اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان بار کونسل نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترامیم لانے اور چیف جسٹس کو اختیارات دینے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان بار کونسل کے اعلامیہ کے مطابق مقدمات کو مقرر کرنے اور بنچز کی تشکیل بار کا دیرینہ مطالبہ تھا، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترامیم لانا وکلاء کے مطالبے سے انحراف ہے۔ آرڈیننس صرف ہنگامی ضرورت کے تحت ہی جاری کیا جا سکتا ہے، آرڈیننس کے ذریعے چیف جسٹس کو بنچز کی تشکیل اور مقدمات کو مقرر کرنے کے حوالے سے اختیارات دے دیئے گئے۔آرڈیننس ایک غیر مناسب قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ء کے جمہوری روایات کے خلاف ہے۔ وائس چیئرمین نے حکومتی ترامیم کو لانے کے طریقہ کار پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ حکومتی آرڈیننس پاکستان بار کونسل کے سامنے رکھا جائے۔