”خسرہ سے ا موات“ محکمہ صحت پنجاب نے سینئر ڈاکٹروں کے انتباہ پر توجہ نہ دی

لاہور(ندیم بسرا) صوبائی دارالحکومت کے 2 بڑے سرکاری ہسپتالوں کے 4 سینئر پروفیسرز نے محکمہ صحت پنجاب کو ڈیڑھ برس قبل خسرہ کے مرض اور اس کے پھیلاﺅ میں شدت کے بارے میں آگاہ کیا مگر محکمہ صحت پنجاب میں سینئر ترین عہدوں سیکرٹری، سپیشل سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری سمیت دیگر نے اس مرض کی شدت کی طرف توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے گزشتہ ڈھائی ماہ میں 62 معصوم بچے خسرہ کے مرض کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میوہسپتال کے ایک پروفیسر ڈاکٹر لئیق اور چلڈرن ہسپتال کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود سمیت 2 پروفیسرز نے محکمہ صحت پنجاب کو نومبر 2011 کو خسرہ کے پنجاب میں ممکنہ پھیلاﺅ کے خطرے سے آگاہ کیا مگر محکمہ صحت پنجاب اعلیٰ انتظامیہ میں نان ٹیکنیکل افسر شامل ہیں جس میں کوئی بھی ڈاکٹر شامل نہ ہونے کی وجہ سے اس خطرے کی طرف جانب توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں آج پنجاب بھر میں 10ہزار سے زائد بچوں کو خسرہ ہو چکا ہے۔ محکمہ صحت پنجاب کی ٹاپ بیورو کریسی نے 3ماہ بعد 62 بچوں کی ہلاکت کے بعد اب فیصلہ کیا ہے کہ 29 اپریل سے 5 مئی تک انسداد خسرہ کی مہم چلائی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت، ڈی جی آفس، ای ڈی اوز ہیلتھ اور ڈائریکٹر ای پی آئی کے پاس ابھی تک خسرہ کی ویکسین انتہائی محدود سٹاک ہے۔ نگران حکومت نے بھی خسرہ سے پے در پے ہونیوالی ہلاکتوں کا نوٹس ڈھائی ماہ بعد لیا۔ محکمہ صحت پنجاب 29 اپریل سے انسداد خسرہ مہم شروع تو کرنے جا رہی ہے مگر اس کے پاس 3 کروڑ 48 لاکھ کے قریب 6 سے 10 سال تک کے بچوں کیلئے مذکورہ ویکسین موجود نہیں ہے۔ سیکرٹری صحت پنجاب عارف ندیم خود کہہ چکے ہیں کہ ہمارے پاس خسرہ کی پوری ویکسین جون 2013ءکے بعد ہی دستیاب ہوگی۔ ہم نے نئی ویکسین خسرہ خریدنے کےلئے رقم کا بندوبست کر لیا ہے۔ ظاہر یہی ہو رہا ہے کہ 29 اپریل سے 5 مئی تک محکمہ صحت پنجاب کے پاس جواب تک صرف محدود سٹاک ہے اس کی پوری ویکسین تمام بچوں تک نہیں پہنچ سکے گی یوں انسداد خسرہ مہم میں صرف لاہور شہر بھی بمشکل کوریج ہو سکے گی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...