’’غیر حاضر وزرا‘‘ نے حکومت کو پریشان کن صورتحال سے دوچار کر دیا

قومی اسمبلی کے اجلاس میں بدھ جہاںحکومت کے لئے بھاری تھا وہاں تحریک انصاف کے ارکان کے لئے بھی  اچھا نہیں تھا ۔سپیکر ایاز صادق نے وقفہ سوالات میں وزارت تجارت اور وزارت ٹیکسٹائل،وزراء مملکت ،پارلیمانی سیکرٹریز و وزارتوں کے سیکرٹریز نہ ہونے پر ایوان کی کارروائی معطل کر دی۔ تحریک انصاف کے ارکان کو اسمبلی سے نکلوانے کے لئے ایم کیو ایم کی تحریک آگئی ہے سپیکر نے وزیٹر گیلری سے ان وزارتوں کے جونیئر سٹاف کو اٹھوا دیا اور دونوں وزارتوں کے سیکرٹریز کو اپنے چیمبر میں طلب کر لیا۔سپیکر کے طلب کرنے پر سیکرٹری تجارت‘ سیکرٹری ٹیکسٹائل انڈسٹری اور سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان نے پارلیمنٹ ہائوس آنے سے انکار کردیا‘ خورشید شاہ اور وفاقی وزراء ریاض حسین پیرزادہ‘ جنرل (ر) عبدالقادر ‘ رانا تنویر حسین اور وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد کو بھی اپنے چیمبر میں بلا لیا مگر پندرہ منٹ تک انتظار کرنے کے باوجود مذکورہ تینوں میں سے کوئی بھی وفاقی سیکرٹری سپیکر چیمبر میں حاضر نہ ہوا جس پر مجبوراً سپیکر سردار ایاز صادق نے واپس ایوان میں آکر قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع کردیا اور کہا کہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی تجویز پر حکومت کو آخری وارننگ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، دلچسپ  امر یہ ہے کہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے سپیکر قومی اسمبلی سے حکومت کے خلاف کارروائی کی ’’درخواست‘‘ کر دی ہے ،بے بس وزیر مملکت نے سپیکر سے کہا  ’’ جناب ملزم حاضر ہے ۔آرڈر تو دور کی بات ہے وزراء اگر میری بات ہی سن لیں تو ان کا بڑا احسان ہے حد ہو گئی ہے وقت آ گیا ہے کہ اب کارروائی کی جائے‘‘  ۔سپیکر قومی اسمبلی بھی جلال میں آگئے اور وزیر مملکت کو حکم دیا ’’ تمام ملزمان کے نام بتائے جائیں‘‘ ۔شاہ محمود قریشی بھی انگلی کٹوا کر شہیدوں میں نام لکھوانے کے لئے آ گئے  انہوں نے پیشکش کی ’’وقفہ سوالات میں وزراء کے حوالے سے حکومت مشکلات ہیں تو ہم مدد کے لیے تیار ہیں‘‘۔ سپیکر نے کہا کہ ساڑھے 10 بجے اجلاس شروع ہوا پانچ منٹ پہلے آ کر یہ درخواست کی گئی جو کہ پارلیمنٹ کے ساتھ مذاق ہے انہوں نے فوری طور پر سیکرٹری تجارت کو اپنے چیمبر میں طلب کر لیا ۔وزارت ٹیکسٹائل کا بھی کوئی وارث نہیں تھا جس  پر سپیکر نے سخت ناراضی کا اظہار کیا ،آفتاب شیخ کو اپنی بے سی بیان کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوگی۔ حکومت کے طرز عمل کی وجہ سے  ایوان کی کاروائی  کچھ دیر کے لئے رک گئی ۔ ارکان بنگلہ دیش سے شکست پر قومی ٹیم کی شرمناک شکست کا سخت نوٹس لیا ، خورشید شاہ نے چیئرمین پی سی بی سمیت تمام نااہل انتظامیہ پر برس پڑے،ریاض حسین پیرزادہ نے کہاکہ کھلاڑیوں کی سلیکشن ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی کی بنیاد پر ہوتی ہے، غیرملکی ٹیموں کے پاکستان نہ آنے سے کارکردگی متاثرہوئی ۔سید خورشید شاہ کو ان کی 64ویں سالگرہ کی مبارک بادیں ملتی رہیں۔ ایم کیو ایم اور جمعیت علماء اسلام (ف) نے عمران خان سمیت تحریک انصاف کے 28 ایم این ایز کے خلاف مسلسل 40 روز سے زائد قومی اسمبلی کے اجلاس سے غیر حاضری پر ان کی رکنیت ختم کرنے کی تحاریک قومی اسمبلی میں پیش کردیں ، سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق مذکورہ تحاریک پر رائے شماری ہوگی ۔ سلمان بلوچ نے ایم کیو ایم کے 22 ارکان کی طرف سے تحریک پیش کی کہ تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے ایوان سے مسلسل 40 روز تک غیر حاضر رہنے پر آئین کے آرٹیکل 64 کی شق  نمبر 2 کے تحت ان کی نشستیں خالی قرار دی جائیں جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف) کی ایم این اے نعیمہ کشور نے بھی اپنی جماعت کے آٹھ ارکان اسمبلی کی جانب سے قرار داد پیش کی کہ آئین کے تحت تحریک انصاف کے مذکورہ بالا ارکان کی نشستیں ایوان سے مسلسل 40 روز تک غیر حاضر رہنے کی بنا پر خالی قرار دی جائیں ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...