مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز پر ہندوﺅں کیلئے ”علیحدہ بستیوں کا منصوبہ“

Apr 23, 2015

 طارق شاہد ستی

journalist_satti@yahoo.com
بھارت کا مقبوضہ کشمیر کو ”دوسرا فلسطین“ بنانے کے لئے اسرائیلی طرز پر پنڈتوں کے لےے علیحدہ بستیاں قائم کرنے کا منصوبہ

بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو ”دوسرا فلسطین“ بنانے کے لئے اسرائیلی طرز پر پنڈتوں کے لئے علیحدہ بستیاں قائم کرنے کا منصوبہ بنا لیا اور اس سلسلہ میں25برس قبل 1990ءکو مقبوضہ وادی سے فرار ہوکر بھارت میں مقیم ہونیوالے لاکھوں ہندو پنڈتوں کو واپس لاکرآباد کرنے کے لئے 500کنال اراضی کی فراہمی کے لئے کٹھ پتلی ریاستی حکومت کو ٹاسک دیدیا گیا ہے۔یاد رہے اسرائیل بھی یہودی آباد کاروں کے لئے فلسطین میں بستیاں تعمیر کرکے آج فلسطینیوں کو اپنی ہی سرزمین سے بے دخل کر چکا ہے۔ ہزاروں مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے انتہا پسند ہندو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادی کی ہےئت تبدیل کرنے کی خاطر اس گھناﺅنی سازش پر عملدآمد شروع کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید بھارتی حکومت کو یقین دلاچکے ہیں کہ ریاستی سرکار اس مقصد کیلئے بہت جلد زمین حاصل کرلے گی۔
بھارتی منصوبے کیخلاف کل جماعتی حرےت کانفرنس اور دوسری حرےت پسند جماعتوںکی کال پرپوری مقبوضہ وادی میں کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرے کرنے شروع کر دیئے ہیں۔11اپریل کو مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال بھی کی گئی۔
10اپریل کو سری نگر مےں سالویشن مومنٹ ، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سمیت دیگر کشمیری جماعتوں کے کارکنوں نے احتجاج کیا اس دوران مظاہرین نے ” اسرائیلی طرز کا منصوبہ نا منظور“ ،” کشمیر ی پنڈت ،ہمارے بھائی“ کے نعرے لگائے ۔ اس موقع پر بھارتی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر شدید ترین لاٹھی چارج کرنے کے ساتھ آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جبکہ جے کے ایل ایف کے رہنماءیاسین ملک سمیت بیسیوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
سالویشن مومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے مظاہرے کے دوران میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کشمیری پنڈت ہمارے بھائی ہیں ان کی وطن واپسی کا ہم استقبال کریں گے تاہم الگ بسانے کے کسی بھی منصوبے کو ناکام بنایا جائے گا ۔ پنڈتوں کےلئے الگ ٹاﺅن شپ کا قیام جموں کشمیر میں اسرائیلی طرز کے دیرینہ منصوبے کو عملانے کے مترادف اورکشمیری عوام کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنا ہے۔ بھارت کی فرقہ پرست قوتیں ایک گھناﺅنا کھیل کھیلنا چاہتی ہیں اور وہ جموں کشمیر کو دوسرا فلسطین بنانے کے اپنے ارادوں پر تلے ہوئے ہیں۔
ظفر اکبر نے سال1990 کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے فرقہ پرست گورنر جگ موہن کے بے بنیاد پروپیگنڈا کے نتیجہ میں پنڈت برادری نے وادی کو چھوڑا حالانکہ یہاں سکھ برادری کے سبھی لوگ کسی خوف و خطرے کے بغیراور سکون کی زندگی بسر کررہے ہیں ۔ لہذا حکومت ان لوگوں کےلئے الگ ٹاون شپ قائم کرنے کے بجائے انہیں اپنے گھروں میں با عزت واپسی کے اقدامات کرے۔
مقبوضہ کشمےر کی حرےت پسند قےادت نے کہا ہے کہ الگ بستی کا قیام پنڈتوں اور مسلمانوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی سازش ہے ۔مسلم لیگ، لبریشن فرنٹ(آر)، ماس موومنٹ،پیپلز فریڈم لیگ، مفتی اعظم، تحریک المجاہدین اورآرٹی مومنٹ نے شدید ردعمل کااظہار کرتے ہوئے اسے فسطائی پالیسی قراردیا ہے۔ مسلم لیگ کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے کہا ہے کہ بھارت کا ہمیشہ سے یہی منصوبہ رہا ہے کہ وہ ریاست جموں وکشمیر پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے نت نئے حربے آزمارہا ہے۔ادھر لبریشن فرنٹ (آر)کے چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کی واپسی کا ہر مرتبہ خیرمقدم کیا ہے تاہم ان کو الگ کالونیوں میں بسانا اور دیوار کھڑی کرنا کشمیری قوم کو کسی صورت تسلیم نہیں ہوگا ۔
ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے کہا کہ پنڈتوں کی وطن واپسی پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں تاہم انہیں الگ بسانے کی کسی بھی منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ پیپلز فریڈم لیگ کے ترجمان اعلی امتیاز احمد شاہ نے منصوبہ کوفرقہ وارانہ قراردیتے ہوئے کہاکہ کشمیری سماج کوتقسیم کرنا آر ایس ایس کا ایجنڈاہے جسے مفتی محمد سعید چلانا چاہتے ہیں ۔مسلم پرسنل لابورڈ کے چیئرمین مفتی اعظم مولانا محمد بشیرالدین احمد نے کہا کہ بھارتی حکومت ایک غلط تاثر پیدا کرکے الگ ہوم لینڈ بنانا چاہتی ہے اور وہ زیادہ خطر ناک صورت اختیار کرے گی۔متحدہ جہاد کونسل کے سیکرٹری جنرل اور تحریک المجاہدین کے امیر شیخ جمیل الرحمان نے کہا ہے کہ پنڈت برادری کے لئے اسرائیل طرز پر الگ کالونیاں اور زون قائم کرنے کا مقصد ایک سازش ہے۔ آج پھر پنڈتوں کو مہرے کی طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر شیخ غلام رسول کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ایک گہری سازش ہے جس کا مقصد فرقہ وارانہ سوچ میں اضافہ اور کشمیریت کو مجروح کرنا ہے۔ الگ بستی کا قیام پنڈتوں اور مسلمانوں کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے جو ریاست کی سالمیت کے لئے خطرناک ہے۔ ہائی کورٹ بار کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف نے بھی کہا ہے کہ ےہ منصوبہ کشمیری عوام کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازش ہے جسے مسترد کرتے ہیں ۔
دوسری طرف کٹھ پتلی وزیر اعلی مفتی محمد سعید نے کہا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کو اسرائیل کی طرح علیحدہ کالونیوں میں نہیں بلکہ ایک سیکولر کشمیر میں بسایا جائے گا ۔ انہوں نے تمام ممبران قانون سازیہ ، سیاسی جماعتوں اور حریت رہنماﺅں سے اپیل کی کہ وہ اس انسانی مسئلہ کو سمجھیں اسمبلی مےں وقفہ سوالات کے دوران مفتی سعید کا کہنا تھا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ علیحدہ ہوم لینڈ کا کوئی منصوبہ نہیں ۔ حکومت کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے لئے ما حول سازگار بنائے گی ۔ جبکہ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے واضح کیا ہے کہ پنڈتوں کی آبادکاری کے سلسلے میں مرتب منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ۔انہوں نے اخبار نوےسوں کو بتایا کہ کشمیری پنڈتوں کی آبادکاری کے معاملے پر بھارتی حکومت نے جو بھی فیصلہ لیا ہے ،وہ برقرار رہے گا۔اس معاملے پر ریاست کے وزیراعلی کے ساتھ ایک خوش آئند بات ہوگئی ہے ۔
ادھر کشمیر پنڈتوں کی تنظےم سنگھرش سمیتی نے کہا ہے کہ کشمیری پنڈت اب بھی اپنے ہمسائیوں اور دوستوں میں ہی خود کو محفوظ تصور کریں گے تاہم سیاسی جماعتوں ، حکومت یا حرےت پسندوں کے رحم و کرم پر نہیں رہ سکتے۔ سمیتی کے صدر سنجے تکو کا کہنا تھا کہ یہ کام ایک شیڈول کے تحت ہونا چاہئے تاکہ پنڈت جلد از جلد اپنے گھرو ں کو لوٹ سکیں۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود بھارت آج تک کشمیریوں کو ان کی خواہشات کے مطابق جینے کا حق نہیں دے رہا۔لاکھوں کشمیری آزادی کی خاطر اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کرچکے ہیں اور شہادتوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔کشمیریوں کو غلام بنا کر رکھنے کے لئے دلخراش بھارتی مظالم کی داستانوں
پر امریکہ سمیت دیگر عالمی قوتوں کی دانستہ خاموشی مجرمانہ فعل ہے۔ لیکن غیور کشمیری قوم طاغوتی قوتوں کے مظالم کے دریا عبور کرتے ہوئے آزادی حاصل کر کے رہیں گے اور مقبوضہ کشمیر میںپنڈتوں کی نئی آبادیاں ” ہندو ریاست“ بنانے کے بھارتی ناپاک عزائم کو بھی خاک میں ملا دیں گے۔

مزیدخبریں