کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس اعجازاحمد چودھری اورجسٹس غلام ربانی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی ۔ وزارت پٹرولیم کی جانب سے ایس ایم ظفر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نےعدالت سے استدعا کی کہ خفیہ دستاویزات منظرعام پرآنے سے بولی میں شامل ہونے والی کمپنیاں پریشان ہیں جبکہ ملک میں پہلے ہی توانائی کا بحران ہے۔ اس پرچیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا اس کا ذمہ دار کون ہے اورکیا آپ کو ملک میں گڈ گورننس نظرآتی ہے؟ جس پرایس ایم ظفرکا کہنا تھا کہ ان کی ذاتی رائے میں انہیں ملک میں گڈ گورننس نظرنہیں آرہی ۔ جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ذمہ داران اپنے معاملات کو حل نہیں کریں گے اس وقت تک مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ابھی دلائل جاری تھے کہ وقت کی کمی کے باعث فاضل عدالت نے کیس کی سماعت چھبیس اپریل تک ملتوی کردی۔