’’ نہ نیتی نہ قضا کیتی ‘‘

 ہم نے صرف سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں کی فیسیں اور کتابوں کا بوجھ بڑھانے کے سوا کچھ نہیں کیا افسوس کہ آج تک کسی بھی آنے والی حکومت نے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور بچوں کو تعلیم کے ساتھ تربیت کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے ان تمام حکومتوں نے سوائے کھوکھلے نعروں اور جھوٹی تسلیاں دینے اور جھوٹے وعدے ہی کیے ان سب حکومتوں کی کارکردگی تعلیمی معاملات کے حوالہ سے ہر دور میں زیرو رہی ہے جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ اب تعلیم بھی غریب بچوں کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ غریب آدمی جو ماہانہ 20 سے 25 ہزار روپے کماتا ہے وہ اس شدید مہنگائی کے دور میں اپنے بچوں کو اتنی مہنگی تعلیم کیسے دلوا سکتا ہے۔؟

 یہاں پر جاپان سے متعلق چند چونکا دینے والے حقائق کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں اس وقت جاپان کا ٹوکیو شہر ایمانداری میں ساری دنیا میں ٹاپ کر گیا ہے اور جاپانی اقوام عالم میں نمبر ون کیسے ہیں۔؟ یقیناً یہ سوال ہر کسی کے ذہن میں ضرور آئے گا- تو آج اسی حوالے سے ہم یہاں جاپان سے متعلق چند چونکا دینے والے حقائق پیش کر رہے ہیں جو کسی حد تک جاپانی قوم کے اس اعزاز کی وجہ سمجھاتے ہیں-
 1- جاپان میں پہلی جماعت سے لیکر تیسری جماعت تک بچوں کو ایک ایسا سبجیکٹ بھی پڑھاتے ہیں جس میں انہیں روزمرہ کے معاملات اور لوگوں کے ساتھ برتاؤ کی اخلاقیات کے بارے میں سمجھایا اور بتایا جاتا ہے۔
 2- جاپان میں پہلی جماعت سے تیسری تک بچوں کو فیل کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے۔ کیونکہ ان چھوٹے بچوں کی تعلیم کا مقصد ان کی تربیت اور ان کی شخصیت کی تعمیر ہوتی ہے ناکہ ان کو تلقین اور روایتی تعلیم۔
 3- آگرچہ جاپانی دنیا کی امیر ترین قوموں میں شمار ہوتے ہیں مگر ان کے گھر میں کام کاج کیلئے نوکر اور خادم کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا۔ ماں باپ ہی بچوں اور گھر کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
 4- جاپانی بچے روزانہ اپنے اساتذہ کے ساتھ مل کر 15 منٹ کیلئے اپنے سکول کی جھاڑ پونچھ اور صفائی ستھرائی کرتے ہیں اس مشق کا مقصد انہیں اخلاقی طور پر متواضع بنانا اور عملی طور پر صفائی پسند بنانا ہوتا ہے۔
 5- جاپان میں ہر بچہ اپنا دانت صاف کرنے والا برش بھی سکول ساتھ لیکر جاتا ہے، سکول میں کھانے پینے کے بعد ان سے دانت صاف کرائے جاتے ہیں اپنے بچپن سے ہی ان کو اپنی صحت کا خیال رکھنے والا بنایا جاتا ہے۔
 6- سکولوں میں اساتذہ اور منتظمین کھانے کا معیار جانچنے اور بچوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے طلباء￿  سے آدھا گھنٹہ پہلے کھانا کھاتے ہیں۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہی بچے ہی جاپان کا مستقبل ہیں اور ان کی حفاظت کا یقینی بنایا جانا کتنا اہم ہے۔
 7- جاپان میں صفائی کا کام کرنے والے کو ایک خاص نام سے پکارا جاتا ہے جس کا مطلب ہیلتھ اینجینئر بنتا ہے۔ اس کی تنخواہ امریکی ڈالر میں 5000 سے 8000 کے درمیان رہتی ہے۔ اس ملازمت کیلئے امیدوار باقاعدہ زبانی اور تحریری امتحان پاس کرتے ہیں۔
 8- جاپان میں گاڑیوں، ریسٹورنٹس اور بند مقامات پر موبائل استعمال نہیں کیا جاتا۔ جاپان میں سائلنٹ موڈ پر لگے موبائل کو ایک خاص نام دیا جاتا ہے جس کا مطلب اخلاق پر لگا ہونا بنتا ہے۔
 9- جاپان میں اگر آپ کسی کھلی دعوت یا بوفیہ ڈنر پر چلے جائیں وہاں پر بھی یہی دیکھیں گے کہ لوگ اپنی پلیٹوں میں ضرورت کے مطابق ہی کھانا ڈالتے ہیں۔ پلیٹوں میں کھانا بچا چھوڑنا جاپانیوں کی عادت نہیں ہے۔
 10- جاپان میں سال بھر گاڑیوں کی اوسط تاخیر 7 سیکنڈ تک ہوتی ہے۔ جاپانی وقت کے قدردان لوگ ہیں اور منٹوں سیکنڈوں کی بھی قیمت جانتے ہیں.
 11- بہت خوب لیکن ایک ضروری بات وہ یہ کہ جاپانی امیر نہیں ہیں دنیا کے 100 امیر لوگوں میں ایک بھی جاپانی نہیں ہے۔زندگی بہت سمپل ہے۔ اور ٹیلی فون سائلنٹ موڈ جس کو جاپانی میں "Manner mode" کہتے ہیں اور ہمارے ہاں بائیک کا سائیلنسر بھی منہ پھٹ کرواتے ہیں نوجوان تاکہ مزید شور پیدا کر سکیں-
افسوس کہ جو کام ہمیں کرنے اور کروانے چاہیے وہ ہم نہیں کرتے بلکہ یہاں پر تو یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ نہ نیتی نہ قضا کیتی

ای پیپر دی نیشن