سپریم کورٹ نےحکومت کو حبیب بینک اور مہران بینک رپورٹس کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دیا۔

Apr 23, 2012 | 12:50

سفیر یاؤ جنگ
سپريم کورٹ ميں آئی ايس آئی کی جانب سے سياستدانوں ميں رقوم کی تقسيم سے متعلق اصغر خان کی پٹیشن کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتاياکہ مہران بینک اور حبيب بینک سے متعلق ماضی کی کميشن رپورٹس نہيں مل سکیں،جس پر چيف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ رپورٹس بہت اہم تھيں،انہیں پیش کرنا سیکرٹری داخلہ کی ذمہ داری تھی، رپورٹس نہ ملنے کی صورت میں ایف آئی آر درج کروائی جائےتاکہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔ درخواست گزار اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ رپورٹس نہ بھی ملیں تو عدالت کے پاس فریقین کے جوابات اور بیان حلفی کی صورت میں اتنا ریکارڈ موجود ہے جس پر سیاستدانوں اور ایجنسیوں کو مناسب احکامات جاری کیے جاسکیں۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن رپورٹس ضروری ہیں، صرف فریقین کے جوابات پر مقدمہ نہیں نمٹا سکتے۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل عرفان قادرکو سیکرٹریز داخلہ اور قانون کو طلب کرکے رپورٹس کے حوالے سے پوچھنے اور تحریری مؤقف داخل کرانے کا حکم دیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹس کے وقت ثاقب نثار سیکرٹری قانون تھے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ وہ اب حاضر سروس جج ہیں ان کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے۔ جنرل ریٹائرڈاسلم بیگ کےوکیل اکرم شیخ کی جانب سے سیاستدانوں کو طلب کرنے کی استدعا گئی، جسے مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب تک ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیے جاتے،سیاستدانوں کونہیں بلایا جاسکتا۔ سماعت کے دوران دوہزار دس میں حکومت پنجاب کو مبينہ طور پر گرانے کيلئے انٹيلی جنس بيورو سے ستائیس کروڑ روپے استعمال ہونے کےالزام پر آئی بی کی سربمہر رپورٹ عدالت میں پيش کی گئی.چيف جسٹس نے ريمارکس دیئے کہ آئی بی سے ستائیس کروڑروپے کی رقم نکالے جانے کو اب بھی خفيہ رکھا جارہاہے، اس پرعدالت کو اعتماد ميں ليا جائے۔ اٹارنی جنرل اس بارے میں آئی بی سے معلومات شيئرکريں، عدالت بھی انہیں خفيہ رکھے گی. سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کو کیس سے متعلق ریکارڈ پیش کرنے جبکہ سیکرٹری قانون کو بینکنگ کورٹ سے متعلقہ ریکارڈ حاصل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پچیس اپریل تک ملتوی کردی۔
مزیدخبریں