سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی صورت میں افغان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا حامی نہیں ہو گا اور یہ کہ افغان حکومت کی غلطیوں کی سزا افغانستان کے عوام کو نہیں ملنی چاہئے۔ منیر اکرم کے بقول طالبان حکومت کے ساتھ جہاں ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے وہ اپنی سکیورٹی کے لئے ہم لے رہے ہیں جہاں ہمیں سفارت کاری کی ضرورت ہے وہاں ہم سفارتی عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ منیر اکرم نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح معاشی و سماجی ترقی ہے، دوسری ترجیح کشمیر اور فلسطین کے عالمی مسائل اور افغانستان کی صورتحال ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے جنرل اسمبلی سے خطاب میں ان امور پر توجہ دلائی جائے گی۔ یو این اجلاس کے سائیڈ لائن پر وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر بائیڈن کے ساتھ باقاعدہ ملاقات طے نہیں۔ وزیراعظم جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل سے خطاب کریں گے۔ یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے وزیراعظم کی ملاقات طے ہے۔ افغان طالبان کی بہت سی پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود رابطے ضروری ہیں۔ افغانستان کے ساتھ کئی مسائل ہیں لیکن ہمارا تعلق افغان عوام سے ہے۔ افغان‘ پاکستان عوام کے درمیان تعلق نہیں‘ بدلتا جغرافیہ نہیں بدل سکتا۔ ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمیں تعلق رکھنا ہی ہے۔ افغان حکومت کے ساتھ اختلافات کے حل کیلئے کام کریں گے۔ افغانستان کے منجمد اثاثے جاری کئے جائیں، ہم افغان عوام کی مدد اور ان کی حکومت کی غلطیاں درست کرنا چاہتے ہیں۔ افغانستان سے متعلق ہماری جامع پالیسی ہے جو جاری رہے گی۔