مقبوضہ کشمیر: 1987سے جعلی الیکشن کا تسلسل!!

بھارتی آئین کی شق 370 کے تحت کشمیر متنازعلاقہ ہے ، 35اے کے مطابق کوئی غیر کشمیری کشمیر میں نہ جائیداد خرید سکتا ہے اور نہ ہی کشمیری شہری بن سکتا ہے۔5 اگست 2019 کو مودی سرکار نے بھارتی آئین کی شقوں 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے کشمیر کو بھارت میں شامل کرنے کی غیر جمہوری، غیرانسانی اور غیر قانونی حرکت کی ہے جسے بھارتی سپریم کورٹ نے جائز قرار دے کر قانون کی بالا دستی کا منہ چڑایا ہے اور یہ ثابت کر دیا ہے کہ بھارت میں سوائے مسلم دشمنی کے اور کوئی قانون نہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بھی اس غیر قانونی اقدام پر کوئی نوٹس نہیں لیا۔ ان دنوں مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن جاری ہیں۔ بھارتی حکومت کالے قوانین پی ایس اے اور یواے پی اے کا بے دردی سے استعمال کر کے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ بھارتی بالا دستی اور چیرہ دستی میں منعقد ہونے والے انتخابات سعی لاحاصل کے سوا کچھ بھی نہیں۔وزیرِاعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی مقبوضہ کشمیر میں سیاسی قائدین اور حرّیت پسندوں کا قلع قمع کر رہی ہے۔ 1987 کے جعلی انتخابات سے آج تک مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں بھارتی آئین کے تحت ہونے والے تمام تر لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے خلاف کشمیریوں نے بائیکاٹ کی زبردست عوامی تحریک چلائی اور بھارت کی چالاکیوں، مکّاریوں ، شعبدہ بازیوں ، عیاریوں اور سفّاکیوں کو بے نقاب کیا۔ '' الیکشن بائیکاٹ'' کی م?ہم نے دنیا پر واضع کر دیا کہ کشمیری عوام بھارت کے زیرِ انتظام الیکشن کو نہیں مانتی۔ کشمیری بھارت کے زیرِ نگرانی '' اسمبلی انتخابات'' نہیں بلکہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق '' استصوابِ رائے'' چاہتے ہیں۔ یہ بھارتی انتخابات '' حقِّ خود ارادیت '' کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔ کشمیری عوام بھارت سے آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں… یہ درست ہے کہبھارت میں مودی سرکار کا دور شروع ہوتے ہی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت میں اضافہ ہوا۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں ہو رہی ہیں۔ بھارتی سیکورٹی فورسز نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنز کا استعمال کر کے آنے والی نسلوں کو اندھا کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے ذریعے آزادی کی جدوجہد کرنے والے معصوم اور نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے نئے نئے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں۔ کبھی آبی معاہدات کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور کبھی جنگی معاہدات کی۔ سیز فائر لائن اور ورکنگ بائونڈری پر امن اور معصوم کشمیر یوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ معصوم طالب علموں، عورتوں اور بچوں پر لاٹھی چارج اور پیلٹ کا استعمال روز کا معمول بن چکا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی مقبوضہ کشمیر تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔ اتنے مہلک اور ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جن کااستعمال جنگی حالات میں بھی ممنوع ہے۔ تعلیمی اداروں کوجلایا جا رہا ہے۔ بچوںسے سکول بیگ چھینے جا رہے ہیں۔ بغیر کسی وارنٹ کے لوگوںکو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات بھارتی درندوں کا معمول بن چکا ہے جبکہ اجتماعی قبروں کی دریافت اور گم شدہ افراد کی تاحال بازیابی نہیں ہوئی ہے۔ مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ عالمی اداروں اور بالخصوص اقوام متحدہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے،اور وہ آنکھوں پر پٹی باندھے خاموش تماشائی بنے ہیں۔ بھارت کی روایتی ہٹ دھر می سے کشمیریوں پر عرصہِ حیات تنگ کیا گیا، مال و اولاد چھین لیا گیا، گھر بار سے دور کردیا گیا اور کاروبار، معیشت ومعاشرت تباہی کے دہانے پر پہنچا دی گئی، اس سب کے باوجود کشمیر میں مظالم کا سلسلہ تھم نہیں رہا۔ بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی کشمیر کی گھمبیر صورت حال دنیا کے سامنے ہے مگرکشمیریوں کے حق خود ارادیت پرعالمی رہنمائوں کے بیانات سے خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوتا نظر نہیں آرہا۔ دوسری طرف کشمیری عوام کی بے کسی اوربد حالی پر عالمی برادری کی خاموشی بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔ یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد بنیادی طور پر یہ ہے کہ عالمی دنیا کو بتایا جائے کہ مسئلہ کشمیر دنیا کا سب سے پرانا اور حل طلب بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ جو بھارت کی ہٹ دھرمی اور اقوام عالم کی عدم توجہ کے باعث آج تک حل نہیں ہو سکا۔ بھارت مسلسل اس کوشش میں ہے کہ جموں کشمیر کا معاملہ دبایا جائے۔ اور عالمی برادری کی توجہ بھارتی مظالم سے ہٹائی جائے۔ کشمیری آج بھی اس بات کے منتظر ہیں کہ اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ہندوستان پر دبائو ڈالے اور مقبوضہ کشمیر میںقابض افواج کی طرف سے نہتے کشمیر یوں پر مظالم بند کروائے۔ انتہا پسند بھارتی قیادت مقبوضہ کشمیر میں اپنا غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے اور کشمیری اقوام متحدہ میں کشمیریوں سے کئے گئے وعدے کی پاسداری کے منتظر ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اس سلگتی چنگاری کو بجھانے میں اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے

ای پیپر دی نیشن

تربیتی نصاب

ہر بچہ عقائد اور اعمال کا ذہن لے کر دنیا میں آتا ہے۔ والدین اور اساتذہ کی اچھی تربیت اور ذہن سازی اس میں بلند پایہ اوصاف پروان ...