اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + اے پی اے) سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ الیکشن کمشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آرڈیننس کا مسودہ وزارت قانون کے سپرد کردیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے عدالت میں بھی آرڈیننس کا مذکورہ مسودہ پیش کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا میں بیرون ملک مقیم لوگوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے قانون سازی ہوتی ہے۔ ایسی سرگرمی کیلئے طویل وقت درکار ہے۔ کیا اس سے انتخابات میں دھاندلی کا راستہ بنانا چاہتے ہیں؟ اے پی اے کے مطابق سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹنگ کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہارکیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے آرڈیننس کا مسودہ بنا کر مزید پریشانیاں پیدا کردی گئیں۔ الیکشن کمشن نے کچھ نہ کیا تو حکم جاری کر دیں گے۔سپریم کورٹ میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ انتخابات میں 19 دن رہ گئے ہیں ابھی تک کوئی کام نہیں کیاگیا جس پر الیکشن کمشن کے حکام نے کہاکہ آخری تین دنوں میں کام کرلیاجائے گا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ دو سال سے مقدمہ چل رہا ہے، آخری تین دنوں میں کیاکام ہوگا۔اس موقع پر سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق مسودے کی نقول عدالت میں پیش کردی گئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمشن سے کچھ نہیں ہوتا تو ہم فیصلہ کردیتے ہیں۔ آرڈیننس کا مسودہ بنا کر مزید پریشانی پیدا کردی ہے۔آئندہ انتخابات میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمشن کو پیش رفت کے حوالے سے رپورٹ 24 اپریل کو جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔