میڈیا ریاست کا بنیادی و اہم حصہ بن چکا ہے، نیور ورلڈ آرڈر پالیسی میں میڈیا کو بہترین اور اہم ترین ہتھیار گردانا گیا ہے جو کام فوج اور حکومت نہیں کر پاتی وہ کام میڈیا بآسانی کر دیتا ہے یہی سبب ہے کہ آج میڈیا سے وابستہ افراد کی کمائی کسی بھی سرکاری و غیر سرکاری کی کمائی سے کئی صد گنا زیادہ ہے فی الحقیقت میڈیا جنگی ہتھیار ہے جس کی اہمیت اور افادیت کو روایتی پیمانے سے ماپنے کی بجائے جدید حالات و واقعات کی روشنی میں پرکھا جانا چاہئے آج میڈیا پالیسی ریاست کی سلامتی کی ضامن بھی بن چکی ہے کیونکہ حکومت کے بننے بگڑنے سنورنے میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے اس وقت صورتحال یہ ہے کہ حکومت حکومتی ادارے، ریاست اور ریاستی نظریات سب کچھ غتربود ہو چکے ہیں صدر وزیر اعظم آرمی چےف جسٹس سکیورٹی فورسز سیاستکار و صنعتکار سب ہی میڈیا کے حضور سہمے اور سمٹے پڑے ہیں۔ میڈیا جس کے خلاف ہو جائے اس فرد اور ادارے کے خلاف منفی پرپیگنڈے کا انبار لگا دیتے ہیں یہ پروپیگنڈہ 24 گھنٹے یعنی دن رات متواتر کیا جاتا ہے اگر جھوٹ بھی اس تواتر اور استقامت کے ساتھ چلایا جائے تو وہ بھی سچ اور صحیح نظر آنے لگتا ہے آج میڈیا نے پاکستان کی نظریاتی اساس ،تحریک پاکستان کے قائدین اور پاکستان کے بانی قائد اعظم اور علامہ اقبال کیخلاف بھی اتنی ہرزہ سرائی کر رکھی ہے کہ پاکستانی میڈیا کار بھارتی میڈیا کار سے بد تر نظر آتے ہیں۔ آفرین ہے نظامی برادران کی میڈیا پالیسی کی جس نے قائد اعظم، علامہ اقبال اور پاکستان کی اسلامی نظریاتی اساس کی ترغیب و ترویج نہیں چھوڑی۔ محترم مجید نظامی اور نوائے وقت میڈیا نے قومی کی نظریاتی تعلیم و تربیت کو اولین ترجیح دے رکھی ہے۔
آج میڈیا ایک مافیا اور مال سازی صنعت بن چکا ہے جو باہم پیشہ وارانہ عداوت میں قومی اقدار اور پالیسی کو بھی نظر انداز کر دیتا ہے جس کے باعث عوام الناس میں دوست، دشمن، صحیح اور غلط کا شعور ختم ہوتا جا رہا ہے۔ حامد میر پر کراچی میں قاتلانہ حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ لہٰذا سانحات کی روک تھام پاکستانی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے جبکہ صورتحال یہ ہے پاکستان میں قتل و غارت اور ٹارگٹ کلنگ روز مرہ کا حصہ بن گیا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک ٹارگٹ کلنگ کی ساری ذمہ داری طالبان پر ڈال کر مقدمہ اور تفتیش کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی تھی حامد میر پر حملے کی ساری ذمہ داری ISI کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام پر ڈالنا سراسر نا انصافی اور عالمی ایجنڈے کی پیروی ہے یہ عمل الساہی ہے جیسے ممبئی حملوں کی ساری ذمہ داری ISI پر ڈال دی گئی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ممبئی حملے بھارتی سیکورٹی انتظامیہ کی ناکامی اور عالمی سازش کا حصہ تھے۔ حکومت، فوج اور میڈیا بار بار یہ بات کہتا ہے کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے جنگ میں فوج اور سیکورٹی ادارے ہی کام آتے ہیں میڈیا میں ISI کے سربراہ تو بطور نامزد مجرم دینے سے کس کے ہاتھ مضبوط ہوئے؟ یہ غیر حقیقی الزام تراشی اس وقت کی گئی جس سول ملٹری تناﺅ ختم ہو رہا تھا اور وزیر اعظم نواز شرےف آرمی چےف جنرل راحیل کی معیت میں پاکستان کی سب سے بڑی ملٹری اکیڈمی کاکول میں خطاب کر رہے تھے۔ اکھنڈ بھارت کیخلاف واحد مضبوط ترین دفاع فوج اور ISI ہے جبکہ جمہوری حکومت عالمی پالیسی کے دباﺅ تلے ”پاک بھارت دوستی اور تجارت“ کے لاحاصل خواب میں مبتلا ہے۔ دریں صورت پاک فوج اور ISI کو اپنے عوام اور انتظامیہ کی نظر میں قاتل، غاصب اور مجرم بنا نا کس کی مدد ہے۔پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی عوام میں تذلیل دشمن کا انتہائی مہلک وار ہے جس کا فوری اور موثر جمہوری سرکاری جواب ضروری ہے۔