لاہور (عدنان فاروق) سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کے لئے قائم جے آئی ٹی کے سربراہ عبد الرزاق چیمہ نے 8 شہدائے ماڈل ٹائون کے لواحقین کو بیان قلمبند کرانے کیلئے نوٹس بھجوا دیا ہے، جبکہ شہداء کے لواحقین نے پیش ہونے سے صاف انکار کردیا۔ جے آئی ٹی کے سربراہ کی جانب سے لیٹر کا نمبر 283 ایس اے کے ذریعے جن شہدا کے ورثاء کو نوٹس بھجوائے گئے ہیں ان میں رضوان خان، مسماۃ تنزیلہ، مسماۃ شازیہ، صفدر حسین، غلام رسول، عمر اقبال حسین اور خاور نوید کے لواحقین شامل ہیں۔ نوٹس میں ایس ایچ او فیصل ٹائون کو ہدایت کی ہے کہ وہ بیانات قلم بند کرانے کیلئے لواحقین کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی یقینی بنائیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک نے حکومتی جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کر رکھا ہے کیونکہ جے آئی ٹی میں قاتل پنجاب پولیس کے نمائندے شامل ہیں، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا قاتل خود ہی مدعی بنے اور خود ہی منصف بنے۔ پولیس جے آئی ٹی کے سربراہ کے ایما پرہمارے کارکنوں کو ہراساں کر رہی ہے انہیں زبردستی اٹھا لینے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ پولیس اہلکار شہدا کے لواحقین کے گھروں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ شہدا کے لواحقین کے ابھی پہلے زخم نہیں بھرے کہ پولیس نے نئے سرے سے بربریت شروع کر دی ہے غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل شہدائے لواحقین کا قانونی حق ہے۔ حکمرانوں کا دامن صاف ہے تو وہ غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل سے خوفزدہ کیوں ہیں ؟