عراق کے مختلف شہروں میں یکے بعد دیگرے متعدد بم دھماکوں میں کم ازکم پچھترافراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوگئے۔

دارالحکومت بغداد میں جمعے کے روز کُل سات بم دھماکے  ہوئے جن میں زیادہ تر شیعہ اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ ایک دھماکہ مسجد میں ہوا جہاں لوگ جمعہ کی نماز ادا کررہے تھے ۔ان دھماکوں میں اب تک چھپن افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔  زخمیوں کی تعداد  سو سے زائد بیان کی جارہی ہے جنہیں مختلف ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں ایک امریکہ مخالف مقامی مذہبی رہنما کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔ ابھی تک کسی گروپ نے حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ ادھر صوبے الانبارکے شہر خالدیہ میں بھی چھ بم دھماکے ہوئے جن میں اب تک  دس افراد ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ بم دھماکوں سے  پولیس ملازمین اور ایک جج کے گھروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی ۔ صوبہ الانبار اردن ، سعودی عرب اور شام کی سرحد کے ساتھ ملتا ہے اور نسبتاً پرامن علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ بم دھماکوں کی حالیہ لہر کو چند روز پہلے عراق میں القاعدہ کے دو اہم رہنماؤں کی ہلاکت سے جوڑا جارہا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن