اس وقت دنیا بھر میں درجنوں علاقائی ممالک کی تنظیمیں موجود ہیں اگر ان سب کا جائزہ لیا جائے تو یورپی یونین ہر لحاظ سے کامیاب ترین یونین ہے اور اگر ناکام تنظیموں کی طرف دیکھا جائے تو سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری صلاحیت رکھنے کے باوجود علاقائی تجارت کے فروغ اور باہمی تجارت کے راستے میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے میں کچھوے کی چال چلتا ہوا نظر آتا ہے۔
دو روز پہلے نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں سارک چیمبر آف کامرس کا ایک اہم اجلاس ہوا جس کی کارروائی کے بارے سارک چیمبر آف کامرس کے نائب صدر افتخار ملک نے نوائے وقت کو بتایا کہ جس طرح پاکستان میں بزنس مین قیادت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنیادیں فراہم کرنے کے لئے نہ صرف ایف پی سی سی آئی کو فعال بنا دیا گیا ہے بلکہ باقی ٹریڈ باڈیز، چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کو بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ اپنی سطح پر معیشت کی بحالی کے لئے مثبت ٹھوس رفت شروع کر دیں، اس سلسلہ میں آپ نے خود دیکھا ہے کہ ایف پی سی سی آئی نے صرف تین ہفتوں میں ثابت کر دیا ہے کہ اب معاشی بحران بزنس کمیونٹی خود حل کرنے کے لئے آگے بڑھے گی۔ ہم نے اپنا سفر وقتی طور پر سست اس لئے رکھا ہے کہ انتخابات کا مرحلہ بخیروخوبی طے پا جائے اور پھر نئی حکومت کے آتے ہی آل پاکستان بزنس کنونشن منعقد کرکے حکومت کے ساتھ دوٹوک بات کی جائے گی اور جن مسائل کے بارے میں حکومت کے پاس معلومات موجود نہیں ہیں ان کے بارے میں حکومت کی مکمل مدد کی جائے گی۔
سارک چیمبر آف کامرس کا اجلاس جو کھٹمنڈو میں منعقد ہوا اس میں تمام نمائندوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عالمی معاشی کساد بازاری کے اثرات سے سارک ممالک کو بچانے کے لئے سارک چیمبر آف کامرس کے پلیٹ فارم سے مشترکہ اقتصادی حکمت عملی اختیار کرکے باہمی تجارت بڑھانے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں اور راستے میں حائل رکاوٹیں ختم کرکے سارک چیمبر کے تمام ممبر ممالک کو ساری معاشی پیش رفت کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ اس وقت سارک ممالک میں پاکستان، انڈیا، سری لنکا، نیپال، مالدیپ، بھوٹان، بنگلہ دیش اور افغانستان شامل ہیں۔ پاکستان کی معیشت کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ وہ باآسانی خطے میں مقابلے کی فضا برقرار رکھتے ہوئے اپنی بہت سی مصنوعات کے لئے نئی مارکیٹ بنا سکے۔
پاکستان کی طرف سے سارک چیمبر کے وفد کی قیادت طارق سعید جو کہ سارک چیمبر کے پہلے صدر رہ چکے ہیں اور آج کل چیئرمین اکاﺅنٹس کمیٹی ہیں اور اسلام آباد میں سارک چیمبر کے ہیڈآفس کی خوبصورت ترین بلڈنگ بنانے کی ذمہ داری بھی ان کی ہے، دوسرے ممبران میں ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر احمد ملک، ہارون رشید، شہزادہ عالم، فضل الہی، حمید اختر چڈھا، انجینئر عبدالجبار میمن، زاہد مقبول، میاں محمود احمد، اقبال تابش(سیکرٹری جنرل سارک چیمبر)اور ممتاز خان شامل تھے۔ راﺅنڈ ٹیبل کانفرنس میں جو تجاویز زیر غور آئیں ہیں ان کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ اب سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممالک سمجھ گئے ہیں کہ ان کی معاشی بقا اسی میں ہے کہ باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ کیا جائے اور سیاسی طور پر کسی پابندی کو خاطر میں نہ لایا جائے۔